کے الیکٹرک بلوں میں میونسپل ٹیکس کی وصولی کسی صورت قبول نہیں،منعم ظفر خان


کراچی(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کہا ہے کہ قبضہ مئیر مرتضی وہاب میونسپل یوٹیلیٹی چارجز ٹیکس کی مد میں پہلے ایڈمنسٹریٹر کی حیثیت سے اور اب پونے دو سال بعد ٹیکس کی وصولی کے الیکٹرک کے بلوں میں شامل کر کے کراچی کے عوام پر شب خون مارنے کی کوشش کررہے ہیں،جماعت اسلامی میونسپل ٹیکس کی وصولی کے حوالے سے عدالت سے رجوع کرے گی۔ کے الیکٹرک کے بلوں کے ذریعے میونسپل ٹیکس کی وصولی کسی صورت قبول نہیں کریں گے ۔وفاقی بجٹ میں کراچی کے لیے لولی پاپ کے سوا کچھ نہیں ، اعلانات اوردعوے تو بہت ہوئے لیکن عملاً کچھ نہیں ہوا،ماضی میں کراچی کے لیے 11سو ارب روپے کے پیکیج کا اعلان کیا گیا تھا پھر 162ارب روپے کے پیکیج کا اعلان کیاگیا ، یہ پیکیجز کہاں گئے ؟گرین لائن کے لیے کیوں رقم مختص نہیں کی گئی ؟ سرکلر ریلوے کہاں ہے ؟ ہمارا مطالبہ ہے کہ کراچی کے ترقیاتی پیکیج کے لیے 500 ارب روپے مختص کیے جائیں ، وفاقی بجٹ سے قبل اقتصادی سروے جاری کیا گیا جس سے پتہ چلا کہ تنخواہ دارطبقہ نے 324ارب روپے اور جاگیردار طبقے نے صرف 4ارب روپے ٹیکس اداکیا ، اشرافیہ کی عیاشیوں میں کسی قسم کی کمی نہیں کی جارہی ، سارا بوجھ غریب عوام پر ڈالا جارہاہے ، متوسط طبقہ ختم ہورہا ہے اوراب صرف مڈل کلاس اور اشرافیہ طبقہ ہے ، زراعت پر کوئی ٹیکس عائد نہیں کیا گیا ، آئی ایم ایف ہزاروں ایکڑ زمینیں رکھنے والے جاگیرداروں کو کیوں ٹیکس وصولی کے لیے پابند نہیں کرتا ؟، لیوی کی مد میں پہلے ساٹھ روپے ٹیکس اداکیے جاتے تھے اب وہ اسی روپے کردیے گئے ہیں ، پیٹرولیم لیوی پر بیس روپے بڑھنے سے ہر چیز مہنگی ہوجائیں گی،ایک بار پھر تنخواہ دار طبقے پر بوجھ ڈال دیا گیا،پرائیویٹ کمپنیاں تنخواہیں بڑھائیں یا نہ بڑھائیں مگر انکم ٹیکس میں اضافہ ہوگا،آخربڑے جاگیرداروں کو نیٹ ٹیکس میں کیوں نہیں لایا جاتا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ پریس کانفرنس سے نائب امیر جماعت اسلامی کراچی وبلدیہ عظمیٰ کراچی میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر سیف الدین ایڈوکیٹ نے بھی خطاب کیا ۔اس موقع پر سیکرٹری جماعت اسلامی کراچی توفیق الدین صدیقی،جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق ،ڈپٹی پارلیمانی لیڈرسٹی کونسل قاضی صدرالدین،نائب صدر پبلک ایڈ کمیٹی عمران شاہد،سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری ودیگر بھی موجود تھے۔سیف الدین ایڈوکیٹ نے کہاکہ کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن میونسپل چارجزکو کے الیکٹرک کے بلزمیں شامل کرنے کے حوالے سے اجلاس میں اچانک سے قرارداد پیش کی گئی جس پر جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کے نمائندوں سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی ،جماعت اسلامی نے شروع دن سے ہی اس کی مخالفت کی تھی ،کے الیکٹرک کراچی کی عوام کا نادہندہ اور عوام دشمن ادارہ ہے ،کے لیکٹرک کے بارے میں صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ کہتے ہیں کہ کے الیکٹرک ہر سال سرکاری اداروں کے ساتھ دو ارب کی اوور بلنگ کرتا ہے ،صوبائی وزیر سعید غنی کہتے ہیں کہ کے الیکٹرک کی سرگرمیاں سمجھ میں نہیں آتیں ،اس کے باوجود انہی کی پارٹی کے قبضہ میئر نے کے الیکٹرک کو مزید نوازنے کے لیے عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بغیر کسی مشاورت کے میونسپل ٹیکس کی وصولی کے حوالے سے اعلان کردیا ،یہ سراسر کے الیکٹرک کو فائدہ پہنچانے کے لیے کیا گیا ہے ،میونسپل ٹیکس کی وصولی کے حوالے سے کیے گئے معاہدے میں مکمل فائدہ کے الیکٹرک کو ہی ہوگا ۔

منعم ظفر خان نے مزید کہاکہ میونسپل یوٹیلیٹی چارجز ٹیکس کے حوالے سے 31مئی کو عدالت نے حکم دیا تھا کہ 3ماہ میں پارلیمانی جماعتوں سے مشاورت کر کے تحریرکر کے لایا جائے لیکن قبضہ میئر نے دھوکا دہی سے کام لیا اور مشاورت کے بغیر ہی کونسل میں پیش کرکے پاس کروادیا،4ارب روپے کی آمدنی میں ڈھائی ارب روپے کے الیکٹرک کو ملیں گے ۔انہوں نے کہاکہ کے الیکٹرک کلاء بیک کی مد میں کراچی کے صارفین کا 54ارب روپے کا نادہندہ ہے ،ڈبل بینک چارجز کی مد میں 11ارب روپے صارفین کو ادا کرنے ہیں جبکہ کے الیکٹرک سوئی سدرن گیس کا بھی 170ارب روپے کا نادہندہ ہے ،انہوں نے مزیدکہاکہ کراچی معاشی حب ہے ، کراچی آگے بڑھتا ہے تو پورا پاکستان آگے بڑھتا ہے ، جون 2022میں پہلی بار انفارمیشن ٹیکنالوجی پارک کی بازگشت سنائی گئی ،نومبر 2022میں اس کے لیے 41بلین روپے مختص کیے گئے ،اس آئی ٹی پارک سے 20ہزار سے زائد لوگوں کو نوکریاں ملیں گی ، آج اس کے لیے بجٹ کے اندر صرف 8ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ،یہ سراسر ظلم ہے ، اس شہر سے تعلق رکھنے والے آئی ٹی منسٹر ہر حکومت کا حصہ رہے وہ بتائیں کہ 2021-22،اعلان ہوا 41بلین روپے کا ، اس میں سے بھی ملائشیا کے ایک بنک نے 45بلین روپے قرضہ دینے کا اور 6بلین روپے پی ایس ڈی پی میں رکھے گئے ، کے فور کے لیے کوئی رقم مختص نہیں کی گئی ، اس وقت پورا کراچی پانی کے لیے بلبلارہا ہے ، شہر میں لانڈھی ،کورنگی ، شاہ فیصل، ملیر ، بلدیہ ٹائون ، اورنگی ، نئی کراچی ،نارتھ کراچی ، پی ای سی ایچ ایس میں پانی کی شدید قلت ہے ، 15سے 20دن تک پانی نہیں آتا، لوگ احتجاج پر مجبورہیں ،ایک ہزار گیلن پانی کے ٹینکر کی سرکاری قیمت پندرہ سو ساٹھ روپے ہے ، ساڑھے تین ہزار کا ٹینکر سے 5ہزار میں فروخت ہورہا ہے۔منعم ظفر خان نے کہاکہ کراچی واٹراینڈ سیوریج کے ہائیڈرینٹ سیل کو اس سال ریکارڈ آمدنی ہوئی ہے ،ایک طرف نلکوں میں پانی میسر نہیں ہے ،دوسری طرف ہائیڈرنٹ سیل کو ایک ارب 66کروڑروپے ،66فیصد آمدنی میں اضافہ ہوا ہے ۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ٹینکروں میں نہیں نلکوں میں پانی دیا جائے ۔

انہوں نے کہاکہ نعمت اللہ خان صاحب کے کے تھری پروجیکٹ کے انیس سال بعد بھی کے فور پروجیکٹ بننے کا نام نہیں لے رہا ، آج کہا جاتا ہے کہ نومبر دو ہزار پچیس تک کے فور پروجیکٹ مکمل ہوجائے گا ، جس کے کوئی آثار نظر نہیں آتے ، پیپلزپارٹی ، ایم کیوایم ، ن لیگ کہاںہیں ؟ چیئرمین کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کا کہنا ہے کہ اگر یہ دو ہزار پچیس تک یہ مکمل بھی ہوجائے تب بھی کراچی کے لوگوں کو نلکوں میں پانی نہیں ملے گا ،کیونکہ پانی کی فراہمی کے لیے انفرااسٹرکچر نہیں ہے ،لائنین بوسیدہ ہوگئی ہیں، ان بوسیدہ لائنوں کو ٹھیک کرنے کے لیے کم از کم تین سال کا عرصہ چاہیے ، اور اس کے لیے ستر سے بہتر ارب روپے خرچ ہونگے ، گذشتہ دنوں پانی کے لیے احتجاج کرنے والوں پر لانڈھی میں ہوائی فائرنگ ،شیلنگ کی جاتی ہے ، یہ کسی صورت قابل قبول نہیں ہے ،سٹریٹ کرائمز ،منشیات ،ٹریفک پولیس کے حوالے سے ہم نے گذشتہ دنوں آئی جی ،ایڈیشنل آئی جی سے ملاقاتیں کیں ، دوہزار تیئس میں نوے ہزار اسٹریٹ کرائمز کی وارداتیں ہوئیں ، پچھلے پانچ ماہ کے اندر بتیس ہزار وارداتیں ہوئی ہیں لیکن متعلقہ حکام کابیان آتا ہے کراچی میں اسٹریٹ کرائم کاریشو ڈھاکہ ،تہران ،نیویارک کے مقابلے میں کم ہے ، عید الاضحی قریب ہے اور جانوروں سے لدے پورے ٹرک لوٹے جارہے ہیں ،گزشتہ روز گلستان جوہر میں دوکروڑ سے زیادہ مالیت کاجانوروں کا ٹرک لوٹ لیا گیا ، قربانی کے جانوروں کی خریداری کے لیے جانے والوں کی جان ، مال اور جانوروں کا تحفظ یقینی بنایا جائے ،جگہ جگہ بھتہ لیا جارہا ہے ، جماعت اسلامی نے نہ کراچی کے شہریوں کو پہلے کبھی تنہا چھوڑا ہے اور نہ آئندہ چھوڑے گی ، جماعت اسلامی ہی عوام کی سب سے موثر آواز ہے، ایم کیو ایم ، پیپلزپارٹی کہاں ہیں یہ تو حکومتوں کے مزے لوٹ رہے ہیں ، اور کہتے ہیں کہ ہم احتجاج کا حق رکھتے ہیں آپ یہ کہتے ہیں کہ ہمارے بغیر حکومت نہیں بن سکتی ، جماعت اسلامی کی حق دو کراچی تحریک جاری ہے ۔#