ہزارہ کو صوبہ بنانے کے وعدے پر عمل کیا جائے،سردار یوسف


اسلام آباد(صباح نیوز) چیئرمین صوبہ ہزارہ تحریک سردار محمد یوسف نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان سمیت پوری قومی قیادت ہزارہ کو صوبہ بنانے کا وعدہ کر چکی ہے۔اب وقت ہے کہ اس وعدے پر عمل کیا جائے۔ چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کے مشکور ہیں کہ انہوں نے ہزارہ کی قیادت کا پیغام وزیر اعظم کو پہنچایا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایوان بالا میں ہزارہ صوبہ کا بل پیش کرنے پر سینیٹر محمد طلحہ محمود کے اعزاز میں منعقدہ عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر سینئر رہنما سینیٹر محمد طلحہ محمود، سابق وفاقی وزیر سید قاسم شاہ، مرکزی کوآرڈی نیٹر پروفیسر سجاد قمر، ڈپٹی کو آرڈی نیٹر سید رفیع اللہ شیرازی، قاری محبوب الرحمن، سردار زاہد منان،سردار محمد صادق سمیت اخبارات کے مدیران اور سینئر صحافیوں نے شرکت کی اور اظہار خیال کیا۔

چیئرمین صوبہ ہزارہ تحریک سردار محمد یوسف نے کہا کہ سینیٹر طلحہ محمود نے ہزارہ کے عوام کی حقیقی ترجمانی کی ہے۔ہم چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی اور دونوں اطراف کے سینیٹرز کے بھی شکر گزار ہیں کہ انہوں نے ہزارہ کے عوام کے مطالبہ کی تائید کی۔صادق سنجرانی نے ہمارا پیغام وزیراعظم تک پہنچایا۔اور انہیں اپنا وعدہ بھی یاد کرایا۔چھوٹے انتظامی یونٹ وقت کی ضرورت اور ہمارے مسائل کا حل ہیں۔تمام تقاضے پورے کر دیے گئے ہیں۔قومی اسمبلی اور سینیٹ دونوں جگہ بل جمع ہو گئے ۔حکومت ہزارہ ،جنوبی پنجاب اور بہاولپور سمیت جہاں بھی انتظامی سطح پر ضرورت ہے فوری طور پر نئے صوبے بنائے،ہم سب آرام سے نہیں بیٹھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کوئی وقتی بات نہیں کہ ہم خاموش ہو جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ صوبہ ہزارہ تحریک صوبہ کے حصول کا غیر سیاسی پلیٹ فارم ہے۔خیبر پختونخوا اسمبلی میں جو قرار داد منظور ہوئی اس پاکستان تحریک انصاف،مسلم لیگ( ن) ،مسلم لیگ (ق)اور ہزارہ سے اے این پی کے ممبر اسمبلی کے بھی دستخط ہیں۔اس لیے یہ کوئی سیاسی سٹنٹ نہیں بلکہ عوام کے حقوق کی غیر جانبدار اور متفقہ تحریک ہے۔سب لیڈر سیاست اپنی اپنی جماعتوں کے نام پر کرتے ہیں۔لیکن صوبہ ہزارہ کے لیے سب ایک ہیں اور میں ہزارہ کی تمام جماعتوں کی لیڈر شپ کا بھی مشکور ہوں کہ وہ عوام کی اس جدوجہد میں ہمیشہ ساتھ رہے ہیں۔

سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ ہزارہ کے عوام کی آواز بلند کرنا ان کا فرض ہے۔سات لوگ اس مقصد کے لیے شہید ہوئے ،یہ کوئی نظر انداز کرنے والی بات نہیں ہے۔قانون اور آئین لوگوں کی سہولت کے لیے ہوتے ہیں۔ہزارہ ہر حوالے سے ایک صوبہ بننے کے میعار پر پورا اترتا ہے۔ہم صوبے کے مطالبے کو سیاست کی نذر نہیں ہونے دیں گے اور نہ اس کو سیاسی سٹنٹ بننے دیں گے۔ہزارہ واحد خطہ ہے جہاں کی تمام جماعتیں اس پر متفق ہیں۔اور جب عوام کا اتفاق ہو تو اس کو التوا میں ڈالنا مسائل کا سبب بنے گا۔عوام کی آواز سنی جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہزارہ صوبہ کی آواز نقارہ خلق ہے۔انہوں نے کہا کہ ہزارہ ٹور ازم کے حوالے سے آئیڈیل جگہ ہے۔ناران، شوگراں کو تو لوگ جانتے ہیں لیکن سپٹ ویلی اور اتنی خوبصورت جگہیں ہیں جو انفراسٹرکچر نہ ہونے کی وجہ سے عدم تو جہی کا شکار ہیں۔ان پر توجہ دی جائے تو دنیا کے سیاحوں کا مرکز بن سکتی ہیں۔سابق وفاقی وزیر سید قاسم شاہ نے کہا کہ سیاست اور قلم عبادت کا درجہ رکھتی ہیں۔

ذرائع ابلاغ کسی بھی معاشرے میں اہم حیثیت رکھتے ہیں۔ہزارہ صوبے کا مطالبہ عوام کی خدمت کے لیے ہے۔صوبہ بننے سے عوام کی دہلیز پر ان کے مسائل حل ہوں گے اس لیے اس پر بلا تاخیر قومی کمیشن تشکیل دیا جائے۔مرکزی کو آرڈی نیٹر پروفیسر سجاد قمر نے میڈیا کا شکریہ ادا کیا کہ ان کی وجہ سے ہزارہ کے عوام کی آواز ایوانوں تک پہنچ رہی ہے اور سنی جا رہی ہے۔

میڈیا کے تعاون کے بغیر کوئی بھی تحریک کامیاب نہیں ہو سکتی۔انہوں نے کہا کہ جدوجہد کو مزید تیز اور فعال بنانے کے لیے ایک خصوصی کمیٹی چیئرمین صوبہ ہزارہ تحریک کی سربراہی میں تشکیل دی گئی جس میں ممبران قومی اسمبلی و سینٹ، ضلعی کو آرڈی نیٹرز،ڈپٹی کو آرڈی نیٹر شامل ہوں گے۔سینیٹرطلحہ محمود سینیٹ جبکہ مرتضیٰ جاوید عباسی قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈرز سے ملاقاتوں کا اہتمام کریں گے۔اور یہ کمیٹی ان تک اپنا موقف پہنچائے گی۔جبکہ مجموعی رابطہ کاری مرکزی کو آرڈی نیٹر کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ کسی کو غلط فہمی نہیں ہونی چاہئے، صوبوں کا مطالبہ ہزارہ صوبے نے شروع کیا اور سب سے پہلے ہزارہ صوبہ ہی بنے گا۔اس کے ساتھ ساتھ جنوبی پنجاب ،پوٹھوہار اور دیگر صوبے بھی بنیں گے۔ڈپٹی کو آرڈی نیٹر سید رفیع اللہ شیرازی نے کہا کہ سردار محمد یوسف ہزارہ کے متفقہ اور متحرک قائد ہیں۔اور صوبے کے لیے ان کی کوششیں ناقابل فراموش ہیں۔ہزارہ کے عوام اس بار خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ایوان کے اندر اور باہر ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔