لاہور (صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے پنجاب اسمبلی میں زرعی انکم ٹیکس بل منظور ہونے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ زرعی انکم ٹیکس کی چھوٹ ختم کرنا قابل مذمت ، کاشتکار پہلے ہی مشکلات میں مبتلا ہیں ۔ زرعی ٹیکس کی منظوری کے بعد لائیو سٹاک پر بھی ٹیکس لاگو کیا جائے گا جس کا شمار زرعی ٹیکس میں ہو گا ۔یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے حکمرانوں نے ملک کے ہر ادارے اور شعبے کو تباہ و برباد کرنے کی قسم کھا رکھی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کی کسان دشمنی جارہی ہے ،شوگر مافیا کو فائدہ پہنچانے کے لئے دانشتہ طور پر کرشنگ سیزن میں تاخیر کی جا رہی ہے ۔ ہر سال فصل کی کٹائی سے قبل15نومبر تک نرخ مقرر کرکے شوگر ملز چلانا ضروری ہوتا ہے ، لیکن گنے کا ریٹ مقرر کرنے اور شوگر ملز چلانے کی ابھی تک کوئی پالیسی مرتب نہیں کی گئی جس سے کسانوں میں تشویش بڑھ گئی ہے ۔شوگر ملز مقررہ وقت تک چلائی جائیں تاکہ گنے کے کاشتکاروں کو ریلیف اور گندم کی کاشت کو بروقت یقینی بنایا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ ہمیشہ سے یہ المیہ رہا ہے کہ مسلم لیگ نون کی حکومت نے کبھی کسانوں کے حوالے سے ٹھوس بنیادوں پر منصوبہ بندی نہیں کی اور مڈل مین کے کردار کو بڑھایا ہے ، ضرورت اس با ت کی ہے کہ حکومت جلد از جلد کسانوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے بے جاٹیکسوں کو ختم کیا جائے ، شعبہ زراعت کے لئے سبسڈی کا اعلان کیا جائے ۔بجلی کا فی یونٹ کم اور زرعی مداخل سستے کئے جائیں ، کھاد کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں جس کی وجہ سے کسانوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ مافیا دونوں ہاتھوں سے غریب کاشتکاروں کو لوٹنے میں مصروف ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔
محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ موجودہ حکومت نا اہلوں کے ٹولے پر مشتمل ہے، جن کاایجنڈا محض قومی خزانہ کو لوٹنا اور پروٹوکول کو انجوائے کرنا ہے ۔ ان کی ترجیحات میں عوامی مسائل کو حل کرنے شامل ہی نہیں ہے ۔ملک و قوم 76برسوں سے کرپٹ اشرافیہ کے رحم و کرم پر ہیں۔ سیاسی عدم استحکام ، معاشی بحرانوں، ڈکٹیٹر شپ اور کرپٹ حکمرانوں کی لوٹ مار کی وجہ سے ملک وقوم ترقی کی دوڑ میں ہمسایہ ممالک سے بہت پیچھے رہ گیا ہے