ڈھاکہ ، کراچی (صباح نیوز) پاکستان اوربنگلہ دیش کے درمیان براہ راست سمندری تجارتی رابطہ20 سال بعد بحال ہو گیا ہے ۔کراچی کی بندرگاہ سے گزشتہ ہفتے روانہ ہونیوالا مال بردار کارگو جہاز پہلی بار براہ راست چٹاگانگ کی بندرگاہ پہنچ گیا ہے،
جو دونوں ممالک کے درمیان سمندری تجارت کے فروغ کی جانب ایک اہم قدم ہے۔پاناما کے جھنڈے والا جہاز، یوآن ژیانگ فا زان، 370 کنٹینرز لے کر دبئی اور کراچی سے گزرنے کے بعد چھاتوگرام پورٹ پر لنگر انداز ہوا ہے، 23 ہزار ٹی ای یوز کی مجموعی صلاحیت کے ساتھ یہ جہاز پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان براہ راست جہاز رانی کے راستوں کی بڑھتی ہوئی مانگ کی نشاندہی کرتا ہے۔
اپنے ایک بیان میں بنگلہ دیش میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر سید احمد معروف نے دونوں ممالک کے درمیان براہ راست شپنگ لنک کو دو طرفہ کاروباری اور تجارتی تعلقات کو فروغ دینے میں ایک اہم سنگ میل قرار دیا ہے۔
پاکستانی ہائی کمشنر کے مطابق اس پیشرفت سے موجودہ اشیا کی نقل و حمل میں اضافہ ہوگا اور دونوں اطراف کے کاروبار کے لیے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ یہ براہ راست راستہ علاقائی تجارتی رابطے کو مضبوط کرے گا، جس سے دونوں معیشتوں کو فائدہ پہنچے گا۔چھاتوگرام پورٹ اتھارٹی کے سیکریٹری عمر فاروق نے تصدیق کی کہ چٹگرام اور پاکستان کے درمیان براہ راست شپنگ روٹ نہ ہونے کے باوجود یوآن ژیانگ فا ژان کی کامیاب آمد مستقبل میں باقاعدہ اس نوعیت کی خدمات کے امکانات کی نشاندہی کرتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دبئی اور کراچی کے راستے اس جہاز کا سفر ایک مزید مربوط علاقائی تجارتی نیٹ ورک کی تعمیر کی جانب ایک قدم تھا، یہ ترقی جنوب ایشیائی ممالک کے درمیان قریبی اقتصادی تعاون اور علاقائی روابط کی امید افزا علامت ہے۔توقع ہے کہ براہ راست بحری رابطہ بنگلہ دیش اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی تجارت کو نمایاں طور پر فروغ دے گا، جو ایک زیادہ مثر اور کم لاگت پر مبنی شپنگ حل پیش کرے گا۔ماہرین کے مطابق اس اہم تجارتی پیشرفت کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش کے مابین دو طرفہ تجارت کو ہموار کرنے اور نقل و حمل کے اخراجات کو کم کرنے میں مدد ملے گی، کنٹینرز اتارنے کا عمل مکمل کرنے کے بعد، جہاز 12 نومبر کو چھاتوگرام سے روانہ ہوا۔
بی بی سی کے مطابق پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تجارت ویسے تو جاری ہے مگر ماہرین کی رائے میں اس کے حجم میں بہتری کی کافی گنجائش ہے۔پاکستان کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2017 سے لے کر سنہ 2022 تک بنگلہ دیش سے پاکستان درآمدات میں تقریبا 1.8 فیصد اضافہ ہوا۔ بنگلہ دیش سے پاکستان کو ایکسپورٹس سنہ 2017 میں 67.7 ملین ڈالر تھیں جبکہ سنہ 2022 میں یہ بڑھ کر 74 ملین ڈالر ہو چکی تھیں۔
دوسری جانب بنگلہ دیش کے لیے پاکستانی ایکسپورٹ سالانہ پانچ فیصد کے تناسب سے بڑھی ہے۔ پاکستان کی سال 2022 میں ایکسپورٹ 838.67 ملین ڈالر تھی۔تاہم اگر نظر ڈالی جائے سنہ 2017 کی ایکسپورٹ پر تو وہ 646 ملین ڈالر تھی۔بنگلہ دیش سے پاکستان مختلف قسم کے کپڑے کے ریشے اور گارمنٹس ایکسپورٹ ہوتے ہیں جبکہ پاکستان سے خالص کاٹن یا کپاس، تعمیراتی میٹریئل، ٹیکسٹائل، مختلف قسم کے کیمیکل، سبزی فروٹ، چاول، زرعی اجناس اور دیگر اشیا ایکسپورٹ کی جاتی ہیں۔سال 2023 میں پاکستان سے 17 ہزار کنٹینر بنگلہ دیش پہنچے تھے جبکہ اس سال 31 جولائی تک 16 ہزار کنٹینر جا چکے ہیں۔
لیکن پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان یہ امپورٹ اور ایکسپورٹ براہ راست نہیں بلکہ براستہ سری لنکا یا دبئی ہو رہی تھی۔ دونوں ممالک کے درمیان سال 2018 سے فضائی رابطے بھی منقطع ہیں۔بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق پاکستان اور بنگلہ دیش کی تجارت پر سنہ 2009 سے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے مختلف پابندیاں عائد کی تھیں اور بعض مصنوعات کو ریڈ لسٹ میں شامل کیا تھا۔