عالمی سطح پرمسئلہ کشمیر کیلئے ہونے والی جدوجہد کا ازسرنو جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔علی رضا سید


میرپور:چیئرمین کشمیرکونسل یورپ علی رضا سید نے کہاہے کہ کشمیریوں آپس کے اتحاد و اتفاق کے ساتھ ساتھ ہر سطح پر زیادہ سے زیادہ دوستوں اور ہمدردوں کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آزاد کشمیر کے شہر میرپور میں اپنے اعزاز میں استقبالیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن آزاد جموں وکشمیر نے چئیرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید کو ہیومن رائٹس کونسل آف پاکستان کی جانب سے ان کی گرانقدر خدمات پر خصوصی ایوارڈ ملنے پراس پروقار تقریب کا اہتمام کیا۔

علی رضا سید کی تقریب میں آمد کے موقع پر ہائی کورٹ بارایسوسی ایشن آزاد جموں و کشمیر کی سیکرٹری جنرل راجہ ماجد علی ایڈوکیٹ اور دیگرشخصیات نے ان کا استقبال کیا۔ تقریب کے دوران سابق صدر آزاد جموں وکشمیر سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن سید نشاط کاظمی ایڈووکیٹ، سابق وائس چئیرمین آزاد جموں و کشمیر بار کونسل راجہ خالد محمود خان ایڈووکیٹ، معروف سکالر پروفیسر ڈاکٹر زبیر احمد قاضی اور سیکرٹری جنرل سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن آزاد جموں وکشمیر حلیم اعظم ایڈووکیٹ بھی موجود تھے۔ تقریب کی نظامت کے فرائض سید رضا کاظمی ایڈوکیٹ نے انجام دیئے۔چیئرمین کشمیرکونسل یورپ علی رضا سید نے تقریب سے اپنے خطاب میں کہاکہ ہمیں آپس میں اتحاد و اتفاق کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر دوست بنانے کے لیے جدوجہد کی ضرورت ہے، خاص طور کشمیری ڈائس پورہ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ بیرون ممالک میں اپنی جدوجہد کو دوست بنانے اور دیگر اقوام اور ممالک کی ہمدردی حاصل کرنے پر مرکوز کریں۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے 77 سالوں سے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے عالمی سطح پر ہونے والی جدوجہد کا ازسرنو جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ ہمیں یہ جائزہ لیں کہ ہم کس حد تک مسئلہ کشمیر اور کشمیریوں کے انسانی حقوق کے لیے دنیا کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہم مسئلہ کشمیر کو صحیح طور اجاگر کرسکے ہیں اور کیا دنیا مسئلہ کشمیر کے حوالے سے پوری طرح آگاہ ہے اور خاص طور پر بھارت کے ہاتھوں کشمیریوں کے حقوق کی پامالی اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و ستم دنیا کو نظرآرہا ہے؟ کیا پاکستان کے علاوہ، دنیا میں ہمارا کوئی ہمدرد اور دوست ملک ہے؟

علی رضا سید نے کہاکہ مسئلہ کشمیر ایک تسلیم شدہ عالمی مسئلہ ہے اور اس مسئلے کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں بھی موجود ہیں لیکن مسئلے کے حل کے کوئی خاص پیشرفت نہیں ہوئی۔ بھارت نے نہ صرف ان سات دہائیوں سے زائد عرصے سے جموں و کشمیر کے ایک بڑے حصے پر ناجائز اور غیرقانونی قبضہ کیا ہوا ہے بلکہ وہ اس غاصبانہ قبضہ کو برقرار رکھنے کے لیے کشمیریوں پر سنگین مظالم سمیت ہر قسم کا اوچھا حربہ استعمال کررہا ہے۔پانچ سال قبل بھارت نے اسی مقصد کے تحت اپنے آئین سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے عالمی اصولوں اور بین الاقوامی قواعد و ضوابط کی سریعا خلاف کی اور کشمیریوں کی آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے لیے ڈومیسائل قوانین کو بھی بدل دیا۔ بھارت کے ان غیرقانونی اور ناجائز ہتھکنڈوں کو کوئی بھی ملک و قوم روک نہ سکی۔بھارت کشمیریوں کا ماورائے عدالت قتل عام کررہا ہے، بھارتی فوجی خواتین کی بے حرمتی میں ملوث ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں کشمیری جبری طور پر گمشدہ ہیں۔ ان کے علاوہ بڑی تعداد میں کشمیری شخصیات اور کارکن پابند سلاسل ہیں جن میں سیاسی رہنما شبیراحمدشاہ، یاسین ملک اور انسانی حقوق کے عالمی شہرت یافتہ علمبردار خرم پرویز بھی شامل ہیں۔اگر دنیا میں ہمارے ہمدرد اور دوست ہوتے تو بھارت کو ان ظالمانہ اقدامات سے روکتے۔ اگرچہ مظلوم کشمیریوں پر مظالم کے خلاف بعض اوقات تشویش کا اظہار ضرور ہوتا ہے لیکن سنجیدہ طور پر ان مذموم کاروائیوں کی مذمت کرنے اور انہیں روکنے کے لیے کوئی خاص کردار ادا نہیں کیا جاتا۔اس وقت دنیا میں کچھ ممالک اور بعض ملکوں کی تنظیمیں بہت مثر آواز رکھتی ہیں لیکن یہ طاقتیں صرف زبانی یقین دہانی کے سوا کچھ نہیں کرتے۔علی رضا سید نے کہاکہ اس مقصد کے لیے کشمیریوں کے مابین اتحاد و اتفاق کی اشد ضرورت ہے، خاص طور پر باہر رہنے والے کشمیری بہت اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔انہوں نے آزاد کشمیر کی حکومت اور عوام سے بھی درخواست کی کہ چونکہ آزادکشمیر تحریک آزادی کا بیس کیمپ ہے، اس لیے ضروری ہے کہ یہاں کے مسائل کو افہام و تفہیم سے حل کیا جائے اور ہر اس اقدام سے گریز کیا جائے تو تحریک آزادی کے نقصان کا باعث بن سکتا ہو۔

انہوں نے کہاکہ مہنگائی کے خلاف حالیہ احتجاج کے دوران جن لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا، انہیں بلامشروط فوری طور پر رہا کیا جائے اور احتجاج کرنے والوں کے تسلیم شدہ مطالبات کو بلاتاخیر عملی جامہ پہنچایا جائے۔چیئرمین کشمیرکونسل یورپ نے اس تقریب کے انعقاد پر ہائی کورٹ بارایسوسی ایشن جموں و کشمیر کے عہدیداروں اور دیگر شرکا کا شکریہ ادا کیا۔ تقریب کے میزبان راجہ ماجد علی ایڈوکیٹ نے علی رضا سید کی مسئلہ کشمیر کو یورپ میں اجاگر کرنے کے حوالے سے جدوجہد کو سراہا اور پاکستان ہیومن رائٹس کونسل کی طرف انہیں خصوصی ایوارڈ ملنے پر مبارکباد دی۔دیگر مقررین نے بھی کشمیرکاز کے لیے یورپ میں چیئرمین کشمیرکونسل یورپ علی رضا سید اور ان کی ٹیم کی خدمات کو سراہا۔