بنگلہ دیش کے سابق آرمی چیف جنرل عزیز احمد کے بیرون ملک جانے پر پابندی

ڈھاکہ (صباح نیوز) بنگلہ دیش کی عدالت نے معزول وزیر اعظم اور عوامی لیگ کی سربراہ شیخ حسینہ واجد کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے انہیں 18 نومبر کو پیش کرنے کا حکم دے دیا جبکہ ایک اور عدالت نے سابق آرمی چیف جنرل عزیز احمد اور ان کی اہلیہ کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کر دی۔

اے ایف پی کے مطابق بنگلہ دیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل کے چیف پراسیکیوٹر محمد تاج الاسلام نے جمعرات کو صحافیوں کو بتایا کہ عدالت نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کو گرفتار کرنے اور 18 نومبر کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ 77 سالہ شیخ حسینہ واجد کو ملک سے فرار ہونے کے بعد سے عوام میں نہیں دیکھا گیا اور آخری معلومات کے مطابق وہ بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کے قریب ایک فوجی ایئربیس پر مقیم ہیں۔ اس سے قبل بنگلہ دیش کی عبوری حکومت ان کا سفارتی پاسپورٹ منسوخ کر چکی ہے ۔

رپورٹ کے مطابق بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان دو طرفہ حوالگی کا معاہدہ موجود ہے جس کے تحت شیخ حسینہ
واجد کو مقدمے کا سامنا کرنے کے بنگلہ دیشی حکام کے حوالے کیا جا سکتا ہے تاہم معاہدے کی ایک شق
کے مطابق سیاسی مقدمات کی صورت میں حوالگی سے انکار بھی کیا جا سکتا ہے۔دریں اثناڈھاکہ ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش کی عدالت نے سابق جنرل عزیز احمد اور ان کی اہلیہ دلشاد نہار کاکولی کے ملک سے باہر جانے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

یہ حکم جمعرات کو ڈھاکہ میٹروپولیٹن سیشن جج محمد عصام جہانگیر حسین نے انسداد بدعنوانی کمیشن (اے سی سی) کی درخواست کے بعد جاری کیا۔سابق جنرل عزیز احمد کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال، مختلف بے ضابطگیوں اور بدعنوانی کے الزامات عائد کئے گئے ہیں ۔

ان پر یہ الزام بھی ہے کہ انہوں نے اور ان کے خاندان کے دیگر افراد نے اپنی آمدنی سے زائد اثاثے بنائے۔اور ملائیشیا، سنگاپور اور دبئی میں کاروبار کرنے اور جائیداد خریدنے کے لئے مختلف بینکوں اور ہنڈیوں کے ذریعے منی لانڈرنگ کی ۔ان کے خلاف تفتیش جاری ہے، اور متعلقہ دستاویزات اور معلومات اکٹھی کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔