پاکستان کے پاس اتنے وسائل ہیں کہ کسی سے بھی مدد مانگنے کی ضرورت نہیں ہے،مسئلہ یہ ہے کہ حکمرانوں کے مفاد عوام سے وابستہ نہیں ہیں، حافظ نعیم الرحمان


لاہور (صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی پاکستان انجینئرحافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پاکستان کے پاس اتنے وسائل ہیں کہ کسی سے بھی مدد مانگنے کی ضرورت نہیں ہے،مسئلہ یہ ہے کہ حکمرانوں کے مفاد عوام سے وابستہ نہیں ہیں،ہمیں اپنے ملک کے نوجوانوں کو مایوس نہیں ہونے دینا۔ جو لوگ اس ملک کے وسائل پر قابض ہیں ہمیں انھیں معزول کرنا چاہیے،ہمارے وسائل ہمارے بچوں پر لگنے چاہیں۔حکومت  تعلیمی اداروں کی نجکاری کرنے جارہی ہے اپنی ذمہ داریاں کسی این جی اوز کو دی جارہی ہیں،یہ پاکستان کے لیے خطرناک ہے نوجوانوں کو اسکے لیے مزاحمت کرنا ہوگی۔ تنقید کر کے مسئلہ حل نہیں ہوتا اس لیے ہم نے بنو قابل پروگرام شروع کیا ہے،دو سال میں 10 لاکھ بچوں کو تربیت دیں گے۔بچوں کو روزگار دینا ہوگا عزت دینی ہوگی انکو یقین دلانا ہوگا کہ ہم بلوچ اور پختون جوانوں کو بھی بااختیار کرنا چاہتے ہیں۔اگریہاں نظام ہوتا تو ملک میں ادارے پستی کی طرف نہ جاتے ہمیں نظام بنا نا ہوگا۔پوری امت ایک جسم کی مانند ہے غزہ کے لوگ پوری امت کی نمائندگی کررہے ہیں انکی خدمت کرنا ہماری زمہ داری اور فرض ہے۔

ان خیالات کا اظہارحافظ نعیم الرحمان نے الخدمت فاونڈیشن پاکستان کے زیر اہتمام منعقدہ الخدمت یوتھ گیدرنگ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ الخدمت فاونڈیشن کو اتنا زبردست پروگرام کرنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں،الخدمت فاونڈیشن کے رضاکار پورے پاکستان میں موجود ہیں۔اس طرح کے پروگرام حوصلہ بڑھانے کے لیے ہوتے ہیں،امید کرتا ہوں آپ اس پروگرام کا حصہ بننے کے بعد مزید فلاح کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گے۔انہوں نے کہا کہ دین کہتا ہے دنیا کی محبت کو دل میں مت بساو،جو بھی صلاحیت اللہ نے دی ہے وہ بھی رزق ہی ہے،اگر آپ اپنی صلاحیت فلاح والے کاموں میں لگاتے ہیں تو اللہ بھی آپکو بہت کچھ عطا کرے گا۔انہوں نے کہا کہ تقریب میں فلسطینی جوان بھی موجود ہیں ہماری زمہ داری ہے کہ انکا خیال رکھیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارا یقین ہے کہ ایک دن مسجد اقصی میں نماز ادا کریں گے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پوری امت ایک جسم کی مانند ہے غزہ کے لوگ پوری امت کی نمائندگی کررہے ہیں انکی خدمت کرنا ہماری زمہ داری اور فرض ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نوجوانون کا ملک ہے پاکستان کو اللہ نے بہت سارے وسائل سے نوازا ہے،اتنے وسائل ہیں کہ کسی سے بھی مدد مانگنے کی ضرورت نہیں ہے،مسئلہ یہ ہے کہ حکمرانوں کے مفاد عوام سے وابستہ نہیں ہیں،ہمیں اپنے ملک کے نوجوانوں کو مایوس نہیں ہونے دینا۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ اس ملک کے وسائل پر قابض ہیں ہمیں انھیں معزول کرنا چاہیے،ہمارے وسائل ہمارے بچوں پر لگنے چاہییانہوں نے کہا کہ جس ملک میں تعلیم ایک کاروبار بن جائے اس ملک کی تضحیک اس سے زیادہ ہونہیں سکتی،تعلیم ہر ایک کا مساوی حق ہے سب کو ایک جیسی تعلیم ملنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ایک نظام ،ایک نصاب اور ایک زبان ہونی چاہیے تعلیم معیار فراہم ہونا چاہیے۔دنیا میں نوجوانوں کے لیے مواقع ہیں وہ آگے بڑھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اگر سرکاری نظام بہتر ہوجائے تو نجی سیکٹر 14 سو سال پرانے نظام پر چلا جائے گا اور درس کا کام شروع ہوجائے گا۔ہمارے ہاں تعلیمی اداروں کی نجکاری کی جارہی ہے اپنی  زمہ داریاں کسی این جی اوز کو دی جارہی ہیں،یہ پاکستان کے لیے خطرناک ہے نوجوانوں کو اسکے لیے مزاحمت کرنا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں ترقی ہورہی اے آئی میں دنیا آگے بڑھ رہی یے حکمرانوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہیے،اقدامات درست کرلیے جائیں تو بہت سارے مسائل حل ہوجائیں گے۔حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ  ہم نے آگے کیسے بڑھنا ہے یہاں تو انٹرنیٹ بند کیا جاتا ہے اگر کسی جگہ پر مسئلہ ہے تو اسکا میکانزم بنایا جائے۔تنقید کر کے مسئلہ حل نہیں ہوتا اس لیے ہم نے بنو قابل پروگرام شروع کیا ہے،دو سال میں 10 لاکھ بچوں کو تربیت دیں گے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بچوں کو روزگار دینا ہوگا عزت دینی ہوگی انکو یقین دلانا ہوگا کہ ہم بلوچ اور پختون جوانوں کو بھی بااختیار کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگریہاں نظام ہوتا تو ملک میں ادارے پستی کی طرف نہ جاتے ہمیں نظام بنا نا ہوگا۔