کوئٹہ(صباح نیوز)جمعیت علما اسلام پاکستان کے سینئر رہنما اور ممتاز پارلیمنٹرین حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ آئین پاکستان میں 74 میں کی گئی ختم نبوت کے حوالے سے ترمیم سے اعلانیہ انکار پر آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ بنتا ہے، لیکن یہاں کسی قاضی کے منصب پر فائز تک کو علما کرام کی رہنمائی کی ضرورت پڑتی ہے۔ جمعہ کو وہ قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن کی جانب سے یوم تشکر کے حوالے سے سندھ کے صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے۔ حافط حسین احمد نے سیاسی صورتحال خصوصا اپوزیشن اتحاد پر تبصرہ سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ان کے پاس کوئی جماعتی ذمہ داری نہیں وہ صرف رکن ہیں،
انہوں نے مزید کہا کہ تمام مکاتب فکر کے علما کرام نے عدالت عظمی جاکر اور کلمہ حق کہہ کر غازی علم دین شہید کی یاد تازہ کردی، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قادیانی گروہ اپنے آپ کو اقلیت تصور نہیں کرتی یہی وجہ ہے کہ پارلیمنٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں اقلیتی نشستوں پر قادیانیوں کے علاوہ دیگر تمام مذاہب کی نمائندگی موجود ہے اور کہیں بھی قادیانی اقلیتی نشستوں پر نظر نہیں آتے بلکہ طرفہ تماشہ یہ ہے کہ وہ خود کو تو مسلمان اور مرزا کو ملعون قرار دینے والوں کو کافر سمجھتے ہیں حتی کہ بانی پاکستان قائد اعظم کے جنازہ میں سر ظفر اللہ اس لیے شریک نہیں ہوئے اور اس موقف کا برملا اظہار کیا تھا کہ وہ بانی پاکستان کو مسلمان نہیں سمجھتیکیوں کہ جو مرزا ملعون کو (نعوز باللہ) نہیں مانتا ہم اسے مسلمان نہیں سمجھتے