غزہ “دنیا کا سب سے بڑا قبرستان” ، اس کے شہری ظلم اور نسل کشی کا شکار ہیں ، ترک صدر

 نیویارک(صباح نیوز) ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ اپنے قیام کے مقاصد پورے کرنے میں ناکام ہوچکا ہے۔غزہ  “دنیا کا سب سے بڑا قبرستان”  ہے، اس کے شہری ظلم اور نسل کشی کا شکار ہیں ، عالمی برادری فلسطینی عوام کے لیے اپنی ذمہ داری کو پورا کرنے میں مزید تاخیر نہ کرے غزہ پر عالمی خاموشی کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہوں نے فوری اقدام کا مطالبہ کیا،ترک صدر رجب طیب اردوان نے  اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری فلسطینی عوام کے لیے اپنی ذمہ داری کو پورا کرنے میں مزید تاخیر نہ کرے۔ کچھ لوگ ہم پر تنقید کریں گے لیکن اس کے باوجود آج ہم یہاں اس عالمی پلیٹ فارم پر کھل کر سچ بولیں گے، ترک صدر رجب طیب اردگان نے اقوام متحدہ اور عالمی نظام پر سخت تنقید کی۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اقوام متحدہ “ایک ناکارہ ڈھانچے” میں تبدیل ہو رہی ہے اور یہ کہ عالمی امن کو سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین کے ہاتھوں یرغمال بنانا ناقابل قبول ہے۔ اردگان نے عالمی نظام میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا۔اردگان نے فلسطینیوں کی حالت زار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی جیلوں سے لیک ہونے والی تصاویر اس ظلم کو بے نقاب کرتی ہیں جو ان پر ڈھایا جا رہا ہے۔

انہوں نے غزہ کو “دنیا کا سب سے بڑا قبرستان” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے شہری ظلم اور نسل کشی کا شکار ہیں جبکہ عالمی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ساری انسانیت جدید ٹیکنالوجی اور بے پناہ وسائل کے باوجود غزہ کی بچی “ہند رجب” کی جان بچانے میں ناکام رہی، جو مغربی دنیا کے دعوے کردہ اقدار کی شکست کا ثبوت ہے۔ اردگان نے سلامتی کونسل سے پوچھا کہ آخر وہ غزہ میں ہونے والے قتل عام اور جنگی جرائم کو روکنے کے لیے کب حرکت میں آئے گی۔اردگان نے کہا کہ “اسرائیل” اپنے سیاسی مفادات کے لیے خطے کو جنگ کی طرف دھکیل رہا ہے جبکہ غزہ، مغربی کنارے اور لبنان میں بچے مر رہے ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کو نظر انداز کرتے ہوئے اسرائیلی حکومت پوری ایک قوم کے خلاف “نسل کشی” کر رہی ہے۔انہوں نے فلسطینیوں کے حق دفاع کو تسلیم کرتے ہوئے ان کی بہادرانہ اور جائز مزاحمت کو سراہا۔

اردگان نے اسرائیل کو ملنے والی غیر مشروط حمایت کی مذمت کی، جو اسے اپنی ظالمانہ پالیسیوں کو جاری رکھنے کی اجازت دیتی ہے۔ترک صدر نے کہا کہ اقوام متحدہ کو دوسری جنگ عظیم میں لاکھوں افراد کی ہلاکت کے بعد بین الاقوامی امن و سلامتی برقرار رکھنے کے لیے قائم کیا گیا تھا لیکن بدقسمتی سے گزشتہ چند سالوں میں یہ ادارہ اپنے قیام کے مشن کو پورا کرنے میں ناکام رہا اور رفتہ رفتہ ایک غیر فعال ڈھانچہ بن چکا ہے۔انہوں نے اجلاس میں فلسطین کے نمائندے کو دیکھ کر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے دوست اور بھائی فلسطین کے نمائندے کو رکن ممالک میں اس کے جائز مقام پر دیکھ کر خوشی ہے، مجھے امید ہے کہ یہ تاریخی قدم فلسطین کی اقوام متحدہ کی رکنیت کے راستے کو ہموار کرے گا
۔اپنی تقریر کے آخر میں، اردگان نے ان ممالک کی منافقت کو بے نقاب کیا جو بظاہر جنگ بندی کی حمایت کرتے ہیں لیکن پس پردہ اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرتے ہیں۔