کراچی(صباح نیوز) جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے بلوچستان میں چوتھے فوجی آپریشن کی منظوری دینے والے حکومتی فیصلے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان میں نئے فوجی آپریشن سے نہ صرف سیاسی تقسیم میں اضافہ ہو گا۔
بلوچستان میں امن اور مسائل کا حل فارم 47 کی مصنوعی نہیں عوام کی منتخب کردہ قیادت کو اقتدار سپرد کرکے حق حاکمیت کو تسلیم کرنا ہے۔ حکومت فوجی آپریشن کی بجائے ناراض بلوچ رہنماوں کے ساتھ مفاہمتی عمل شروع اور شورش کی بنیادی وجوہات، جیسے سیاسی محرومی، معاشی تنہائی، اور تاریخی شکایات کو حل کرنے کیلئے فوری طور پر عملی نتیجہ خیز و سنجیدہ اقدامات کرے۔صوبائی امیر نے ایک بیان میں مزید کہا کہ ہمیں یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ بلوچ نوجوان بڑی تعداد میں مسلح تنظیموں میں کیوں شال ہورہے ہیں؟
بلوچستان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا مجموعی طور پر سیاسی حل نکالنا ہو گا اور سیاسی حل صرف بات چیت ہی نہیں ہے بلکہ ہمیں بلوچستان میں لوگوں کو جمہوری خودمختاری اور سیاسی خودمختاری دینی ہو گی کیوں کہ بار بار فوجی آپریشن کی کامیابیوں کے بلند بانگ دعووں کے بعد ایک اور فوجی آپریشن کا اعلان کردیا جاتا ہے۔حکمرانوں کی جانب سے ہرنئے آپریشن کا سبب عوام کا تحفظ اور ملکی ترقی کا تحفظ بتایا جاتا ہے اور دہشت گردوں کو ملکی ترقی کا دشمن کہا جاتا ہے۔
لیکن قوم کو بتایا جائے کہ اتنے سارے آپریشنز کے باوجود ملک کا کون سا علاقہ محفوظ، کہاں ترقی ہوئی اور کس علاقے کے عوام محفوظ ہیں ، کے پی، بلوچستان ، کراچی کوئی جگہ محفوظ نہیں، اب تک ہونے والے تمام آپریشنز کو کامیاب تو قرار دیا جاتا ہے لیکن ان کامیابیوں کے باوجود ہر مرتبہ نئے آپریشنز کی ضرورت کیوں پڑجاتی ہے ،اگر فوجی آپریشن اتنا ہی ضروری ہے تو پہلے سول انتظامیہ پولیس وغیرہ اپنی ناکامی اور نااہلی کا کھل کر اعتراف کریں اور کہیں کہ ہمارے بس میں شہریوں کو تحفظ دینا نہیں ہے۔