نوری آباد پاور پلانٹ ریفرنس ، وزیر اعلیٰ سندھ عدالت پیش ،نیب کو نوٹس جاری


اسلام آباد(صباح نیوز)اسلام آباد کی احتساب عدالت میں نوری آباد پاور پلانٹ ریفرنس کی سماعت کے دوران وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سمیت دیگر پیش ہوئے، عدالت نے نیب کو نوٹس جاری کر دیا۔

منگل کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج اصغر علی نے ریفرنس کی سماعت کی۔نیب پراسیکیوٹر وسیم جاوید نے عدالت کو بتایا کہ شریک ملزم محمد علی کے اثاثوں سے متعلق تفصیلات لے رہے ہیں، ملزم کے صرف 1 بند بینک اکائونٹ کی تفصیلات ملی ہیں۔

شریک ملزمان کی جانب سے نیب ریفرنس کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں چیلنج کر دیا گیا۔عدالت میں عبد الغنی میمن، آغا واصف، نجم الحسنین اور دیگر ملزمان نے بریت کی درخواستیں دائر کر دیں۔درخواستوں پر احتساب عدالت اسلام آباد نے نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 28 فروری تک ملتوی کر دی۔

اسلام آباد(صباح نیوز) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ہم نے بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم اسمبلی میں بل لاکر کی، وزیر اعظم، وزیراعلیٰ اور کابینہ کے اختیارات لوکل کونسلز کو دئیے جائیں تو کیا باقی سب گھر بیٹھ جائیں ؟ آرٹیکل ایک سو چالیس اے کی پوری پاسداری کی، سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کریں گے، کوئی قابل اعتراض بات ہوئی تو اپیل کا حق ہے۔انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یوسف رضا گیلانی سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر ہیں، سینیٹ میں دیگر جماعتوں کے سینیٹرز بھی غیر حاضر تھے، اجلاس شروع ہوا تو حکومت کے لوگ بھی پورے نہیں تھے، حکومت کو بل پاس کرانے کیلئے چیئرمین سینیٹ کے ووٹ کا سہارا لینا پڑتا ہے، ہمارے لئے تشویش کی بات ہے چیئرمین سینیٹ نے آئی ایم ایف کی غلامی کے بل پر ووٹ دیا۔انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 158 کے تحت صوبوں کو وہاں سے پیدا ہونیوالے معدنیات پر پہلا حق ہے، ہمارے ڈومیسٹک صارفین کو گیس فراہم نہیں کی جا رہی، گیس بحران تب ہی ختم ہوگا جب یہ نااہل یہاں سے نکلیں گے، حکومت سے گیس کی عدم دستیابی کا کہیں تو کہتے ہیں پچھلی حکومت چور ہے، حکومت کے پاس ایک ہی ریکارڈ ہے جو بار بار پلے ہو کر گھس گیا، اپنی نااہلی چھپانے کیلئے وفاقی حکومت ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیتی ہے۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ہم نے بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم اسمبلی میں بل لاکر کی، اٹھارویں ترمیم پیپلزپارٹی لے کر آئی تھی، ہسپتا لوں میں سہولیات کو بہتر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدارتی نظام کیلئے انہیں دستور ساز اسمبلی بنانا ہوگی، ملکی نظام میں صدارتی نظام کی کوئی گنجائش نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹی وی سے سنا وزیراعظم نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری مسترد کر دی،دوسری طرف بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا گیا، ایک جیب سے پیسے نہیں نکل رہے تو وفاقی حکومت دوسری جیب سے نکال لیتی ہے۔