اسلام آباد انتظامیہ کے عدالتی اختیارات ختم کرنے کا بل اتفاق رائے سے منظور


اسلام آباد(صباح نیوز(سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے سینیٹر عرفان صدیقی کا پیش کردہ ضابطہ فوجداری میں ترمیم کا بل اتفاق رائے سے منظور کر لیا۔ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر محسن عزیز کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں کمیٹی ارکان کے علاوہ وزیر داخلہ شیخ رشید احمد, وزارت داخلہ اور ضلعی اتظامیہ کے سینئر ارکان نے شرکت کی۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے بل پیش کرتے ہوئے کمیٹی کو بتایا کہ اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ کا عدالتی اختیارات استعمال کرنا آئین پاکستان کے آرٹیکل (3)175 سے متصادم ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کے ارکان ایک دن کسی کے خلاف اانتظامی کروائی کرتے ، ایف آئی آر درج کرتے اور حوالات میں ڈال دیتے ہیں اور اگلے دن خود ہی جج بن کر انصاف کی کرسی پربیٹھ کر کسی کو بری کرتے ، کسی پر جرمانہ عائد کرتے اور کسی کو جیل بھیج دیتے ہیں۔

چیئرمین کمیٹی کی اجازت سے انہوں نے تفصیل سے بتایا کہ سنہ 2019 میں انھیں کرایہ داری قانون کے تحت کس طرح گرفتار کرکے چودہ روزہ ریمانڈ پر اڈیالہ جیل کی قصوری چکی میں ڈال دیا گیا تھا۔ عرفان صدیقی نے مزید بتایا کہ چاروں صوبوں میں انتظامیہ کے عدالتی اختیارات ختم کر دیے گئے ہیں لیکن اسلام آباد میں آج بھی ایک سو چوبیس سال پرانا سامراجی قانون نافذ ہے۔ وزارت داخلہ، ضلعی انتظامیہ کے نمائیندوں نے بتایا کہ حکومت فوجداری قوانین میں تبدیلی کا ایک بڑا پیکج لا رہی ہے۔ اس پیکج سے یہ مسئلہ بھی حل ہو جائیگا۔ اس پر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ حکومتی پیکج کو قانون بننے تک ناجانے کتنا عرصہ لگتا ہے اگر مسئلہ سامنے آ ہی گیا ہے تو آئین کی مزید توہین نہیں ہونی چاہیے۔

سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ میں نے پورے پیکیج کی تفصیلات دیکھ لی ہیں اور اس میں اس معاملے کا کوئی ذکر نہیں جو سینیٹر عرفان صدیقی نے اٹھایا ہے ۔ ضلعی انتظامیہ کے افسر نے بتایا کہ یہ معاملہ پہلے ہی اسلام آباد عدالت میں ہے۔ جس پر سینیٹر سید یوسف رضا گیلانی، سینیٹر اعظم نذیر تارڑ، سینیٹر سرفراز بگٹی، سینیٹر فوزیہ ارشد اور سینیٹر رانا مقبول احمد نے موقف اختیار کیا کہ کوئی عدالت پارلیمنٹ کو قانون سازی سے نہیں روک سکتی۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ یہ بل خود انتظامیہ کے مفاد میں ہے جو اپنی توجہ انتظامی معاملات کو دے سکیں گے اور کوئی ان پر دبا ڈال کر کسی کے خلاف فیصلے نہ لے سکے گا۔

چیئرمین کی کمیٹی سینیٹر محسن عزیز نے انتظامیہ اور حکومت کے اعتراضات مسترد کرتے ہوئے سینیٹرز سے رائے لی جنہوں نے اتفاق رائے سے بل کی منظوری دے دی۔ کمیٹی کی رپورٹ کے بعد مجموعہ ضابطہ فوجداری 1898 (ترمیمی) ایکٹ منظوری کے لیے سینیٹ میں پیش کیا جائیگا۔

بعد میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے بتایا کہ یہ بل عدلیہ اور انتظامیہ کو ایک دوسرے سے الگ کرنے کے قانونی تقاضے میں بڑی پیش رفت ہے۔