مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ زمینی حقائق و واقعات و مشاہدات کو سامنے رکھ کر دیا گیا ہے۔ امان اللہ کنرانی

کوئٹہ(صباح نیوز) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر و ماہر قانون امان اللہ کنرانی نے مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہیکہ فیصلہ آئین وقانون سے قطع نظر زمینی حقائق و واقعات و مشاہدات و تجربات کو سامنے رکھ کر دیا گیا ہیتفصیلی فیصلہ آنے کے بعد چیزیں مزید واضح ہوجائیں گی اور عین ممکن ہے کہ حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کی نشستیں کم ہوں مگر تاھم ماضی میں بھی سپریم کورٹ کے ایسے فیصلوں کے نظائر موجود ہیں فیصلہ زمینی حقائق آئین اور قانون کی تشریح کیطابع استحقاق کے تحت دیا  گیا ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کا جو فیصلہ آیا ہے وہ فیصلہ آئین وقانون سے قطع نظر ،زمینی حقائق ،واقعات و مشاہدات و تجربات کو مد نظر رکھ کر دیا گیاہے جس میں تمام چیزوں کا جائزہ لیاگیا کہ عوام نے ایک پارٹی کو ووٹ دیا تھا یہ اور بات ہے کہ اس پارٹی سے انتخابی نشان لے لیاگیا اور اس کے امیدوار آزاد حیثیت سے انتخاب میں حصہ لے کر کامیاب ہوگئے اس کے بعد جو غلط فہمی پیدا ہوئی تھی وہ درست ہوگئی جس کا اظہار چیف جسٹس قاضی فائز عیسی سمیت 11 ججوں نے مشرکہ طور پر کی ہے ملک میں جو ہیجانی کیفیت تھی وہ اس فیصلے کے بعد ختم ھو جانی چاہیے اس کو ملک کیلئے اچھے دن کا آغاز سمجھا جائے یہ کسی کی ہار یا جیت نہیں سیاسی استحکام و ٹھہرا کا سبب بننا چاہیے ا س فیصلے سے ملک میں ہیجان اور خلفشار کو ختم ہونا چاہئیے تاکہ معیشت مستحکم و ٹھیک ھو نیز سیاست مہذب انداز میں آ گے بڑھے انہوں نے کہا کہ سیاست بہت ہوگئی اب تمام سیاسی جماعتوں کو حکومت او راپوزیشن کی تفریق کے بغیر معیشت پر توجہ دینی چاہئے ایک بہتر معیشت کا حامل ملک دنیا میں عزت پاتا ہے ہمیں اپنی معیشت کو بہتر بنانا چاہئے اور ہر جماعت کو اس میں اپنا حصہ ڈالنا چاہئے

ایک سوال کے جواب میں امان اللہ کنرانی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد مزید چیزیں بھی واضح ہوجائیں گی بہت سے آزاد اراکین جنہوں نے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑا ، کامیاب ہوئے اور مختلف جماعتوں میں گئے اب پھر آزاد ہوگئے وہ اب حلف نامہ جمع کرائیں گے کہ کس جماعت کے ساتھ ہیں اس طرح عین ممکن ہے کہ حکمران جماعت مسلم لیگ(ن) اور پیپلزپارٹی کی نشستیں کم ہوجائیں مگر یہ دیکھناچاہئے کہ اس وقت پارلیمان میں کوئی بھی جماعت واضح اکثریت نہیں رکھتی ، مسلم لیگ(ن) ، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی سمیت کوئی بھی جماعت سنگل لارجسٹ پارٹی نہیں جو حکومت بناسکے اب وقت آگیا ہے کہ سیاست سے بالاتر ہو کر ملک کو درپیش چیلنجز سے سنجیدگی کے ساتھ قومی ھم آہنگی کے ساتھ نمٹا جائے اور معیشت کی بہتری اور استحکام کے لئے ہر جماعت حکومت اور اپوزیشن کی تفریق سے ہٹ کر اپنا حصہ ڈالے اور تعمیری کردار ادا کرے۔