اسرائیل کا حماس کے سربراہ یحیی سنوار کو شہید کرنے کا دعوی

غزہ (صباح نیوز) اسرائیلی فوج نے غزہ میں حماس کے سربراہ یحیی سنوار کو شہید کرنے کا دعوی کیا ہے۔ الجزیرہ ٹی وی کے مطابق تاحال حماس نے  اسرائیل کے دعوے پر کوئی تبصرہ نہیں کیااسرائیلی فوج نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ جمعرات کو غزہ میں کیے گئے حملے میں حماس کے 3 ارکان شہید ہوگئے تھے اور اسرائیلی حکام مرنے والوں کے ڈی این اے ٹیسٹ کی مدد سے اس بات کی تصدیق کی کوشش کر رہے ہیں کہ آیا یحیی سنوار بھی شہدا میں شامل ہیں یا نہیں۔اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے کہا کہ  اس مرحلے پر   السنوار کی موت کی تصدیق نہیں کی جا سکتی۔

اسرائیل کے 2 نشریاتی اداروں کان اور این 12 نیوز نے بھی یحیی سنوار کو شہید کیے جانے کا دعوی کیا ہے۔ اسرائیلی فوج ایک لاش کے ڈی این اے ٹیسٹ کی مدد سے اس بات کی تصدیق کی کوشش کررہی ہے کہ آیا وہ حماس کے سربراہ یحیی سنوار ہیں یا نہیں۔ بی بی سی کے مطابق غزہ میں جمعرات کو اسرائیل کی جانب سے کی گئی کارروائی کے بعد آن لائن پوسٹ کی گئی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ یحیی سنوار سے مشابہہ ایک شخص ایک عمارت کے ملبے میں ڈھیر میں پڑا ہے جس کے جسم پر واضح طور پر جان لیوا زخم موجود ہیں۔یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ اسرائیلیوں کی طرف سے اس شخص کے جسمانی اور بائیو میٹرک ٹیسٹ کیے جائیں گے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ اسرائیلی حملے کا نشانہ بننے والا شخص واقعی یحیی سنوار ہے یا کوئی اور۔

واضح رہے کہ حماس کے سابق سربراہ اسمعیل ہنیہ ایران میں کیے گئے اسرائیلی حملے میں شہادت کے بعد یحیی سنوار کو 6 اگست 2024 کو حماس کا سیاسی سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔یاد رہے کہ حماس کے سیاسی دفتر کے سابق سربراہ اسمعیل ہنیہ 31 جولائی 2024کو ایران کے دارلحکومت تہران میں اسرائیلی بم حملے میں شہید ہوگئے تھے۔اسمعیل ہنیہ کو نومنتخب ایرانی صدر کو تقریب حلف برداری کے لیے تہران مدعو کیا گیاتھا جہاں ایک عمارت میں اسرائیل کی جانب سے نصب کیے گئے بم کے ذریعے اسمعیل ہنیہ کو نشانہ بنایا گیا تھا۔