جماعت اسلامی نے سندھ لیبرکوڈ کومسترد اور اسے مزدوردشمن قانون سازی قراردے دیا


کراچی(صباح نیوز)امیرجماعت اسلامی سندھ وسابق محمد حسین محنتی نے لیبرکوڈ کومسترد اور اسے مزدوردشمن قانون سازی قراردیتے ہوئے زوردیا ہے کہ حکومت سندھ اس حوالے سے مزدور رہنماؤں کو اعتماد میں لے۔محنت کش طبقہ ملک کاقیمتی سرمایہ ہے ملک کی تعمیروترقی میں ان کا بڑاکرادار ہے، محنت کش طبقے کے ساتھ ناانصافی قابل قبول نہیں ہے۔لیبرکوڈ تجاویز سرمایہ دارانہ نظام کومزیدطاقتور، مزدوروں کو لاوارث ،ٹریڈیونینز کی حوصلہ شکنی  اورانکا گلاگھونٹنے کے مترادف ہے۔دوسری جانب بدترین مہنگائی وبیروزگاری کی وجہ سے مزدوروں کے لیے جسم وجان کا رشتہ قائم رکھنامحال ہوگیا ہے۔

ان حالات میں سندھ لیبرکوڈ کی سفارشات مزدوروں کو بے گارکیمپ میں دھکیلنے کے مترادف ہیں۔ان خیالات کااظہار انہوں نے نیشنل لیبرفیڈریشن سندھ کے صدرشکیل احمد شیخ کی قیادت میں ملاقات کرنے والے وفد سے بات چیت کے دوران کیا۔صوبائی سیکرٹری اطلاعات مجاہدچنا بھی اس موقع پرساتھ موجود تھے۔صوبائی امیرنے مزید کہاکہ عوامی جمہوری پارٹی ہونے کی دعویدار پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت کی جانب سے مزدوردشمن قانون سازی کے اقدامات لمحہ فکریہ ہیں۔سندھ لیبر کوڈ کو تمام فیڈریشنز نے بھی مشترکہ طور پر مسترد کردیا ہے ۔جماعت اسلامی مظلوموں کے ساتھ اورمزدوردشمن لیبرکوڈکے اقدام کے خلاف محنت کشوں کے ساتھ ہے۔ لیبر کوڈ کا مسودہ مزدوروں کے نمائندوں کی مشاورت سے تیار نہیں کیا گیا ہے اس کو ILO پاکستان کے نمائندوں اور لیبر ڈیپارٹمنٹ سندھ کے مخصوص افسران نے تیار کیا جس کے لیے ایک پرائیویٹ کنسلٹنٹ کی خدمات حاصل کئی گئی تھیں۔ اگر محنت کشوں سے متعلق کوئی قانون سازی کرنی تھی تو لیبر اسٹینڈنگ کمیٹی کے سامنے اس کو پیش کیا جاتا مزدوروں اور آجروں کے نمائندہ فورم کو کیوں نظر انداز کیا گیا۔

این ایل ایف سندھ کے صدرشکیل احمد شیخ نے صوبائی امیرکو لیبرکوڈ کے مزدوردشمن اقدام سے آگاہ کرتے ہوئے کہاکہ لیبر کوڈ کے نام پرمحنت کش طبقہ کااستحصال کرکے ٹھیکیداری نظام کو مسلط کرنے کی کوشش کی جارہی ہے،ہمارا بنیادی اختلاف اس بات پر ہے کہ ہم کنٹریکٹ لیبر کو کسی طور پر تسلیم نہیں کریں گے کیونکہ یہ ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کا ایجنڈا ہے۔حقیقی نمائندوں سے مشاورت کئے بغیر اگر موجود لیبر و قوانین میں تبدیلی کی کوشش کی گئی تو اس کی ملک بھر میں بھرپور مزاحمت کی جائی گئی ہے۔این الی ایف کویہ لیبر کوڈ کسی بھی شکل میں منظور نہیں ہے۔لیبر کوڈ بناتے وقت جان بوجھ کر سہ فریقی لیبر اسٹینڈنگ کمیٹی کو نظر انداز کیا گیا اور ایک من پسند کمیٹی کے ذریعہ قانون سازی کرنے کی کوشش کی کئی گئی جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ محنت کشوں کے حقیقی نمائندوں سے مشاورت کئے بغیر اگر موجود لیبر و قوانین میں تبدیلی کی کوشش کی گئی تو اس کی ملک بھر میں بھرپور مزاحمت کی جائی گئی ہے۔