سکھر صباح نیوز) جماعت اسلامی سندھ کے امیروسابق ایم این اے محمد حسین نے مجوزہ آئینی ترمیم کے معاملے کو پارلیمنٹ اور عدالتی نظام کی توہین قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عمل جمہوری روایت کے منافی ہے۔ حکومت اس اقدام کے زریعے جمہوریت پر شب خون مارنے جارہی ہے، جو ملک و قوم اور خود حکمران جماعتوں کیلئے نقصان دہ ہوگا، سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف بل پاس کرنے کی مذمت کرتے ہیں۔ اس وقت کراچی تاکشمور پورے سندھ میں ڈاکوراج ہے جس نے عام آدمی کا جینا دوبھر کردیا ہے۔جماعت اسلامی کے وفد نے قیام امن کے لیے ڈی جی رینجرز اورآئی جی سندھ پولیس سے بھی ملاقاتیں کیں ہیں۔جماعت سلامی حکومتی بے حسی اورڈاکوراج کے خاتمے کے لیے 21ستمبر کو کندھکوٹ میں امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کی زیرقیادت دھرنا دے گی۔حکومت نے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے تو جماعت اسلامی اگلے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے سکھر پریس کلب میں ضلعی امیر مولانا حزب اللہ جکھرو کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے مزیدکہاکہ پوارا صوبہ سندھ بدامنی ولاقانونیت کی آگ میں جل رہا ہے،خاص طورپربالائی سندھ کے اضلاع گھوٹکی،کشمور،شکارپوراورجیکب آباد میں عملی طور ڈکوراج قائم ہے اس کے اثرات سے ضلع سکھربھی اب محفوظ نہیں رہا ہے کسی بھی شہری کی جان ومال اورعزت وآبرومحفوظ نہیں ہے۔جیکب آباد میں پولیوورکرخاتون کے ساتھ درندگی کا واقعہ پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت کے لیے ڈوب مرنے کا مقام ہے اس سے قبل اسی شہر میں معصوم بچی حسینہ کھوسہ کو حوس کانشانہ بنانے کے بعد بے دردی سے قتل کیا گیا ۔پکے سے آغواکرکے کچے میں جس طرح لوگوں کو زنجیروں کے ساتھ باندھ کروڈیوبناکرشتہ داروں کو بھیجی جاتی ہے ایسا لگتا ہے صوبہ میں سندھ میں آج بھی جنگل کا قانون ہے۔آغوابرائے تاوان سندھ میں ایک منافع بخش کاروبار بن چکا ہے اس وقت بھی درجنوں افراد ڈاکوئوں کے چنگل میں ہیں۔یہ ایک حقیقت ہے کہ پکے کے ڈاکوئوں کی سرپرستی کے بغیر کچے کے ڈاکو کچھ بھی نہیں کرسکتے۔سندھ کی ترقی خوشحالی اورروزگار امن سے وابستہ ہے ،ڈاکوراج سندھ دشمنی ہے ۔بدامنی کی وجہ معمول کی زندگی تعلیم اورکاروبار سخت متاثر ہوتا ہے۔امنوامان کے نام پر سالانہ بھاری بجٹ اورڈاکوئوں کے خلاف آپریشن کے نام پراربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود سندھ حکومت قیام ام میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔شہری عدم تحفظ کاشکار ہیں ،صرف کراچی شہرمیں گذشتہ 8ماہ کے دوران 450افرادکاقتل ہوا ہے، اکثر ڈاکوئوں سے مزاحمت پر قتل کردیئے گئے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ڈاکوئوں وان کے سرپرستوں کے خلاف بلاتفریق نتیجہ خیز آپریشن کیا جائے اورساتھ ہی مقامی ظالم وڈیروں ،پولیس میں موجود کالی بھیڑیوں اورڈاکوئوں کا نیٹ ورک ختم کیاجائے تاکہ سندھ ترقی اورعوام کوئی سکھ کا سانس لے سکیں۔انہوں نے کہا کہ کچے اور پکے کے ڈاکوؤں کو حکمران جماعت پی پی پی کی سرپرستی حاصل ہے، وہ پچھلے 18 سال سے سرپرستی کر رھے اور کچے اور پکے کے عوام کو لوٹ رہے ہیں، ظالمانہ استحصالی نظام اور استحصال کرنے والوں سے نجات کیلئے عوام جماعت اسلامی کا ساتھ دیں گے اور ایسے حکمرانوں کو نکال باہر کریں گے۔قبل ازیں پریس کلب کے صدر آصف ظہیر خان لودھی نے انکا خیر مقدم کرتے سندھ کا روایتی تحفہ ٹوپی اور اجرک پیش کیا اور خیرمقدمی کلمات میں پریس کلب کی پیشہ وارانہ صحافتی سرگرمیوں اور آزادی صحافت کیلئے جدوجہد سے آگاہ کرتے ھوئے آزادی صحافت کیلئے سکھر کے صحافی جان محمد مہر کو شہید کیا جانے کا بطور خاص تْذکرہ کیا۔