کشمیری بھارت سے کوئی مراعات یا پیکیج نہیں،اپنا حق خودارادیت مانگتے ہیں،مسرت عالم بٹ


نئی دہلی :بھارت کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں قید کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیرمین مسرت عالم بٹ نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ مقبوضہ کشمیرمیں کئے گئے نام نہاد ترقیاتی منصوبوں کے اعلانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیری عوام کو کسی پیکیج سے دلچسپی نہیں بلکہ وہ بھارت سے اپنا جائز اور پیدائشی حق،حق خودارادایت مانگتے ہیں جس کا ودعدہ خود بھارتی حکمرانوں نے عالمی برادری کے سامنے اقوام متحدہ کی قراردادوںمیں کررکھا ہے

جیل سے اپنے بیان میں چیرمین حریت کانفرنس نے کہاکہ بھارتی وزیراعظم کے اس دورے کا اصل مقصد عالمی برادری کو مقبوضہ علاقے کی سنگین صورتحال کے حوالے سے گمراہ کرنے کی کوشش تھا لیکن کشمیری عوام نے مکمل ہڑتال سے بھارت کے اس جھوٹے دعوے کو دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا کہ مقبوضہ علاقے میں صورتحال معمول کے مطابق ہے  انہوں نے کہاکہ صورتحال اگر معمول پر ہے تو بھارت کو مقبوضہ جموں وکشمیر میں دس لاکھ کے قریب اپنی فوج رکھنے کی کیا ضرورت ہے ،کشمیر کو ایک فوجی چھاونی میں تبدیل کرکے رکھ دیا گیا ہے جہاں پر ہر پانچ افراد پر ایک فوجی تعینات ہے ،مسرت عالم بٹ نے کہاکہ کشمیری بھارت سے کوئی مراعات یا پیکیج نہیں مانگتے بلکہ وہ اپنا حق خودارادیت مانگتے ہیں جس کے لئے وہ جدوجہد کر رہے ہیں اور مثالی قربانیاں دے رہے ہیں ،انہوں نے کہا کہ بھارت اپنی فوجی طاقت سے کشمیریوں کی تحریک کو دبانے کی کوشش کر رہا ہے لیکن کشمیریوں کے حوصلے بلند ہیں اور وہ اپنے حق خودارادیت کے حصول تک یہ جدوجہد جاری رکھیں گے چاہیے اس کے لئے کوئی بھی قربانی دینی پڑے۔

حریت چیرمین نے کہا کہ بھارت اگر کشمیریوں کی واقعی بھلائی چاہتا ہے تو اسے انہیں بنیادی حقوق دینے ہونگے جو اس نے سلب کررکھے ہیں ،انہوں نے کشمیراور بھارت کی مختلف جیلوں میں کشمیری قیدیوں کی حالت زار پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ جیلوں کی صورتحال کا مشاہدہ کرنے کے لئے اپنی ٹیمیں روانہ کریں تاکہ وہ موقع پر جیلوں کی ابتر صورتحال کا خود جائزہ لے سکیں ، مسرت عالم بٹ نے واضح کیا کہ پورے خطے کا امن کشمیر سے ہوکر گزرتا ہے اور تنازعہ کشمیر کو حل کیے بغیر خطے میں پائیدار امن وترقی ممکن نہیں۔بھارتی وزیراعظم یا بھارتی حکام کے دوروں سے کشمیر کی صورتحال تبدیل نہیں ہوگی نہ ہی کشمیریوں کی جدوجہد میں اس سے کوئی فرق پڑے گا۔