سری نگر: بھارتی سپریم کورٹ نے نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں قید جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیرمین یاسین ملک کو عدالت میں پیش کرنے کی حکومتی پالیسی کو تسلیم کرتے ہوئے تجویز کیا ہے کہ یاسین ملک کے مقدمے کی سماعت تہاڑ جیل میں ہی کی جائے اس سلسلے میں ایک عدالتی کمرہ بنایا جا سکتا ہے۔
جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیرمین یاسین ملک نے اپنے خلاف مقدمات کی سماعت کے موقع پر عدالت میں اپنی پیشی کے حق میں عدالت سے رجوع کیا تھا بھارتی حکومت نے یاسین ملک کو عدالت میں پیشی پا پابندی لگا رکھی ہے ۔جسٹس ابھیہ ایس اوکا اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح پر مشتمل بھارتی سپریم کورٹ بنچ نے کہا ہے کہ تہاڑ جیل میں ہونے والی سماعت میں یاسین ملک گوہاوں سے جرح بھی کر سکیں گے ۔سپریم کورٹ نے کیس کی اگلی سماعت آئندہ جمعرات کو مقرر کی ہے اور سی بی آئی کو ہدایت دی ہے کہ وہ تمام گواہوں اور ملزمان کے بارے میں معلومات فراہم کرے تاکہ مقدمے کی کارروائی کو آگے بڑھایا جا سکے۔
سی بی آئی کے وکیل، سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کی تجویز کو تسلیم کیا ہے اور کہا ہے کہ اس مقصد کے لیے دہلی میں اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔ یاد رہے یاسین ملک پر 35 سال قبل سری نگر میں بھارتی ایر فورس کے افسر کو قتل کرنے کا الزام ہے۔ سابق بھارتی وزیر داخلہ مفتی سعید مرحوم کی بیٹی ربیعہ سعید کے اغوا کا بھی الزام ہے ، یہ مقدمات جموں کی خصوصی عدالت میں زیر سماعت ہیں تاہم بھارتی حکومت یایسن ملک کو سماعت کے موقع پر عدالت میں پیش نہیں کر رہی