سینیٹ فنکشنل کمیٹی منتقلی اختیارات نے تعلیم وصحت سمیت سترہ سے زائد وزارتوں وڈیژنوں کو وفاق میں تحلیل کرنے کی سفارش کردی

اسلام آباد (صباح نیوز)سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے منتقلی اختیارات نے وزیراعظم کے 18ترمیم کے تحت متعلقہ وزارتوں کی صوبوں کومنتقلی کے فیصلہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے فوری طور پر وفاق سے تعلیم وصحت سمیت سترہ سے زائد وزارتوں وڈیژنوں کو تحلیل کرنے اور اثاثے فنڈز وملازمین صوبوں کے سپردکرنے کی سفارش کردی،

سینیٹ فنکشنل نے کہا کہ جو ملازمین صوبوں میں جانے کے لئے تیار نہ ہوں،انھیں گولڈن شیک ہینڈ دے کے فارغ کردیا جائے صوبوں کے اداروں کا مرکز میں نوکریاں دینے کا ذریعہ بنالیا گیا ہے تنخواہ، مراعات ائیرکنڈیشنڈ دفاتر کے لئے کوئی کام نہیں افسر کا سارا خاندان سرکاری گاڑی استعمال کرتا ہے ان فالتووزارتوں کے ذریعے عوام کاخون نچوڑا جارہا ہے ملک کو قتل کرنے کے مترادف ہے یہ میوزیکل کھیل اب بندہوناچاہیئے ارکان نے صوبوں کو ادارے منتقل نہ کرنے پر اظہار برہمی کیا ہے ۔ سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے منتقلی اختیارات کا اجلاس پیر کو چیئرپرسن سینیٹرڈاکٹر زرقاسہروردی کی صدارت میں پارلیمینٹ ہاؤس میں ہوا۔ کمیٹی نے متفقہ طور پر  تعلیم وصحت کی وزارتوں کو فوری طورپر صوبوں کومنتقل کرنے کی سفارش کردی ہے ۔وزیراعظم کے رابطہ کاربرائے صحت ڈاکٹر مختیاراحمدبھرت نے کہا کہ ہم  متعلقہ وزارتوں کو منتقل کرنے کو تیار ہیں وزیراعظم نے بھی اس بارے میں کمیٹی قائم کی ہے تاہم تعلیم وصحت کی وزارتیں وفاق سے پیپلزپارٹی کے دور میں ہی 2010میں تحیل ہوئیں اور پیپلزپارٹی کے دور ہی میں 2011 میں دوبارہ قائم کردی گئیں۔

سیکریٹری صحت ندیم محبوب نے فنکشنل کمیٹی کو  وزارت صحت کے اہم شعبوں کے بارے میں بریفنگ دی  اور کہا کہ چاروں صوِبوں سے ڈیٹا جمع کرنے مں مشکلات درپیش ہوتی ہیں، قومی صحت پروگرام کو کچھ صوبوں نے کام کیا کچھ نے نہیں کیا بعض صحت پروگرام کی منتقلی سے بڑے چلینجز کا سامنا ہے، پورے ملک میں لیڈی ہیلتھ ورکرز پہلے سے کم ہو گئی  ہیں ،عالمی لیب رینکنگ لینے میں صوبوں کے بجائے قومی سطح پر ڈیل کرنا پڑتا ہے ،عالمی ادارہ صحت کی ڈیمانڈ ہے کہ تمام لیب کا  یکساں معیار ہو  اسی طرح آئندہ عالمی اداری صحت سے ایکرڈیشن ہوسکے گی جب کہ صوبوں اور وفاق میں ادویات کی  قیمتوں فروخت و تیاری کا نظام بھی الگ لاگ ہے ۔

وزیراعظم کے کوآرڈینٹر صحت ڈاکٹر مختار برت نے کہا کہ ہم قومی ہیپائٹس کنٹرول پروگرام جلد شروع کررہے ہیں صوبے اور وفاق اپنا اپنا شئیر ڈالیں گے بچوں کی اسٹنٹنگ گروتھ اس وقت 40 فیصد تک پہنچ گئی ہے ان چیلنجز کا بھی سامنا کرنا پڑھ رہا ہے۔آبادی میں اضافہ کے حوالے سے بھی  مرکزی سطح کی کوششیں شروع کرنا ہوں گی۔ پیپلز پارٹی کے سینیٹر ضمیر حسین گھومرو نے وزارت صحت پر اعتراض اٹھادیا اور کہا کہ آئین کے تحت وزارت صحت کے تمام ذیلی ادارے صوبوں کو منتقل ہونے تھے مگر عملدرآمدنہ ہوا ، پی ایم ڈی سی سی سی آئی  اور ڈریپ کابینہ ڈویژن کے تحت موجودرہیں غیرمتعلقہ اداروں کی وفاق میں موجودگی کو ملک مفاد قراردیا جارہا ہے یہاں مارشل لاء بھی ملکی مفاد قراردے کر لگائے گئے کیا ان کو تسلیم کرلیں  وزارت بنانے کا اختیار نہیں ہے، وزارت قومی صحت بنانا غلطی تھی، یہ غیر آئینی بنائی گئی ہے، ڈریپ اور پی ایم  ڈی سی جیسے اہم ادارے کابینہ  اور سی سی آئی  دیدیں ۔ وزیراعظم کے رابطہ کارنے کہا کہ  ہم زبردستی وزارت صحت کو نہیں رکھ سکتے نہ رکھیں گے ،

وزیر اعظم خود کوشش کررہے ہیں کہ اہم وزارتوں کو منتقل کیا جائے،جو چیلنجز ہیں سب سامنے رکھ دئیے ہیں۔ کمیٹی نے حکومتی موقف کو غیر آئینی قراردے کر مستردکردیا۔ ڈاکٹر زرقا سہروردی نے  18 ترمیم کے تحت منتقل وزارتوں کی صوبوں کو مکمل منتقلی نہ ہونے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے وزارت قومی صحت کو غیر آئینی قرار دیدیا اور کہا کہ جب وزارت صحت کو صوبوں کو منتقل کردیا گیا تو وزارت دوبارہ کیوں بنائی گئی اس وزارت کو فوری ختم کیا جائے، اورمکمل اختیارات صوبوں کو دئیے جائیں. جو ادارے منتقل ہوچکی ہیں ان کو منتقل کیا جانا ہی آئین کی تکمیل ہے ،جو لوگ  یہاں وزارتوں میں ہیں ان کو عزت کے ساتھ گولڈن ہولڈ شیک  دینا  چاہیے،صوبوں کو اپنا کام کرنے دیں۔ سیکریٹری صحت نے کہا کہ  پارلیمنٹ فیصلہ کرے ہم ماننے کے پابند ہیں. کمیٹی نے وزارت میں کام کرنے والے اسٹاف کی مجموعی تعداد کی تفصیلات طلب کرلیں ۔چئیرپرسن کمیٹی نے کہا کہ کاغزات کے پلندوں کے ذریعے بیوقوف بنانے کی کوشش کی جاتی ہے کوئی کارکردگی نہیں  کوئی کام نہیں کرتا نوکریاں لینے کے ادارے یہاں رکھے ہوئے ہیں ۔ترقیاں تقرریاں بھاری مراعات ہیں عوام کا خون چوس رہی ہیں ۔ وفاق ان وزارتوں سے دستبردار ہو۔

   رابط کار نے کہا کہ  ہمیں کوئی شوق نہیں ہے کہ زبردستی یہاں رکھیں وزیر اعظم نے اس معاملے پر پہلے سے کام کرنے کی ہدایت دی ہے کمیٹی نے کہا کہ اب یہ کھیل ختم ہونا چاہیے ، ملک کے ساتھ ظلم روا رکھا گیا ہے صوبائی خودمختیار ی کا تحفظ کیا جائے گا ۔ سار ا پی ایس ڈی پی کا پیسا مراعات اور تنخواہوں میں چلا جاتا ہے  متعد د ادارے دیگر وزارتوں کو مزے کرنے لئے منتقل کردیئے گئے  چیئرپرسن نے کہا کہ بس فنڈز کے لئے غیرملکی  اداروں کے سامنے ہاتھ باندھ کر کھڑے ہوجاتے ہیں ہمیں ملکی مفاد کا پتہ ہے وزارتوں کو صوبوں میں منتقل ہونا ہے ۔ تعلیم کا شعبہ زبوں حالی سے دوچار ہے کارکردگی یہ ہے کہ  سکولوں سے باہر ڈھائی کروڑ بچوں کی تعداد تین کروڑ سے تجاوزکرگئی ہے  164جامعات میں سے 72میں مستقل وائس چانسلرز نہیں ہیں ۔بس کاغزات کا پلندہ ہے ۔

چئیرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد نے کمیٹی کو بریفنگ  دیتے ہوئے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کو کبھی کیڈ کے ماتحت تو کبھی وزارت تعلیم کا ذیلی ادارہ بنادیا گیا تمام صوبوں میں قائم جامعات صوبوں کے پاس ہیں 18 ویں ترمیم پڑھ لیں۔ سیکریٹری قومی کمیشن برائے انسانی حقوق  نے  فنکشنل کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ  قومی کمیشن برائے انسانی حقوق 2002 میں قائم ہواقومی کمیشن برائے انسانی حقوق کمیشن کے 2492ملازمین ہیں 2010 میں کئی محکمے 18 ویں ترمیم کے تحت ختم یا صوبوں کو منتقل ہوگئے 2020 میں اس کمیشن کو ختم کرنے کا فیصلہ ہوگیا، چیئرپرسن نے کہا کہ بس ہمارے ملک میں لوگوں کی تنخواہیں لگی ہیں ،کام کرنے کو کچھ ہے نہیں۔بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے چیئرپرسن کمیٹی نے بتایا کہ سترہ سے زائد وزارتوں کو صوبوں کو منتقل ہونا ہے  متعدد ادارے ہیں ۔