اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان نے بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 21 حب کے 39پولنگ اسٹیشنوں پر3ہفتوں کے اندر دوبارہ ووٹنگ کروانے کا بلوچستان ہائی کورٹ کا حکم معطل کردیا۔جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 9کوہلو کے 4پولنگ اسٹیشنوں پر دوبارہ پولنگ کروانے کے کیس سے خود کوالگ کرتے ہوئے کیس کسی دوسرے بینچ کے سامنے لگانے کاحکم دے دیا جس کاوہ حصہ نہ ہوں۔جبکہ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے ہیں کہ ہم نے جنرل آرڈر کیا ہوا ہے کہ الیکشن معاملات جلد سماعت کے لئے مقررکیئے جائیں، اگر پھر بھی نہ لگا توپھر جلد سماعت کی درخواست دے دیں۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس نعیم اخترافغان اور جسٹس عقیل احمد عباسی پر مشتمل 3رکنی بینچ نے جمعہ کے روز پی بی 21حب کے 39پولنگ اسٹیشنوں پر بلوچستان ہائی کورٹ کی جانب سے دوبارہ پولنگ کروانے کے حکم کے معاملے پرعلی حسن زہری کی جانب سے سردار محمد سصالح بھوتانی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔درخواست گزار کی جانب سے سینئر وکیل سینیٹر فاروق حمید نائیک جبکہ مدعا علیہ کی جانب سے سینئر وکیل خواجہ حارث احمد پیش ہوئے۔
چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ہمارے پاس فائل نہیں اگلے ہفتے لگادیتے ہیں۔ درخواست گزارکے وکیل فاروق ایچ نائیک کاکہناتھا کہ بلوچستان ہائی کورٹ نے29جون2024کو تین ہفتے کے اندرحلقہ کے 39پولنگ اسٹیشنوں پر دوبارہ ووٹنگ کروانے کا حکم دیا ہے وہ پورے ہوجائیںگے،ہائی کورٹ نے ازخود نوٹس کے اختیارات استعمال کرتے ہوئے دوبارہ ووٹنگ کاحکم دیا۔خواجہ حارث احمد کاکہناتھا کہ دونوں فریقین دوبارہ پولنگ نہیں چاہتے۔خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ وہ دوبارہ گنتی کے حق میں ہیں۔ فاروق نائیک کاکہناتھاکہ ہر کوئی ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف ہے۔ڈی جی لاء الیکشن کمیشن محمد ارشد نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے دوبارہ گنتی کاحکم دیا تھا، بلوچستان ہائی کورٹ کے سامنے آئینی درخواست دائر کی گئی اوربلوچستان ہائی کورٹ نے ازخود نوٹس کے اختیارات استعما ل کرتے ہوئے دوبارہ پولنگ کروانے کاحکم دیا۔چیف جسٹس کا کہناتھا کہ درخواست میں اٹھائے گئے نکات غور طلب ہیں اس لئے درخواست پر فریقین کونوٹس جاری کیا جاتا ہے۔چیف جسٹس کا کہناتھا کہ یہ منفرد کیس ہے جس میں تمام فریقین خوش نہیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کیس دوہفتے بعد سماعت کے لئے مقرر کیا جائے۔ عدالت نے بلوچستان ہائی کورٹ کے ووبارہ پولنگ کروانے کے حکم کے خلاف حکم امتناع جاری کردیا۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ دلچسپ کیس ہے۔جبکہ بینچ نے میر نصیب اللہ خان مری کی جانب سے بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 9کوہلو کے 4پولنگ اسٹیشنوں پر دوبارہ پولنگ کروانے کے معاملے پرالیکشن کمیشن آف پاکستان اوردیگر کے خلاف دائردرخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے سینیٹر کامران مرتضیٰ بطور وکیل پیش ہوئے، جبکہ مدعا علیہ کی جانب سے امان اللہ کنرانی بطور وکیل پیش ہوئے۔ کامران مرتضیٰ کاکہنا تھا کہ درخواست غیر مئوثر ہو گئی ہے۔ چیف جسٹس کاکہناتھاکہ میںاس کیس میں نہیں بیٹھوں گا، کیس کسی ایسے بینچ کے سامنے سماعت کے لئے مقررکیاجائے جس کامیں حصہ نہ ہوں۔کامران مرتضیٰ کاکہنا تھا کہ الیکشن سے ایک دن پہلے ہائی کورٹ نے پولنگ کی جگہ تبدیل کی ، کیاایسا ممکن ہے۔کامران مرتضیٰ کاکہناتھا کہ جلد کیس سماعت کے لئے مقررکردیں۔ اس پر چیف جسٹس کاکہناتھا کہ ہم نے جنرل آرڈر کیا ہوا ہے کہ الیکشن معاملات جلد سماعت کے لئے مقررکیئے جائیں، اگر پھر بھی نہ لگا توپھر جلد سماعت کی درخواست دے دیں۔ چیف جسٹس کا کامران مرتضیٰ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ امان اللہ کنرانی کوچائے پلائیں جبکہ جسٹس نعیم اخترافغان کاکہنا تھا کہ کھانا کھلائیںکیونکہ امان اللہ کنرانی کوئٹہ سے آئے ہیں اور کامران مرتضیٰ اسلام آباد میں ہی رہتے ہیں۔