انسداد دہشتگردی عدالت کا جی ایچ کیو گیٹ حملہ کیس میں فرد جرم کیلئے شاہ محمود قریشی کو 25 نومبر کو عدالت پیش کرنے کا حکم


راولپنڈی (صباح نیوز)انسداد دہشتگردی عدالت نے جی ایچ کیو گیٹ حملہ کیس میں فرد جرم کیلئے پاکستان تحریک انصاف کے سینئر وائس چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمودحسین قریشی کو 25 نومبر کو عدالت پیش کرنے کا حکم دے دیا۔راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت میں جی ایچ کیو گیٹ حملہ کیس کی سماعت ہوئی، پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کو کوٹ لکھپت جیل لاہور سے عدالت پیشی کیلئے راولپنڈی لایا گیا ، عدالت نے جی ایچ کیو حملہ کیس کے چالان کی نقول تقسیم کردیں۔

دوران سماعت پولیس کی جانب سے جی ایچ کیو گیٹ حملہ کیس میں نیا انسپکشن نوٹ عدالت میں جمع کرادیا گیا، یہ نوٹ جی ایچ کیو گیٹ کے اطراف 54 مقامات سے جمع کیے گئے شواہد کی بنیاد پر تیار کیا گیا ہے۔انسپکشن نوٹ میں ملزمان کی جی ایچ کیو گیٹ پر حملے کے دوران مختلف اطراف سے آمد اور ملزمان سے پی ٹی آئی کے جھنڈے، ٹوپیاں، پٹرول بم برآمد ہونے کا ذکر ہے۔نوٹ میں جی ایچ کیو کے باہر نصب آرمی لوگو سمیت فوجی جوان کے مجسمے کو توڑنے اور مشعل نما ڈنڈے پر آگ لگانے، ملزم حمزہ لطیف اور ملزم خادم حسین کی موقع سے گرفتاری کا ذکر بھی موجود ہے۔

انسپکشن نوٹ میں کہا گیا کہ جی ایچ کیو گیٹ پر حملے کے دوران راجہ بشارت اور خالد جدون کی قیادت میں 300 افراد نے پاک آرمی کے خلاف نعرے بازی اور گالم گلوچ کی، مسلح ملزمان ڈنڈوں، پتھروں، پٹرول بم سے لیس تھے۔نوٹ میں مزید کہا گیا کہ موقع پر موجود پولیس کے روکنے کے باوجود ملزمان مزاحمت کرتے ہوئے گیٹ توڑ کر اندر داخل ہوئے، ملزمان نے گیٹ کے اندر لگے بریکٹ فین، پلاسٹک کی کرسیاں توڑ دیں، سڑک پر ٹائر جلا کر، پٹرول بم مار کر آگ لگائی اور عوام میں خوف و ہراس پھیلایا۔بعدازاں انسداد دہشتگردی عدالت نے جی ایچ کیو گیٹ حملہ کیس میں فرد جرم کیلئے سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو 25 نومبر کود وبارہ عدالت پیش کرنے کا حکم دے دیا۔انسداد دہشت گردی عدالت کے باہر شاہ محمود قریشی کی بیٹی مہر بانو قریشی کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی نے پاکستانی عوام کو پیغام دیا ہے 24 نومبر کی کال اہم ہے، جس طرح سے عدلیہ کو محکوم بنایا گیا اس کے بعد انصاف کی امید نہیں رہی، لوگوں کو جیلوں میں ڈالا گیا ہے، اسیران کو ان کے پیاروں سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جارہی، ریاست کو فیصلہ کرنا ہوگا پاکستان نے کہاں جانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام 24 تاریخ کو اہم کردار ادا کرسکتی ہے، 8فروری کے مینڈیٹ کی بحالی کیلئے لوگوں کو کھڑا ہونا پڑے گا، اگر ہم نے آواز نہ اٹھائی تو پارلیمنٹ کی کوئی حیثیت نہیں رہے گی، بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے صرف عوام کیلئے جیل میں ہیں، امید ہے حکومت جمہوری سوچ کا مظاہرہ کرے گی اور لوگوں کے گھروں پر چھاپے اور گرفتاریاں نہیں کرے گی۔رکن قومی اسمبلی مخدوم زین حسین قریشی نے کہا کہ میں بڑے عرصے سے خاموش ہوں کیونکہ میں پارٹی کا کارکن ہوں، پارٹی نے مجھے شوکاز نوٹس جاری کیا اس کا جواب بھی دیا ہے،

میں پارٹی کے عہدے سے مستعفی ہوا ہوں میرا معاملہ پارٹی کے سامنے ہے، میں اچھے کی امید رکھتا ہوں میں لگی لپٹی کرنے والا نہیں ہوں سیدھی بات کرتا ہوں۔زین قریشی کا کہنا تھا کہ میں نے کل کے پی میں بلائے گئے اجلاس میں شرکت کی ہے، پارٹی کے لوگوں سے ملاقات ہوئی تمام چیزیں ڈسکس ہوئی ہیں، ہم پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ میں وہ واحد رکن ہوں جس کو قومی اسمبلی سے گرفتار کیا گیا،میں اور میرا پورا خاندان مشکلات سے گزرے ہیں، 24 تاریخ کو میں اپنے حلقے کی عوام کے ساتھ احتجاج کے لئے نکلوں گا۔ جبکہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی جیلوں سے باہر بیٹھی لیڈر شپ ہمارے پاس آتی ہے ہوسکتا ہے کوئی بہتر مشورہ دے سکیں۔

انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھاکہ بیرسٹر گوہر، وقاص اکرم، سلمان اکرم راجہ اور عمر ایوب سے گزارش ہے ہم ڈیڑھ سال سے جیلوں میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ لیڈر شپ کے پاس وقت اور مہلت ہے تو کسی دن ہمارے پاس بھی تشریف لائے، پارٹی لیڈرشپ یاسمین راشد، محمود الرشید، اعجاز چوہدری اور عمر سرفراز چیمہ کا نقظہ نظر جاننے کی کوشش کرے۔ان کا کہنا تھاکہ اگر باہر بیٹھی لیڈر شپ ہمارے پاس آتی ہے ہوسکتا ہے کوئی بہتر مشورہ دے سکیں۔شاہ محمود کا کہنا تھاکہ میرا 40 سالہ سیاسی تجربہ ہے پارٹی قائدین سے گزارش ہے سیاسی جماعتوں کو انگیج کریں، آئین کی بالادستی کے لیے کم سے کم ایجنڈے پر یکسوئی بنانے کی کوشش کریں۔انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹوزرداری سے گزارش ہے فیصلہ کریں وہ کہاں کھڑا ہونا چاہتے ہیں؟ جمہوری قوتوں کیلئے اہم وقت ہے وہ کہاں کھڑا ہونا چاہتی ہیں۔