کراچی(صباح نیوز) قبضہ مئیر کراچی مرتضی وہاب کراچی کی تاریخ کے ناکام ترین مئیر ثابت ہورہے ہیں۔اپنے اعلان کے مطابق یوسی چئیرمینز کوگٹر کے ڈھکن تک فراہم نہ کرسکے،گزشتہ ایک سال کے دوران کے ایم سی کے بجٹ میں یوسیز کوکوئی ترقیاتی فنڈ نہیں دیا گیا۔ کراچی ٹیکس دینے والا شہر لیکن کراچی کو پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت اون کرنے کو تیار نہیں۔کے ایم سی کے اسپتالوں، کھیل کے میدانوں پارکس اور لائبریریز سب کی صورتحال انتہائی مخدوش ہے۔سیوریج سسٹم ناکارہ، پانی نلکوں کے بجائے شہری ٹینکرز سے خریدنے پر مجبور ہیں۔قبضہ مئیر کراچی نے کے ایم سی کے بجٹ کے لئے اپوزیشن سے نہ تجویز لی اورنہ پارلیمانی لیڈرز سے مشاورت کی گئی جو سٹی کونسل کی روایات کے پامالی ہے ۔
ان خیالات کااظہار نائب امیر جماعت اسلامی کراچی و بلدیہ عظمیٰ کراچی میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر سیف الدین ایڈووکیٹ نے تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر مبشر حسن زئی اور جماعت اسلامی کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر قاضی صدر الدین ،میڈیا کورآڈینیٹر سید جواد شعیب اور دیگر اراکین سٹی کونسل کے ہمراہ کے ایم سی بلڈنگ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔پریس بریفنگ سے قبل جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کے نمائندہ اراکین کا اجلاس ہوا جس میں مئیر کراچی کی ایک سالہ کارکردگی کا جائزہ لیاگیا اورکے ایم سی کے 24جون کو منعقدہ بجٹ اجلاس سے متعلق حکمت عملی ترتیب دی گئی۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلدیہ عظمیٰ کراچی میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر سیف الدین ایڈووکیٹ نے بتایاکہ آنے والے بجٹ کے حوالے سے ایک اجلاس رکھا تھا کے ایم سی کا 24 جون پیر کے دن بجٹ پیش کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ پی پی پی کی موجودہ قیادت نے تمام جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز کو اعتماد میں لینا ضروری نہیں سمجھا۔بطور پارلیمانی لیڈر آج مئیر نے انہیں بلایا بجٹ سے متعلق کچھ اعداد وشمار سے آگاہ کیا لیکن بجٹ سے پہلے اپوزیشن کی کوئی تجویز نہیں لی گئیں ۔
انہوں نے کہاکہ مئیر کراچی نے ایک بار پھرپارلیمانی روایت کو پامال کیا۔سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہاکہ پاکستان کا سب سے بڑا شہر کراچی ہے جس کا میئر ایک بڑی تقریب میں گٹر کے ڈھکن بانٹتا ہے، لیکن افسوس 75ڈھکن کااعلان کرکے ایک سال میں 15ڈھکن کی فراہمی سے بات آگے نہ بڑھ سکی۔انہوں نے کہاکہ ہمارا سب سے بڑا مطالبہ ہے کہ واٹر بورڈ میں اسٹیک ہولڈرز کو ایک کمیٹی بنا کر شامل کیا جائے۔واٹر بورڈ کے حوالے سے اختیارات کو ٹاؤن اور یوسیز تک منتقل کیاجائے انہوں نے کہاکہ سالڈ ویسٹ کو ٹاؤن تک ضم کیا جائے۔کراچی پر مزید ٹیکس نہ لگایا جائے موٹر وہیکل ٹیکس کراچی کو دیا جائے۔ورلڈ بینک سے بڑے بڑے قرضہ لئے جا رہے ہیں، 60سے 70 ارب روپے کلک میں موجود ہیں۔انکا کہناتھا کہ ”کلک ”ادارے کا فانزک آڈٹ کروایا جائے۔انہوں نے کہاکہ اس میں اتنی کرپشن ملے گی کہ لوگ سر پکڑ کر بیٹھ جائیں گے انہوں نے کہاکہ اگر کسی کو کرپشن میں پی ایچ ڈی کی ڈگری لینی ہو تو وہ پی پی پی قیادت سے رابطہ کرے ۔انہوں نے کہاکہ محکمہ بلدیات اس وقت کرپشن کا اڈا بنا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ سعید غنی مسلسل اقربا پروری کررہے ہیں۔چنیسر ٹاؤن وہ واحد ٹاؤن ہے جس کو 50 کروڑ روپے جاری ہوچکے ہیں کیونکہ انکا بھائی ٹاؤن چیئرمین ہے انہوں نے کہاکہ محکمہ بلدیات میں صرف ٹرانسفر پوسٹنگ ہو رہی ہیں۔پیسے دے کر پوسٹنگ آرڈرز نکلوائے جا رہے ہیں۔
بعدازاں صحافیوں کے سوالات کے جوابات میں سیف الدین ایڈووکیٹ نے مزید کہاکہ کراچی کے حقوق کیلئے ہم کورٹس میں بھی ہیں سڑکوں پر بھی جدوجہد جاری ہے۔جماعت اسلامی کی بہت بڑی کامیابی یہ ہے کہ لوگوں میں شعور پیدا کیا ہے۔سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہاکہ کرپٹ مافیا کے خلاف ہماری جدوجہد جاری رہے گی ۔انہوں نے کہاکہ ہم نے کونسل کے اجلاسوں میں احتجاج بھی کیا۔انہوں نے کہاکہ سٹی کونسل میں پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کی اکثریت ہے لیکن مئیر کراچی قرارداد پر رائے شماری نہیں کرواتے۔پی پی پی والے اپنے ساتھ دو دو اضافی لوگ بھی لاتے ہیں۔ہر قرارداد پر بغیر رائے شماری مئیر کراچی اسے کثرت رائے سے منظور قرار دیتے ہیں جسے عدالت میں چیلنج کرینگے۔پریشر کے ذریعے ایک قبضہ میئر ہم پر مسلط ہے ،وہ وقت قریب ہے جب اس شہر کا اصل وارث میئر کراچی ہو گا۔پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر مبشر حسن زئی نے کہاکہ ہماری اکثریت کو جبر کے ذریعے دھڑے میں تبدیل کیاگیا اپنے تمام اراکین سے رابطے میں ہیں اور اپوزیشن بینچوں پر جماعت اسلامی کے شانہ بشانہ موجود ہیں۔انہوں نے کہاکہ اب حالات پہلے جیسے نہیں رہے جلد تبدیلی آئیگی اور ہمارے لوگ آزاد ہونگے۔انہوں نے کہاکہ حالات میں مزید بہتری آئی اور جمہوریت کی قدریں بحال ہوئیں تو پی پی کے مئیر کو ہٹاکر حقیقی قیادت کو کراچی کے مئیر کی کرسی پر بٹھائیں گے۔