راولپنڈی (صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ فاشسٹ ہتھکنڈے اور مذاکرات ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے، دھرنے کا رخ کسی طرف بھی موڑسکتے ہیں، آئی پی پیز کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے، ظالمانہ معاہدے ختم کیے جائیں، ایکسپورٹ ڈیوٹی اور تنخواہ داروں پر ناجائز ٹیکسز کا خاتمہ چاہتے ہیں، دھرنا ملک بھر کے عوام کے لیے امید ہے، عوام کے لیے ریلیف کے کر اٹھیں گے، کل سے خواتین بھی شرکت کریں گے، اتوار کو بعد از مغرب تاریخی جلسہ عام ہوگا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے دوپہر مری روڑ پر دھرنا کے شرکا سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ نائب امرا لیاقت بلوچ، ڈاکٹر اسامہ رضی، میاں اسلم، ڈاکٹر عطاالرحمن، سیکرٹری جنرل امیر العظیم و دیگر قیادت بھی اس موقع پر موجود تھی۔ دھرنا کے دوسرے روز مختلف قافلوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ امیر جماعت نے گرفتار کارکنان کی فوری رہائی کا مطالبہ دہرایا اور پنجاب حکومت کے طرز عمل کی پرزور مذمت کی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو مری روڈ پر دوسرے دن کے دھرنے کے موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا گذشتہ دو روز سے پنجاب حکومت جس طرح فسطائیت کا مظاہرہ کیا ہے ہمارے سینکڑوں کارکنان کو گرفتار کیا گیا اور اس وقت بھی تقریبا دو سو سے زائد کارکنان پنجاب مے ںگرفتار ہیں لاہور میں بڑے پیمانے پر لوگوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے اور مقدمات بھی درج کئے گئے اسی طرح اوکاڑہ ، ملتان سمیت کئی علاقوں میں بڑی تعداد میں کارکنان کو گرفتار کیا گہے بعض بزرگوں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے ذمہ داران کو نظر بند کیا گیا ہے پنجاب حکومت کے اس فاشسٹ رویے کی مذمت کرتا ہوں اور متنبہ کرتا ہوں فوری طور پر کارکنوں کو رہا بھی کیا جائے اور مقدمات بھی ختم کئے جائیں ۔ دوسری صورت میں ہمارے پاس یہ آپشن ہو گا کہ ہم دھرنے کا رخ کسی بھی طرف کر سکتے ہیں اس لیے یہ فسطائیت اور مذاکرات ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے مذاکرات کے لیے حکومت نے کہا ہے کہ ہم بات کرنا چاہتے ہیں حکومت کی طرف سے کچھ نام سامنے آئے ہیں اور ان ناموں کے حوالے سے ہم نے مشاورت کی ہے اس حوالے سے ہمارے تحفظات ہیں ۔ لیاقت بلوچ کو یہ ذمہ داری دی ہے لیکن کمیٹی کا اعلان اس وقت کیا جائیگا جب حکومتی کمیٹی واضح طور پر سامنے آئے گی اور ہمارے تحفظات کو پیش نظر رکھا جائیگا ۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ جو دھرنا دینے کے لیے آئے ہیں کیوں آئے ہم پر امن سیاسی جدوجہد کے ذدریعے آئین اور قانون کے مطابق اپنا سیاسی حق استعمال کرتے ہوئے پاکستان کے پچیس کروڑ لوگوں کا مقدمہ لڑ رہے ہیں ۔ ہم سولہ سترہ کروڑ نوجوانوں کا مقدمہ لڑ رہے ہیں جنہیں حکمران طبقے نے اپنے مستقبل سے مایوس کیا ہے پاکستان کے لیے اس سے تباہ کن زیادہ چیز نہیں ہو سکتی کہ پاکستان کا نوجوان اپنے ملک سے مایوس ہو اور اسے ملک میں کوئی امکانات نظر نہ آتے ہوں ۔ ہم اپنا فرض سمجھتے ہیں مسائل کے حوالے سے ملک میں امید کے چراغ جلائیں نوجوانوں کے لیے راستے تلاش کریں بجائے اس کے وہ مایوس ہوں وہ منشیات کے عادی بنیں ہر کوئی ملک چھوڑنے کی تگ و دو میں لگا رہے اور پاکستان سے برین ڈرین ہوتا رہے اور ان کے لیے ایک روشن مستقبل ہونا چاہیے ، پاکستان سے وسائل سے مالا مال ہے صنعتوں کے مزید امکانات ہیں سب کچھ اس ملک میں موجود ہے خام مال کے انبار ہیں اس کے باوجود لوگ اگر اس ملک سے مایوس ہوں تو پتہ یہ چلتا ہے کہ اشرافیہ اپنی مراعات کے لیے ہم پر یہ معاشی پالیسیاں مسلط کرتے ہیں اور اس حکمران طبقے نے ننانوے فیصد عوام کو اس کے حق سے محروم کر رکھا ہے ہم صنعتوں کا فروغ چاہتے ہیں ہم تجارت کاروبار میں اضافہ چاہتے ہیں ہم تعلیم میں آگے بڑھنا چاہتے ہیں اس لیے ہم نکلے ہمارا کوئی ذاتی مقصد نہیں ہے ہم پاکستان کا مستقبل روشن کرنا چاہتے ہم اس لیے آئے ہیں کہ آئی پی پیز کو لگام دینا چاہتے ہیں ۔ وہ آئی پی پیز جو ہمارا خون نچوڑ رہی ہے ، بہت سی آئی پی پیز کی مدت مکمل ہو چکی ہے جن کے مالکوں کی تفصیلات میں جائیں تو پتہ چلتا ہے ہر حکومت میں انکا کردار ہوتا ہے ۔ چاہے وہ نون لیگ کی حکومت کو پیپلز پارٹی کی حکومت یا پی ٹی آئی کی حکومت ہو ان آئی پی پیز کے سرکردہ لوگ ہر حکومت میں شامل نظر آتے ہیں ۔ جعلسازی کی گئی ان آئی پی پیز میں کسی کا ایندھن ایسا ہے جو گنے کی پھوک سے حاصل ہو رہا ہے جبکہ معاہدے میں درآمدی تیل لکھا ہوا ہے ۔اور یہ کسی اور کا نہیں شریف خاندان کا پلانٹ ہے جو گنے کی پھوک پر چلتا ہے ۔ لیکن اسے درآمدی تیل پر ظاہر کر کے ہزاروں ارب روپے کا دھندا کیا گیا اور ہماری خون پسینے کی کمائی نچوڑا گیا ہے اور یہ پھوک بھی ان کی اپنی شوگر ملوں سے آیا اور یہ ملز بھی چھ چھ مہینے سال سال کسانوں کو ادائگیاں نہیں کرتے ۔ چینی مافیا ہے ، ان پلانٹس کے مالکان نے پاکستان پر ظلم کیا ہے عوام پر ظلم کیا ہے اب ہم انہیں نہیں چلنے دیں گے پچیس کروڑ عوام کا حق لیں گے اس کے بغیر یہ دھرنا ختم نہیں ہو گا اگر کسی نے یہ سمجھا ہوا ہے کہ ہم دو دن چار دن کے لیے یہاں آ کر بیٹھ جائیں گے تو ان کی خام خیالی ہے ۔ حکمرانوں کو خبردار کرتا ہوں کہ ان کے نمائشی اقدامات سے قوم مطمئن نہیں ہو گی ۔ہم نہیں جائیں گے ہم آ گئے ہیں بیٹھ گئے ہیں اور روز کی بنیاد پر حکمت عملی ترتیب دیں گے بلکہ آپ دیکھیں اس شدید گرمی میں لوگ یہاں موجود ابھی تو مزید قافلوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہو جائیگا ۔ یہ دھرنا تاریخی انقلاب میں تبدیل ہو جائیگا ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکمران مکمل ہونے والے معاہدوں کے تحت متعلقہ آئی پی پیز کو ختم کرے اضافی کیپسٹی چارجز کو ختم کیا جائے وہ آئی پی پیز جو واقعی صحیح طریقے سے کام کر رہی ہیں ان کے معاہدوں پر بھی نظر ثانی کی جائے کیونکہ یہ اپنی لاگت سے دس گنا زیادہ منافع کما چکی ہے ۔ اور آئی پی پیز کے معاہدیوں کے حوالے سے جنکی جعلسازی ہے ان کا فرانزک آڈٹ کیا جائے یعنی معاہدے کی مکمل جانچ پڑتال کی جائے ایک ایک شق کو دیکھا جائے معاہدہ کیا تھا اصل میں کیا ہے کون کون لوگ اس میں ملوث ہیں اور جو لوگ بھی حکومت کی طاقت سے اس دھندے میں ملوث ہیں انہیں سخت ترین سزا دینی چاہیے ۔ مطالبہ ہے اس میں ہمارا کوئی مفاد نہیں ہے ۔ ملکی مفاد ہے ۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ یہ دھرنا بجلی کی قیمتیں کم کروانا چاہتا ہے اس لیے کہ اب لوگوں کے بس میں نہیں رہا ۔ غریب تو ہے ہی پریشان متوسط طبقہ کہاں جائیں سفید پوش طبقہ کس سے مانگے کس کے سامنے ہاتھ پھیلائے اب تو صنعت کار بھی کہہ رہے ہیں کہ ہم بھی بل دینے کے قابل نہیں رہے ان کی اقساط کروا رہے ہیں پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلی بار یہ ہو رہا ہے کہ انڈسٹری اپنے بلز کو موخر کروانے کی کوشش کر رہی ہے ۔ پشاور ، فیصل آباد ، لاہور ، کراچی ، پنڈی ہر جگہ کے تاجروں نے یہی بات کی یہاں کے صنعتکاروں سے ملاقات کی انہوں نے کہا کہ بہت حد ہو گئی اب ہم سے فیکٹری نہیں چلائی جاتی ظالمو ایک فیکٹری سے بند ہونے سے ہزاروں لوگوں کا روزگار چھن جاتا ہے تم ملک میں کیا فساد پیدا کرنا چاہتے ہو انتشار پیدا کرنا چاہتے ہو لہذا ہم اس ملک کو انارکی کے لیے نہیں چھوڑ سکتے اس لیے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ان جائز مطالبات کے لیے پر امن سیاسی مزاحمت کریں گے اور عوام کی آواز بنیں گے ، نوجوان پرجوش ہیں اور سارے یہ کہتے ہیں کہ ہمیں ڈی چوک جانا چاہیے مگر ہم نے فیصلہ کیا جب انہوں نے ہمارا دھرنا روکا تو اسے ہم نے تین بڑے دھرنوں میں تبدیل کر دیا ۔ ہم چاہتے تو ڈی چوک پہنچ سکتے تھے لیکن کیا ہونا تھا حکومت فساد برپا کرتی پولیس کو ہمارے سامنے کرتی اور اس کے نتیجے میں یہ اس دھرنے کو بھی سبوتاژ کرتے اور اس ایشو کو بھی ڈی فیوز کرتے ہم نے جو راستہ اختیار کیا ہم یہاں بیٹھ کر اپنی قوم سے بات کریں گے اور یہ دباؤ بڑھتا چلا جائے کوئی اس خام خیالی میں نہ رہے کہ مری روڈ پر دھرنا ہوتا رہیگا ، اگر یہ مذاکرات کو صحیح ٹریک پر نہیں ڈالیں گے اور مناسب کمیٹی بنا کر اور حقیقی بنیادوں پر بجلی کے بل کم نہیں کریں گے اور پٹرولیم پرلیویز ختم نہیں کریں گے اور تنخواہ دار طبقے کے ٹیکسوں کے سلیب کو ختم نہیں کریں گے یہ ہمارے جائز مطالبات ہیں یہ آئی ایم ایف جو لکھ کر دیتا ہے پڑھ کر سنا دیتے ہیں ہم بتائیں گے کہ مسائل کا حل کیا ہے ۔ مطالبات تسلیم نہ کئے تو یہ دھرنا یہاں تک محدود نہیں رہیگا سارے پاکستان میں پھیلے گا ۔ پورا ملک اس کی پشت پر کھڑا ہو گا ایک ایک دل کی آواز یہ دھرنا ہے۔دریں اثنا امیر جماعت نے دھرنے میں شریک افراد کے ہمراہ رات بسر کی، شرکا کی بڑی تعداد پرجوش ہے، ملک کے مختلف حصوں سے قافلوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ امیر جماعت نے نوجوانوں، کسانوں، مزدوروں، تاجروں سمیت ہر طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد سے اپیل کی ہے کہ اپنے حق کے لیے دھرنا میں شریک ہوں، جماعت اسلامی انہیں مایوس نہیں کرے گی، انہوں نے تمام سیاسی پارٹیوں کے ورکرز سے بھی کہا ہے وہ عوام کے حقوق کے لیے جماعت اسلامی کی جدوجہد کا حصہ بنیں۔