اسلام آباد(صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہاہے کہ حکومت انقلاب فرانس سے سبق سیکھے۔ پٹرول، ڈیزل، بجلی اور گیس بموں نے عوام کی زندگی کو اجیرن بنا دیا ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے مہنگائی کا سونامی آئے گا۔ عوام کی حقیقت میں چیخیں نکل رہی ہیں۔ حکمران بے رحم ہیں۔ ان کے سینوں میں گوشت کے نہیں پتھر کے دل ہیں۔ یہ عوام کے دکھ، درد اور تکلیف کو دیکھنے سے عاری ہیں۔ گھی کی فی کلو قیمت میں اب تک 200 روپے کا اضافہ ہوچکا ہے۔ آٹا، چینی، پٹرول، ڈیزل مافیا حکومت میں بیٹھا ہے اور عوام کو اپنے نرغے میں لیا ہوا ہے۔ روپے کی قیمت مسلسل گر رہی ہے۔
سینیٹ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی امیر جماعت اسلامی سینیٹر مشتاق احمد خان نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کے مطالبات ختم ہونے کا نام نہیں لے رہے۔ پاکستان کی معیشت آئی ایم ایف کے حوالے کردی گئی ہے۔ پاکستان کے عوام کے بجائے آئی ایم ایف کے مفادات کو پورا کیا جارہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ120 ارب روپے کا پیکیج قوم کے ساتھ سنگین مذاق ہے۔ حکومت فی دن کے حساب سے ہر شخص کو صرف 5 روپے کا ریلیف پیکیج دینے کی بھونڈی کوشش کررہی ہے۔ وزیر اعظم نے جس دن ریلیف پیکیج کا اعلان کیا اسی روز یوٹیلٹی اسٹورز نے گھی کی قیمتوں 38 روپے فی کلو اضافہ کردیا۔ ہم وزیراعظم کے ریلیف پیکیج کو مسترد کرتے ہیں۔ حکومت عوام کو کوئی ریلیف پیکیج نہ دے بس پٹرول، ڈیزل، بجلی اور گیس کی قیمتیں تین سال پہلے کی سطح پر لے جائیں اور مہنگائی ختم کردیں یہ عوام کے لئے سب سے بڑا ریلیف پیکیج ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ مہنگائی کی وجہ سے عوام خودکشیوں پر مجبور ہیں۔ حکومت کو خبردار کرنا چاہتا ہوں کہ جس تیزی کے ساتھ غربت بڑھ رہی ہے اسی تیزی کے ساتھ لاء اینڈ آرڈر کا مسئلہ بڑھے گا۔ غربت اور مہنگائی کی وجہ سے پاکستانی سماج خانہ جنگی کے دہانے پر کھڑا ہے۔ حکمران خود تو پروٹوکول کلچر کے مزے اڑا رہے ہیں۔ حکمران ایوانوں میں عیاشیاں کررہے ہیں۔ ان کو عوام کے دکھ اور درد کا احساس نہیں ہے۔ حکومت کو اس دن سے ڈرنا چاہئے جب یہ بھوکے نوجوان گھروں سے نکلیں گے اوران ایوانوں کا محاصرہ کریں گے۔ پھر انھیں کہیں پناہ نہیں ملے گی۔ حکمران ملک کو انقلاب فرانس کی صورتحال کی طرف لے جارہے ہیں۔
انھوں نے کہاکہ یہ ملک آئی ایم ایف کا نہیں ہے۔ معیشت کی ابجد سے ناواقف لوگوں کو پاکستان کی معاشی شہ رگ ا سٹیٹ بینک پر بٹھا دیا گیا ہے۔ پاکستان غلام ہے۔ معیشت، اسٹیٹ بینک اور حکمران غلام ہیں۔ حکمران بین الاقوامی ساہوکاروں کے مطالبات پورے کررہے ہیں اور عوام کا خون چوس رہے ہیں۔ پاکستان کو بچانا ہے تو اس صورتحال کا ادراک کرنا ہوگا۔