شاعر مشرق ۔۔۔۔اور خواب کی دنیا کے راجہ۔ ۔۔۔۔دور جدید کے صوفی ۔،۔۔
ڈاکٹر علامہ محمد اقبال رحمت اللہ علیہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حق کی گواہی دینے والے اپنی شاعری کو قران کی ایات کے مطابق دوسروں تک پہنچانے والے شاعر مشرق علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ وہ علامہ اقبال جنہوں نے اپنی شاعری کے ذریعے سے سوئی ہوئی قوم کو بیدار کیا
۔۔۔۔۔۔۔ان کی پیدائش 9نومبر 1877 کو سیالکوٹ میں ہوئی ڈاکٹر علامہ محمد اقبال بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر مصنف قانون دان سیاستدان تحریک کے پاکستان کے اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے اردو اور فارسی اور میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجہ شہرت ہے ان کی شاعری میں رجحان احیائے امت اسلام کی طرف تھا دار ایکسٹریکشن اف ریلیجن تھاٹ اف اسلام کے نام سے انگریزی میں ایک نصری کتاب بھی تحریر کی علامہ اقبال کو دور جدید کا صوفی سمجھا جاتا ہے بحیثیت سیاستدان کا سب سے نمایاں کارنامہ نظریہ پاکستان کی تشکیل ہے جو انہوں نے 1930 میں الہ اباد میں مسلم لیگ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پیش کیا تھا یہی نظریہ بعد میں پاکستان کے قیام کی بنیاد بنا . ۔علامہ اقبال رحمت اللہ علیہ یہ والا شیخ نور محمد کا ایک اہم خواب تھا جس نے اقبال کی زندگی اور امت مسلمہ کے مستقبل کے لیے ان کے ویژن کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا علامہ اقبال نے اپنی شاعری فلسفانہ تحریروں اور فعالیت کے ذریعے مسلمانوں کو ان کی نیند سے بیدار کرنا انہیں دنیاوی مسائل سے اوپر اٹھ کر روحانی بلندی اور فکری سربلندی کے لیے جدوجہد کرنے پر زور دیا خود شناسی ایمان اور اتحاد ان کا ویژن ان کے والد کے خواب کی گہرائیوں سے گونجتا ہے جس سے مسلم کمیونٹی کی ترقی کے اقبال کے مشن کو تقویت دی اقبال کے والد شیخ نور محمد کشمیر کے پرویز ہمنون کی نسل تھے ایسے تھے یہ غازی اورنگزیب عالمگیر کے دور تھا جب اقبال کے اباؤ اجداد میں سے ایک نے اسلام قبول کیا اقبال کے اباؤ اجداد نے اٹھارویں صدی کے اخر یا 19ویں صدی کے اوائل میں کشمیر سے سیالکوٹ ہجرت کی اور کھتیاں کے محلے میں اپنا قیام کیا بہت سے دوسرے لوگوں کی طرح وہ بھی اپنے وطن کشمیر سے پیار بہت محبت کرتے تھے لیکن سیالکوٹ ان کا نیا گھر تھا وہاں پر ہی ان کے والد محترم نے ان کو ایک مدرسے میں دینی تعلیم کے لیے بھیج دیا چھنکا قائم کردہ سکول جسے سکندر مشن سکول کہا جاتا ہے اقبال کا تعلیمی ادارہ تو بن گیا لیکن روایتی رسم و رواج برقرار رہے سکول جانے کے بعد اقبال گھر جانے سے پہلے اساتذہ کی مدد کرتے میر حسن ایک سرشار استاد تھے ان کے استاد نے انہیں نہ صرف علم کو حفظ کرنا سکھایا بلکہ ادب منطق سیاسی اور ریاضی کے لیے فہم و ادراک کا جذبہ بھی پیدا کیا ان کے اندر اپنے عقیدے علم سے محبت اور مثبت تبدیلی لانے کے لیے تعلیم کی طاقت پر پختہ یقین کے ساتھ عقیدت کا گہرا احساس پیدا ہوا اقبال کی مختلف زبانوں اور شاعری روایات جسے عربی فارسی اردو پنجابی سیر و شناس ہونے کے لیے ادبی افق کو وسیع کیا اقبال نے کامیابی کے ساتھ بی اے مکمل کیا اور 1998 میں ڈگری حاصل کی اور ماسٹر اف ارٹ ایم اے پروگرام میں داخلہ حاصل کیا مارچ 1899 میں اقبال نے ایم اے کا امتحان دیا اور اپنی علمی صلاحیت کو کا مظاہرہ کرتے ہوئے پنجاب میں پہلی پوزیشن حاصل کی 1899ایم اے کے بعد اقبال اور انٹر کالج میں بطور لیکچرار مقرر ہوئے 1900 سے 1903 تک پڑھایا ۔۔۔۔1905 میں علامہ اقبال نے اعلی تعلیم کے لیے انگلینڈ کا رخ کیا اور کیمبرج یونیورسٹی کے ٹرینیٹی کالج میں داخلہ لیا کیونکہ ایسے کالج کے 25 ریسرچ سکالر میں سے ایک کے طور پر منتخب کیا گیا تھا۔۔۔۔۔1907 کو مونخ یونیورسٹی نے انہیں ڈگری ڈگری نہیں ڈاکٹریٹ کی چار ڈگری سے نوازا اور 1908 میں ان کا تحقیقی مقابلہ پہلی بار لندن میں ہوا بے غرضی کے راز کے عنوان سے شائع ہوا پی ایچ ڈی کرنے کے فورا بعد اقبال بیرسٹر ان لا کے اخری طرح کی تیاری کے لیے لندن واپس اگئے 1908 میں اسے کامیابی قرار دینے دیتے ہوئے کالج کا اعلان کر دیا غور کی بات یہ ہے کہ یورپ میں اپنے زمانے میں اقبال نے ساری طرح کرنے پر غور کیا تا ہم اپنے دوست شیخ عبدالقادر اور ان کے سرپرست اور نلڈ کے اصرار پر انہوں نے اپنا ارادہ بدل دیا اور اقبال کے فارسی میں شاعری جاری رکھنے کے فیصلے نے ان کے گہرے شاعرانہ اظہار کا اغاز کیا جو بعد میں برطانوی ہندوستان میں مسلم کمیونٹی کو متاثر کرنے اور متحرک کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا شاعری میں اپنی مسلسل مصروفیت اور سیاسی تحریکوں میں سرگرم شرکت رہے 1922 کو حکومت کی طرف سے ایک تعریفی خط ملا جس میں اسلامی تنظیم میں انجمن حمایت اسلام کے لیے ان کی حمایت کا اعتراف کیا گیا جہاں وہ اعزازی صدر رہے ۔31 دسمبر 1910 کو اقبال نے گورنمنٹ کالر سے استعفی دے دیا لیکن انہوں نے اپنی وابستگی برقرار رکھی 1910 میں اقبال کو پنجاب یونیورسٹی میں فیلو کے عہدے کے لیے نامزد کیا گیا 1913 میں تاریخ عہد کے نام سے ایک کتاب شائع کی گئی 1919 میں فلک کی تھی اف مینٹل اینڈ مورل سائنس کا قیام عمل میں ایا اور 1923 میں وہ ایجوکیشنل کونسل کے رکن بن گئے 191 اور 12 کے درمیانی عرصے میں واقعات میں اچانک موڑ اگیا مسلم سائنسدان بنگال کی تقسیم کے حق میں تھے ستار اکتوبر 1932 کو وہ انگلینڈ سے چلے گئے اور وہاں دسمبر 300 تک رہا چار مارچ 1934 کو مسلم لیگ کے صدر منتخب ہوئے اور اس طرح مسلم لیگ کے مردہ جسم میں ایک نئی روپوں کی ار یو مسلمانوں کے لیے حیا کے دن شروع ہو گئے علامہ اقبال رحمت اللہ علیہ ایک ایسی شخصیت تھے کہ ان کے بارے میں جتنا بھی کہا اور لکھا جائے کم ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔علامہ اقبال 23 اپریل 1938 کو فجر کے وقت جاوید منزل میں طویل علالت کے باعث خالق حقیقت سے جا ملے علامہ اقبال کو لاہور میں بادشاہی مسجد کے پہلو میں سپرد خاک کیا گیا اپ کا مزار لاہور بادشاہی مسجد کے احاطے میں ہے
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اللہ پاک ان کو اپنی جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے اور ان کے درجات بلند فرمائے امین