پشاور(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ صوبہ بھر کے تعلیمی بورڈز میں اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔ صوبہ بھر میں تعلیمی بورڈز کے زیر نگرانی غیر شفاف امتحانات کی وجہ سے معیار تعلیم روبہ زوال ہے ا،رباب اختیار ہر سال امتحانات شروع ہونے سے پہلے نقل کے خاتمے کے بلند و بانگ دعوے کرتے ہیں لیکن امتحانات شروع ہوتے ہی یہ نعرے فضا میں تحلیل ہوجاتے ہیں۔ شفاف امتحانات کے لیے سروس رولز میں ترمیم کرکے بورڈز کے مستقل ملازمین کے ایک بورڈ سے دوسرے بورڈز میں تبادلے کئے جائیں۔تعلیمی بورڈز کے کلیدی عہدوں پر تقرریاں میرٹ کی بنیاد پر کی جائیں۔کمبائنڈ امتحانی ہال کی پالیسی کو عملی شکل دینے کی ضرورت ہے، حکومت اس بارے میں سنجیدہ اقدامات اٹھائے۔
المرکز الاسلامی پشاور سے جاری بیان میں جماعت اسلامی کے صوبائی امیر کا کہنا تھا کہ حالیہ میٹرک امتحانات میں امتحانی پرچے کی ہال سے باہر منتقلی اور نقل کی بدترین ترسیل نے بورڈز اور امتحانی عملے کی کارکردگی پر کئی سوالات اٹھا دیے ہیں۔ اس وقت صوبے میں انٹر میڈیٹ کے امتحانات جاری ہیں۔ تعلیمی بورڈز انٹرمیڈیٹ امتحانات کے شفاف انعقاد کو یقینی بنائیں۔ امتحانی عملے کی تقرری کے عمل کو شفاف بنایا جائے اور ان کو نقل کی روک تھام اور دھوکہ دہی کرنے والے عناصر کا راستہ روکنے کا پابند بنایا جائے۔ امتحانی عملے کو طے شدہ اعزازیہ کی بجائے قانون کے مطابق ٹی اے ڈی اے دیا جائے۔
انھوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم کی واضح ہدایات کے باوجود بھی اساتذہ کئی امتحانات کی ڈیوٹی سرانجام دے رہے ہوتے ہیں، اس چیز کو روکا جائے۔ محکمہ تعلیم کی ہدایات کے مطابق ایک استاد کو صرف ایک امتحان میں ڈیوٹی کا پابند بنایا جائے، اس طریقے سے امتحانات میں نقل کے رجحان میں کمی لائی جاسکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ تعلیمی بورڈز میں کلیدی تعیناتیوں کے لیے کڑی شرائط رکھی جائیں اور میرٹ پر پورا اترنے والوں کو ہی تعلیمی بورڈز میں اعلی عہدوں پر تعینات کیا جائے۔ پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا کہ تعلیمی بارڈز میں اصلاحات کرکے قوم کو مستقبل کو تباہی سے بچایا جاسکتا ہے۔ تعلیم ہی ترقی کا زینہ ہے، نقل مافیا ترقی کے راستے میں رکاٹ ہے۔ تعلیمی بورڈز کو اس حوالے سے سنجیدہ اقدامات اٹھانے ہوں گے۔