فوجی آپریشن مسائل کا حل نہیں ہے۔جماعت اسلامی خیبر پختونخوا

پشاور(صباح نیوز) جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کی صوبائی مجلس شوری کا اجلاس زیر صدارت امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا پروفیسر ابراہیم خان منعقد ہوا۔

مجلسِ شوری کے اجلاس میں جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل امیرالعظیم نے خصوصی طور پر شرکت کی جبکہ صوبائی سیکرٹری جنرل عبدالواسع اور نائب امرا ء بھی موجود تھے۔ اجلاس میں خیبر پختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا اور اس ضمن میں صوبائی اور قومی حکومتوں کی ناقص کارکردگی پر شدید تنقید کی گئی اور کہا کہ ان حالات سے دونوں حکومتیں مکمل لا تعلق نظر آتی ہیں جب کہ اس وقت صوبے کے طول وعرض میں بد امنی عروج پر ہے۔ مرکزی حکومت کی ترجیحات میں خیبر پختونخوا کے امن و امان کے مسئلے کا واحد حل فوجی آپریشن نظر آتا ہے جس کو جماعت اسلامی مکمل طور پر مسترد کرتی ہے ۔ جماعت اسلامی کا موقف ہے کہ فوجی آپریشن مسائل کا حل نہیں ہے۔

گزشتہ 20 سالوں میں کئی  فوجی آپریشنز ہوئے لیکن اسکے نتیجے میں صرف اور صرف عوام کو دربدر ٹھوکریں کھانے کے علاوہ کچھ نہیں ملا ۔ حکومت پہلے گزشتہ آپریشنز کا آڈٹ پیش کرے کہ اس کے نتیجے میں کون سے اہداف حاصل کئے گئے ہیں ۔ مجلس نے ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، لوڈشیڈنگ اور ٹیکسز میں اضافے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت پاکستان آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھ دیا گیا ہے۔ حکومت مسلسل اشرافیہ کو مراعات دے رہی ہے جبکہ عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہی ہے ۔ آئی ایم ایف کی طرف سے جاری کردہ بجٹ عوام سے زیادہ مالیاتی اداروں کے مفادات کے تحفظ کا ضامن ہے۔ اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ 26 جولائی کو اسلام آباد میں ہونے والے احتجاجی دھرنے میں خیبرپختونخوا سے لاکھوں افراد شریک ہونگے جو خیبرپختونخوا میں امن وامان، مہنگائی، بجلی کی لوڈشیڈنگ اورظالمانہ ٹیکسز کے خلاف منعقد ہو رہا ہے۔ مجلس شوری نے شہداِ بنوں ، ڈیرہ اسماعیل خان اور باجوڑ کے لئے دعائے مغفرت کی اور مطالبہ کیا کہ سانحہ بنوں کی آزادانہ تحقیات کرائی جائیں۔