لندن(صباح نیوز) آکسفورڈ یونیورسٹی یونین نے تنازعہ جموں وکشمیر پر ایک مباحثے میں کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت کرتے ہوئے دوٹوک رائے دی ہے کہ کشمیری عوام کو حق خود اختیاری ملناچاہیے۔شرکا کی بھاری اکثریت نے، جن میں زیادہ تر طلبا تھے، نے اس تحریک کے حق میں ووٹ دیا کہ جموں کشمیر کی آزاد ریاست تنازعات کے حل کے لیے ایک قابل عمل آپشن ہے
ورلڈکشمیر فریڈم موومنٹ کے رہنما مزمل ایوب ٹھاکر اور جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ سفارتی بیورو کے سربراہ پروفیسر ظفر خان لبریشن فرنٹ کے مرکزی چیف آرگنائزر صابر گل اور طلبا رہنما خواجہ انیق نے مبا حثہ یہ ایوان کشمیر کی آزاد ریاست پر یقین رکھتا ہے’ کے حق میں دلائل دیے جبکہ سابق وزیر اعظم وی پی جھا کے سابق میڈیا مشیر پریم شنکر جھا، ہندوستان ٹائمز کے یوسف کنڈگول اور سدھانت ناگراتھ نے قرارداد کی مخالفت کی ۔بھار ت سے نامور فلمساز ویوک رانجن اگنی ہوتری، بھارتی صحافی ادیتیا راج کول اورمیجر ریٹائرڈگوریو آریا پر مشتمل وفد نے مباحثے میں شریک ہونا تھا
تاہم انہوں نے یہ کہہ کر احتجاجا مباحثے میں شریک ہونے سے انکار کیا تھا کہ وہ کشمیری رہنما مزمل ایوب ٹھاکر کی موجودگی میں اس مباحثے میں شرکت نہیں کرسکتے۔اکسفورڈ یونیورسٹی یونین کے تنازعہ جموں وکشمیر پر ایک مباحثے میں کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت پر بھارتی طلبہ نے احتجاج کیا ہے ۔ بھارتی طلبا نے جمعرات کو برطانیہ میں آکسفورڈ یونین کے باہر ‘یہ ایوان کشمیر کی آزاد ریاست پر یقین رکھتا ہے’ کے عنوان سے ہونے والی بحث پر احتجاج کیا۔
آکسفورڈ یونین نے ایک انسٹاگرام پوسٹ میں لکھا، “کشمیر کا سوال، برطانوی نوآبادیاتی حکمرانی کا ایک جداگانہ تحفہ ہے، جس نے برصغیر کو 1947 سے پریشان کر رکھا ہے جس کے نتیجے میں متعدد جنگیں ہوئیں۔ کشمیریوں نے آزادی کے لیے جاری جدوجہد کو برقرار رکھا ہے، جس کی جڑیں مضبوط ہیں۔
ایک برطانوی ہندو گروپ INSIGHT UK نے باضابطہ طور پر اس بحث پر اعتراض کیا ہے ایکس پر بیان میں، انہوں نے لکھا، “ہم نے آکسفورڈ یونین کو ایک رسمی خط بھیجا ہے جس میں اس مباحثے کی میزبانی کے فیصلے پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔کشمیری عسکریت پسندوں روابط رکھنے والے مقررین کی دعوت خاص طور پر تشویشناک ہے
لبریشن فرنٹ کی پریس ریلیز کے مطابق لبریشن فرنٹ کے مرکزی چیف آرگنائزر صابر گل اور طلبا رہنما خواجہ انیق پروفیسر ظفر خان کے ہمراہ تھے پروفیسر ظفر خان نے جموں کشمیر کے منصفانہ، مستقل، جمہوری اور پرامن حل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے واضح الفاظ میں کہا کہ اس وقت منقسم ریاست جموں کشمیر کی کھوئی ہوئی آزادی اور خودمختاری کی بحالی کے بعد دوبارہ اتحاد ہی واحد قابل عمل اور باعزت حل ہے.
پروفیسر ظفر خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ریاست جموں کشمیر، تقریبا 85000 مربع فی کلومیٹر کے رقبے پر مشتمل کثیر مذہبی، کثیر لسانی اور کثیر النسل آبادی کی ، 5000 سال سے زیادہ پرانی تحریری تاریخ پر ہے۔پروفیسر ظفر خان،ڈاکٹر مزمل ایوب ٹھاکر، رضا نذر اور صابر گل نے اپنے منطقی، عقلی اور حقائق پر مبنی دلائل کے ساتھ عنوان کا خوب دفاع کیا جن کا سامنا بھارتی مقررین کے کمزور اور غیر معقول دلائل کے ساتھ کرنا پڑا۔جے کے ایل ایف کے ترجمان نے اپنے بیان میں بھارتی میڈیا کے اس فعل کی مذمت کی جو کل آکسفورڈ یونین، تقریب کے منتظمین اور تجویز پیش کرنے والوں کے خلاف بدنیتی اور نفرت انگیز پروپیگنڈہ کرنے میں مصروف رہا