حافظ نعیم الرحمن نے ”حق دو عوام کو”فنڈ کے قیام کا اعلان


 راولپنڈی(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے ”حق دو عوام کو”فنڈکے قیام کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھرنا جلد پیش قدمی کرے گا۔عوامی قوت بڑھتی جا رہی ہے۔واپسی کا کوئی راستہ نہیں ہے۔پارلیمنٹ کے دروازے کے سامنے جا کر بیٹھ جائیں گے۔اتوارکے جلسہ عام کے بعد اسلام آباد کی طرف مارچ شروع کر سکتے ہیں۔دھرنا دو ماہ تک جاری رہ سکتا ہے۔مطالبات تسلیم نہ کیے تو ملک بھر کی شاہراہوں پر دھرنے دے دیئے جائیں گے۔حکومت شکست کھا چکی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کی شب مری روڈ پر شرکاء دھرنا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر سابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق و دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔

 

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ حالات کو سدھارنے کے لیے عوامی حق کیلئے جماعت اسلامی کے کارکنان نے نئی تاریخ رقم کر دی ہے ۔حکومت کو مطالبات تسلیم کرنے پڑیں گے بجلی ،گیس ،پٹرول کی قیمتوں کے حوالے سے ریلیف دینا ہوگا۔آئی پی پیز کو لگام ڈالنی ہو گی۔تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کی سلیب ختم کرنا ہوگی۔دھرنا مری روڈ پر بھی ہو گا ،آگے بھی بڑھیں ۔پارلیمنٹ کے دروازے کے سامنے جا کر بیٹھیں گے۔جعلی اسمبلی اور جعلی حکومت کا راستہ بند کر دیں گے۔حق لینے آئے ہیں یہ دھرنا مایوسی ختم کر دے گا امید کے چراغ جلیں گے۔حکمران طبقے کی صورت میں بھیڑیوں کا راج ہے جو لوٹ بھی رہے ہیں اور خون بھی چوستے ہیں انہیں بھیڑیوں کا نظام پر قبضہ ہے۔پاکستان کے چپے چپے سے عوام اس دھرنے سے امید لگائے بیٹھے ہیں۔بجلی کی قیمت کم کیے بغیر نہیں جائیں گے۔حکومت نے مذاکرات کی آڑ میں ٹال مٹول کی کوشش کی تو اپنے لیے مشکلات پیدا کرے گی دھرنا اور مذاکرات ساتھ ساتھ چلیں گے۔جب ہم آئے تھے حکومت نے تصادم کی سازش کی تھی۔ہمیں حکومت کے مذموم مقاصد کا ادراک ہو گیا تھا۔ڈی چوک کا دھرنا تو ہو چکا حکومت شکست کھا چکی۔اب اس سے آگے بڑھیں گے حق لیے بغیر واپس نہیں جائیں گے۔دھرنا ایک ماہ اور دو ماہ کا بھی ہو سکتا ہے ۔اتوار کے جلسہ عام کے موقع پر اسلام آباد کی طرف مارچ شروع کرسکتے ہیں۔عوامی حق کے لیے فیصلہ کن جنگ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبورکر دیں گے پلان سی موجود ہے پھر مری روڈ تک محدود نہیں رہیں گے۔پارلیمنٹ ہاؤس،کراچی،لاہور،کوئٹہ ،پشاور ،مالا کنڈ سمیت ملک کی تمام شاہراہوں پر بیٹھ جائیں گے حق دینا پڑے گا۔یہ کسانوں ،کاشتکاروں،محنت کشوں،تاجروںسب کا دھرنا ہے۔بلوچوں،مہاجروں،سندھیوں،پنجابیوں،پختونوں سب کا دھرنا ہے۔ظالموں سے نجات حاصل کرنے کے لیے سب متحد ہو گئے ہیں۔بلوچستان کو بند نہ کرو۔لاپتہ افراد کو بازیاب کرو،خیبرپختونخوا کو امن چاہیے۔ہماری صفوں میں اگر کوئی قوم پرستی کی بات کرے تو ایسا نہ ہونے دیں۔متحد رہیں۔جاگیرداروں پر ٹیکس لگانا پڑے گا۔حکمران طبقے کی شوگر ملز،بجلی کے پلانٹس کے حوالے سے جعلسازی کی ہے۔درآمدی کوئلے اسے اپنی شوگر ملوں کے پھوک پر چلایا جا رہا ہے۔ہر دن دھرنے کی قوت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ذمہ داران کو کہنا چاہتا ہوں کہ ابھی تو سفر شروع ہوا ہے حق لے کر اٹھیں گے ۔واپسی کا کوئی راستہ نہیں ہے ۔پی ٹی آئی،مسلم لیگ(ن)،پیپلز پارٹی کے کارکنان کا بھی دھرنا ہے آئیں ہمارے ساتھ کھڑے ہو جائیں۔حقیقت میں پی ٹی آئی کے لوگ بھی اس دھرنے سے توقع لگائے بیٹھے ہیں مذہبی جماعتوں کے کارکنان کو بھی دعوت دیتا ہوں۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ فوجی آپریشن نہ ہونے کا ہمارا مطالبہ تسلیم کر لیا گیا۔اپر سندھ میں بھی ڈاکو راج ہے۔بڑے بڑے سرداروں کی سرپرستی میں اغواء برائے تاوان کے واقعات ہو رہے ہیں۔ادارے بتائیں کہ کچے کے ڈاکوؤں کے پاس جدید مشینری کہاں سے آئی۔دھرنے کے اہداف حاصل کرنے کے بعد قومی ایجنڈے کا اعلان کریں گے۔رابطہ عوام مہم شروع کریں گے۔عوامی کمیٹیاں بنیں گی اور جماعت اسلامی سب سے مضبوط عوامی قوت بن کر ابھرے گی اس کے لیے وقت بھی چاہیے۔وسائل بھی چاہئیں۔انہوں نے قومی ایجنڈے پر عملدرآمد کرنے کے لیے ”حق دو عوام کو”فنڈقائم کرنے کا اعلان کیا۔حافظ نعیم الرحمن نے پیر کو خواتین کے عظیم و شان دھرنے کا اعلان بھی کیا۔

سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیرالعظیم نے کہا کہ حکمران غلط فہمی دور کر لیں۔اگر کہیں تین روزہ دھرنے کی اجازت کی بات چل رہی ہے تو اسی اجازت کو ہم پاؤں کی ٹھوکر پر رکھتے ہیں۔یہ ”پنڈی والوں ”کا جلسہ نہیں ہے ۔پوری قوم کا جلسہ ہے۔پنڈی والوں سے نہیں قوم سے امید ہے۔ایک ماہ سے زیادہ کی پلاننگ کر چکے ہیں۔اب عوام طے کریں گے کہ کیا فیصلے ہوںگے۔

نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا کہ سیاسی ،آئینی اور پارلیمانی طور پر ملک کی بدترین صورتحال ہے جو آئی پی پیز 1994ء میں پیپلز پارٹی کے دور میں شروع ہوئے ۔نواز شریف کے دور میں بھی ان ظالمانہ معاہدوں کو برقرا ر رکھا گیا۔صورتحال میں بہتر چاہتے ہیں کیونکہ پارلیمنٹ اور عدلیہ مد مقابل آ گئی ہیں۔اس سے آزادی و وقار داؤ پرلگ سکتی ہے اور یہ دھرنا ہی عوامی اطمینان کا ذریعہ بنے گا۔ظلم و جبر سے نجات ملے گی۔عزت و وقار قرآ ن و سنت کی بالا دستی میں ہے۔امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم،ڈاکٹر طارق سلیم ،زاہد اختر بلوچ و دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔