کئی بار کہہ چکا ثالثی سے تنازعات حل کرنا اہم ترین ضرورت ہے، جسٹس منصور علی شاہ

اسلام آباد (صباح نیوز) سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ کئی بار کہہ چکا ہوں تنازعات کا ثالثی کے ذریعے حل وقت کی اہم ترین ضرورت ہے،چارہ جوئی کرنے والا معاشرہ ہے جس سے زیر التوا مقدمات کی تعداد بڑھ رہی ہے، ادارے صرف گفت و شنید اور رابطے کے ذریعے ترقی کرسکتے ہیں۔فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی میں ورکشاپ سے خطاب میں جسٹس منصور علی شاہ  نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا تنازعات کے ثالثی حل کے بغیر ہم  24 لاکھ مقدمات سے چھٹکارا حاصل کرسکتے ہیں۔ کئی بار کہہ چکا ہوں تنازعات کا ثالثی کے ذریعے حل وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جسٹس محسن کیانی نے کہا کسی جج کو ریڈلائن کو عبور نہیں کرنا چاہیے جو اسے متعصب جج کہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے یہ بھی کہا کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کو گفت و شنید، اشتراک اور دیکھ بھال کا کلچر فروغ دینا چاہیے، ہمارا قانونی چارہ جوئی کرنے والا معاشرہ ہے جس سے زیر التوا مقدمات کی تعداد بڑھ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ان مقدمات کو نمٹانے کیلیے صرف 4 ہزار جج دستیاب ہیں، نئے مقدمات کی وجہ سے زیر التوا مقدمات کا بوجھ بڑھ رہا ہے۔سپریم کورٹ سینئر جج نے کہا کہ اس مسئلے کا حل ہمارے پاس اے ڈی آر کی صورت میں ہے جو راکٹ سائنس نہیں، مقدمہ بازی کا سب سے اسمارٹ حل اے ڈی آر ہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں مقدمات مسئلے کے حل کے لیے اے ڈی آر کی طرف جانا ہوگا، زیر التوا مقدمات اے ڈی آر سینٹر منتقل کرنے کیلیے ضلعی سطح پر اے ڈی آر سینٹر بنانا ہوں گے۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ شہریوں کو انصاف کی جلد فراہمی کے لیے اے ڈی آر سینٹرز میں مقدمات جلد نمٹائے جاسکیں گے۔