کراچی(صباح نیوز)نو منتخب امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے شہر میں ڈاکو راج ،مسلح ڈکیتیوں کی بڑھتی ہوئی وارداتوں ، ڈاکوئوں کی فائرنگ سے نوجوانوں سمیت قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع ، سندھ حکومت و محکمہ پولیس کی نا اہلی و ناقص کارکردگی اور عوام کی جان و مال کے تحفظ میں ناکامی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ صوبائی حکومت اور محکمہ پولیس نے اپنی ذمہ داری پوری نہ کی اور اہل کراچی کی جان ومال کا تحفظ یقینی نہ بنایا تو جماعت اسلامی وزیر اعلیٰ ہاؤس کا گھیراؤ کرے گی اور پھر کراچی کے شہریوں کے لیے کوئی ریڈزون نہیں ہوگا، کراچی کے تاجر ، عام شہری ، نوجوان ، ڈاکٹرز ، انجینئرز ، وکلاء علماء کوئی بھی محفوظ نہیں ،پیپلزپارٹی بتائے کہ سیف سٹی پروجیکٹ کے لیے ساڑھے چار ارب روپے مختص کیے گئے اس کا کیا ہوا ؟ ایم کیو ایم کے رہنما مصطفی کمال احتجاج کے لیے سڑکوں پر آنے کی باتیں کر رہے ہیں ہم کہتے ہیں کہ سڑکوں پر آنے سے قبل وہ حکومت سے باہر آئیں، شہر میں فارم 47 کے ذریعے جن لوگوں کومسلط کردیا گیا انہوں نے ہی اس شہر میں قتل وغارت گری کی بنیاد رکھی ، یہ لوگ وکٹ کے دونوں جانب کھیلتے ہیں اور مگر مچھ کے آنسو بہاتے ہیں،وزیر اعظم شہباز شریف کو بھی کراچی کی صورتحال سے کوئی دلچسپی نہیں ،عیدالاضحی کے آتے ہی پولیس نے کراچی کے مختلف مقامات پر ناکے لگا دیئے ہیںاور عیدی کے نام پر شہریوں سے پیسے وصول کیے جا رہے ہیں یہ ظلم ہر گز برداشت نہیں کیا جائے گا ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر نائب امراء کراچی راجہ عارف سطان،سیف الدین ایڈوکیٹ،سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری، چیئرمین جناح ٹاؤن رضوان عبد السمیع اورنائب صدر پبلک ایڈ کمیٹی عمران شاہد بھی موجود تھے ۔منعم ظفر خان نے مزیدکہاکہ کراچی کے شہر ی اسٹریٹ کرمنلز کے رحم وکرم پر ہیں ، کوئی ادارہ ایسا نہیں جہاں ان کی شنوائی ہوتی ہو ، پیپلز پارٹی کے اس صوبے میں اقتدار کو 16برس ہوچکے ہیں، ایم کیو ایم آج بھی وفاق کا حصہ ہے اورماضی میں بھی حکومت میں شامل رہی ہے ، گزشتہ ماہ 30ہزار سے زائد اسٹریٹ کرائمز کی وارداتیں ہوئی ،رواں سال 5ماہ میں 80 سے زائد افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ، کل ایک صنعتکار آصف سلیمان بلوانی کو بینک سے نکلتے ہوئے ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایاگیا ، کورنگی میں عبدالباسط نامی نوجوان کوموبائل چھینتے ہوئے گولیوں کا نشانہ بنایاگیا ،27 سالہ نوجوان حافظ قرآن اتقا معین کو گھر کی دہلیز پر گولی مار کرشہید کردیا گیا ۔رمضان المبارک میں سائٹ کے علاقے میں شیر عالم ، ذاکر عباسی کو شہید کردیا گیا ، پرسوں ایک پولیس کانسٹیبل محمد یاسین گوپانگ کو سپر ہائی وے تھانے کی حدود میں شہید کردیا گیا ، روزانہ کوئی نہ کوئی شہری ڈاکوئوں کا نشانہ بن رہا ہے ۔
عیدالاضحی کے موقع پر سپر ہائی وے ،ناردرن بائی پاس پر مویشی منڈی لگتی ہے ، اس علاقے میں صبح شام لوٹ مار ہورہی ہے ، دن دہاڑے گرومندر پر پانچ بھائیوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا گیا، جن میں سے دوافراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ، لاکھوں نوجوان صبح اپنی موٹر سائیکل پر روزگار کے لیے نکلتے ہیں ، جگہ جگہ ٹریفک پولیس کے ناکے لگے ہوتے ہیں ، عیدی کے نام پر ان نوجوانوں سے پیسے وصول کیے جارہے ہیں ، پولیس جرائم پیشہ عناصر کی سرپرست بنی ہوئی ہے ،تھانوں کی مرضی کے بغیر شہر میں منشیات کا کاروبا رنہیں چل سکتا ، گرومندر سے لیکر ڈاک خانے تک جگہ جگہ منشیات فروخت ہورہی ہے ۔نوجوان حالات سے تنگ ہو کر بیرون ملک جانے کا سوچ رہے ہیں ،صوبائی وزیر داخلہ کہتے ہیں کہ جب شہر میں معاملات زندگی چلتے ہیں تو یہ واقعات تو ہوتے ہیں ، رینجرز کہتی ہے کہ ہمارے پاس اختیارات نہیں ہیں ،ہم کہتے ہیں کہ لاء اینڈ آرڈرقائم کرنے کے لیے رینجرز کو اختیارات دینے چاہیے،حکو مت سندھ اور وزیر داخلہ بتائیں کہ یہ سلسلہ کب تک جاری رہے گا ؟جماعت اسلامی نے ہر مسئلے پر شہر کی ترجمانی کی ہے ، جماعت اسلامی نے حق دو کراچی تحریک کے نام سے عوام کے مسائل کے حل کے لیے آواز اُٹھائی ہے ، بدامنی ، لوٹ مار اور عوام کے تحفظ کے مسئلے پر بھی اہل کراچی کو تنہا نہیں چھوڑیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ کراچی بے پناہ مسائل کاشکار ہے ، بلدیاتی اداروں پر قبضہ میئر کو لاکر بٹھادیا گیا ، شہر کے نوجوانوں کو پولیس میں بھرتی ہونے کے مواقع ملنے چاہیے ،خواہ وہ کوئی بھی زبان بولتے ہوں ،،اگر سندھ حکومت نے اپنا رویہ نہ بدلا تو جماعت اسلامی اگلے ہفتے وزیر اعلی ہائوس کا گھیرائو کرے گی ۔