کراچی (صباح نیوز)امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کہا ہے کہ عوام کے حق اور مسائل کے حل کے لیے بدھ 31جولائی کو گورنر ہائوس پر دھرنا دیا جائے گا ، دھرنے کے شرکاء مسجد خضرا صدر سے ریلی کی صورت میں گورنر ہائوس پہنچیں گے ،مری روڈ راولپنڈی میںمرکزی دھرنا بھی جاری رہے گا ، ہمارا مطالبہ ہے کہ آئی پی پیز سے کیے گئے عوام دشمن اور ظالمانہ معاہدے ختم اور کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ کیے جائیں ، کے الیکٹرک اور تمام آئی پی پیز کا فارنزک آڈٹ کیا جائے ، بجلی بلوں میںبھاری ٹیکسز و ظالمانہ سلیب سسٹم ختم اور عوام کو سستی بجلی دی جائے ، حالیہ بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر ظالمانہ ٹیکس واپس اور جاگیرداروں ،وڈیروں اور مراعات یافتہ و طبقہ اشرافیہ پر ٹیکس لگایاجائے ، کے الیکٹرک کو فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں مزید 5.45روپے فی یونٹ اضافے کی درخواست کو مسترد کرتے ہیں ،آئی پی پیز کی طرح کے الیکٹرک سے بھی ڈالروں میں معاہدہ کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں جنہیں کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا، کراچی کے عوام ،تاجر ،مزدور ،وکلا، طلبہ ،اساتذہ ،علماکرام سمیت ہر طبقہ زندگی کے افراددھرنے میں بھرپور شرکت کریں اور حکمرانوں کے خلاف عوامی جدوجہد و مزاحمت کا حصہ بنیں ،حافظ نعیم الرحمن کی زیر قیادت مری روڈ پر احتجاجی دھرنا جاری ہے ، اسلام آباد کا ڈی چوک بھی کوئی دور نہیں ، ہمارے پاس سارے آپشن کھلے ہیں ، حکومت کو عوام کو ریلیف دینا پڑے گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر سیکریٹری کراچی توفیق الدین صدیقی ، سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری ، پبلک ایڈ کمیٹی کے سیکریٹری نجیب ایوبی اور پبلک ایڈ کے نائب صدر عمران شاہد بھی موجود تھے ۔منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی کا دھرنا نہ صرف اہل کراچی بلکہ ملک کے 25کروڑ عوام کے دل کی آواز ہے ، مہنگی بجلی ، بھاری بلوں ،بجٹ میں ٹیکسوں سے غریب عوام ،متوسط طبقہ ،تاجرو صنعتکار سب پریشان ہیں ، لوگوں کی تنخواہوں سے زیادہ بجلی کے بل بم بن کر آرہے ہیں ، لوگ خودکشیوں پر مجبورہورہے ہیں ، نوجوان روزگار اوربچے تعلیم سے محروم ہیں ، سندھ میں 78لاکھ اور پورے ملک میں 2کروڑ 60لاکھ بچے جنہیں اسکول جانا چاہیے وہ مہنگائی اور معاشی مسائل کے باعث اسکول جانے سے قاصر ہیں ، وفاقی و صوبائی حکومتیں جاگیرداروں پر ٹیکس لگانے کے بجائے سارا بوجھ عوام اور تنخواہ دار طبقے پر ڈال رہی ہیں ، صوبہ سندھ کے بجٹ میں زرعی آمدنی پر ٹیکس صرف 0.02فیصد اور پنجاب میں یہ ٹیکس 0.07فیصد ہے ، تنخواہ دار طبقے نے گزشتہ سال 368ارب روپے قومی خزانے میں جمع کرائے جبکہ جاگیردار وں نے صرف 5ارب روپے ادا کئے ،یہ صورتحال حکمرانوں کے لیے انتہائی شرمناک ہے
۔منعم ظفر خان نے کہا کہ کراچی میں برسوں سے کے الیکٹرک کو عوام سے لوٹ مار کرنے کی چھوٹ دے رکھی ہے ، بنیادی ٹیرف میں اضافے اور فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کے نام سے کے الیکٹرک کو مسلسل نوازا جارہا ہے ، ملک بھر میں آئی پی پیز کافراڈ اور لوٹ مار جاری ہے ، 4آئی پی پیز ایسے ہیں جن کی جنریشن صفر ہے لیکن ان کو 10ارب روپے کی ادائیگی کی گئی اور 50فیصد آئی پی پیز ایسے ہیں جن کی جنریشن 10فیصد بھی نہیں ہے لیکن ان کو بھی اربوں روپے ادا کیے جارہے ہیں ، ان سے کیے گئے ظالمانہ اور عوام دشمن معاہدوں سے جان چھڑانے کا وقت آگیا ہے ، پانی سروں سے گزر چکا ہے ، اب یہ دھوکہ دہی اور دھندا نہیں چلے گا ۔منعم ظفر خان نے کہا کہ کے الیکٹرک کی حالیہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی درخواست میں 5.45روپے فی یونٹ کا اضافہ مانگا گیاہے جس سے اہل کراچی پر 10ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا ، جماعت اسلامی اسے مکمل طور پر مسترد کرتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کو سب سے پہلے جنرل پرویز مشرف کے دور میں ایم کیو ایم اور ق لیگ کے ساتھ مل کر فروخت کیا گیا پھر پیپلز پارٹی اور صدر زرداری کے دور میں اسے دوبارہ ابراج گروپ کو فروخت کیا گیا ، اس وقت بھی ایم کیو ایم حکومت کا حصہ تھی ، کے الیکٹرک کی سرپرستی اور کراچی دشمنی میں تما م پارٹیاں، نیپرا اور تمام حکومتیں شامل ر ہی ہیں ، صرف جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جس نے ہمیشہ کے الیکٹرک کے مظالم اور لوٹ مار کے خلاف اہل کراچی کی ترجمانی کی ہے ، سڑکوں اور عدالتوں میں عوام کا مقدمہ لڑا ہے ، ہماری جدوجہد جاری رہے گی ۔