سرینگر(صباح نیوز)مقبوضہ جموں وکشمیر میں تحریک آزادی کشمیر کو دبانے میں سیاسی اور عسکری محاز پرناکامی کے بعد بھارت نے اب تحریک حامی افراد کو بدنام اور حراساں کر نے کے لئے ایک نئے مذموم منصوبے پر کام شروع کردیا ہے جسکے تحت کئی ناعاقبت اندیش افراد کو پیسوں کی لالچ دے کرکہ پرے اور بدنام زمانہ اخوان کا کردار ادا کرنے کی خدمات حاصل کرکے خاص کر تحریک آزادی کیساتھ وابستہ افراد کے بچوں کو نشانہ بنایا جارہا اوراس منصوبے کے تحت تحریک آزادی کیساتھ وابستہ افراد جو کہ پہلے ہی بھارتی عتاب اور مظالم کا شکار ہیں نہ صرف انہیں خود بلکہ ان کے بچوں کو بھی اب مختلف حیلے بہانوں سے حراساں اور تنگ کیا جاتا ہے۔اس سلسلے میں کئی ناعاقبت اندیش افراد کوکہ پرے اور بدنام زمانہ اخوان کا کردار ادا کرکے تحریک آزادی کیساتھ وابستہ افراد کے بچوں کو تحریک اور پاکستان مخالف بیان بازی پر مجبور کرتے ہیں۔
باخبر ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان مذکورہ ناعاقبت اندیش افراد جو بھارتی وزارت داخلہ سے براہ راست رابطے میں ہیں بھارتی بیانیہ کو آگے بڑھانے اور تحریک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔یہ افراد تحریک آزادی کے ساتھ وابستہ لوگوں کو ہی زیادہ تر نشانہ بنارہے ہیں۔تحریکی افراد کے بچوں کو فوجی کیمپوں میں بلواکر انہیں اس بات پر مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ تحریک آزادی اور پاکستان مخالف پروپیگنڈہ کریں۔انکار کی صورت میں ان تحریکی گھرانوں کے بچوں کو نہ صرف ڈرایا اور دھمکایا جاتا ہے بلکہ ان کے تعلیمی کیرئیر کو بھی بگاڑنے کی دھمکی دی جاتی ہے۔یاد رہے کہ حال ہی میں مقبوضہ جموں وکشمیر میں کچھ ایسے انٹرویوز سامنے آئے ہیں جو تحریکی حلقوں میں افتراق و انتشار کا باعث بنے اور تحریک آزادی کے تمام حلقوں نے انہیں یکسر مسترد کیا تھا جس کی پاداش میں ایڈوکیٹ زاہد علی جنہیں ڈھائی سالہ نظربندی کے بعد عدالتی احکامات پر رہا کیا گیا تھا کو انہی کوکہ پرے کا کردار ادا کرنے والے افراد نے گرفتار کروایا ہے اور وہ اس وقت پابند سلاسل ہیں۔
تحریکی حلقوں کا کہنا ہے کہ بھارت اور اس کی بدنام ایجنسیاں ناقابل اعتبار اور قابل بھروسہ نہیں ہیں اور تحریک کیساتھ وابستہ افراد کسی صورت نہ تو بھارتی ایجنسیوں اور نہ ہی بھارتی وزارت داخلہ کیساتھ براہ راست رابطے میں رہنے والے ان افراد کے جھانسے میں آئیں گے ۔واضح رہے کہ جماعت اسلامی مقبوضہ جموں و کشمیر پر 2019 میں بھارتی وزارت داخلہ نے پابندی عائد کی تھی جبکہ رواں برس اس پابندی میں مزید توسیع کی جاچکی ہے جبکہ تحریک آزادی کی دوسری جماعتوں جن میں ڈیموکرٹیک فریڈم پارٹی’ لبریشن فرنٹ’ تحریک حریت ‘ مسلم لیگ اور پیپلز فریڈم لیگ شامل ہیں ان پر بھی پابندیاں عائد کی گئیں اور امیر جماعت اسلامی ڈاکٹر عبدالحمید فیاض سمیت سینکڑوں اراکین اور تحریک آزادی کی پوری قیادت بھارتی جیلوں اور عقوبت خانوں میں پابند سلاسل ہیں۔تحریک سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ کوکہ پرے کا کردار ادا کرنے والوں پر واضح ہونا چاہیے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر پر بھارت کے غاصبانہ قبضے کے خاتمے کیلئے 1989 سے لیکر آج تک ایک لاکھ کشمیری تحریک آزادی پر قربان ہوچکے ہیں اور آج بھی قربانیوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری ہے۔جس کی واضح مثال فرصل یاری پورہ کولگام میں چھ سرفروشوں کی حالیہ شہادت ہے اور ان قربانیوں کیساتھ کسی کو کھلواڑ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔