پاکستان کے26 ملین بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔ حنیف عباسی

 اسلام آباد(صباح نیوز)ممبر قومی اسمبلی محمد حنیف عباسی نے کہا ہے کہ تعلیم افراد کے ساتھ ساتھ معاشرے کی بڑے پیمانے پر ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے، ہنر مند اور تربیت یافتہ انسانی وسائل کے بغیر ترقی ممکن نہیں۔چیمبر آف کامرس کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیر اہتمام تعلیمی ایمرجنسی اور ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کردار سازی تعلیم کی بنیادی خصوصیات میں سے ایک ہے، اس لیے تعلیمی عمل کے ذریعے طلبہ میں ایمانداری، سچائی، غیر جانبداری اور ہمدردی جیسی خوبیاں پیدا کی جائیں۔انہوں نے کہا کہ تقریبا 26 ملین بچے اسکولوں سے باہر ہیں اور یہ ہماری اولین ذمہ داری ہے کہ ہم ان کا اندراج کریں اور انہیں تعلیم فراہم کرکے اور ہنر مندی کی نشوونما کے ذریعے نہ صرف اپنے خاندان بلکہ ملک کے لیے مفید شہری بنائیں۔

ملک کی ترقی کے مقصد کے حصول اور خواندگی کی سطح کو بڑھانے کے لیے اساتذہ کی مہارت کی سطح میں بہتری بھی یکساں اہم ہے۔ محمد شہباز شریف پہلے وزیر اعظم ہیں جو خواندگی کی سطح کو بڑھانے اور اسکول سے باہر بچوں کو ملک کا قیمتی اثاثہ بنانے میں گہری دلچسپی لے رہے ہیں۔اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر احسن ظفر بختاوری نے سکول سے باہر بچوں کو معاشرے پر بوجھ بننے کی بجائے فائدہ مند افراد بنانے کے لیے پہل کرنے پر وزیر اعظم محمد شہباز شریف کو شاندار خراج تحسین پیش کیا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت ان بچوں کے لیے مساجد، چیمبر ہاسز اور کمیونٹی ہالز میں شام کی کلاسز شروع کرنے کی اجازت دے جن کے والدین تعلیم کے اخراجات برداشت کرنے سے قاصر ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح ہم معاشرے میں ایک انقلاب برپا کر سکتے ہیں۔ خواندگی کی شرح کے ساتھ ساتھ مہارت کی ترقی ملک کیلئے انتہائی ضروری ہے۔احسن ظفر بختاوری نے کہا کہ آئی سی سی آئی پہلے ہی اس مقصد کے لیے کام کر رہا ہے۔ انڈسٹری اور اکیڈمی روابط کے فروغ کے لیے یونیورسٹیوں کے ساتھ متعدد مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں، چیمبراسکولوں اور کالجوں میں اسٹڈی رومز کی تعمیر کے لیے گرانٹ فراہم کر رہا ہے، تعلیمی اداروں میں پانی کے فلٹریشن پلانٹس کی فراہمی، کمپیوٹراور لیبارٹری کے سامان کی دستیابی یقینی بنا رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دروازے اس نیک مقصد کے لیے کھلے ہیں اور وہ وزارت تعلیم کے ساتھ ساتھ اس پر کام کرنے والی این جی اوز کو ہر ممکن تعاون فراہم کرے گا۔یونائیٹڈ بزنس گروپ کے سیکرٹری جنرل ظفر بختاوری نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف ایک وژنری لیڈر ہیں جنہوں نے نہ صرف تعلیمی ایمرجنسی نافذ کی بلکہ ہدف کے حصول کے لیے 4 سال کا فریم ورک بھی دیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم تعلیمی بجٹ کو کل ترتیب کے 0.5فیصد سے بڑھا کر 5فیصد کرنے کے لیے بھی پرعزم ہیں جس سے ملک میں خواندگی کی سطح کو بڑھانے میں یقینی طور پر فرق پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ آئی سی سی آئی اس سنگ میل کو حاصل کرنے میں وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کی ٹیم کو ہر ممکن تعاون فراہم کرے گا۔وزیر اعظم شہباز شریف کے اقدام کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد مختار، وائس چانسلر نیشنل سکلز یونیورسٹی، اسلام آباد نے کہا کہ ان کی یونیورسٹی ہر ایک کو داخلے کا موقع فراہم کر رہی ہے اور نوجوانوں کو باعزت طریقے سے روزی کمانے کے لیے ضروری ہنر سے آراستہ کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی یونیورسٹی آئی سی سی آئی کے ساتھ ایسے طلبا کو فنی تربیت فراہم کرنے کے لیے تیار ہے جو میٹرک کے بعد اپنی تعلیم جاری رکھنے میں ناکام رہتے ہیں۔ پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنز ریگولیٹری اتھارٹی کی چیئرپرسن ڈاکٹر سیدہ ضیا بتول نے کہا کہ پرائیوٹ ایجوکیشنل انسٹیٹیوشنز ریگولیٹری اتھارٹی شرح خواندگی بڑھانے کے لیے پوری دلجمعی سے کام کر رہی ہے اور اس مقصد کے حصول کے لیے وہ پہلے سے ہی غیر رسمی اسکولوں کی رجسٹریشن کر رہی ہے۔سینیٹر میاں عتیق الرحمان نے اس اہم قومی مسئلے پر سیمینار کے انعقاد پر آئی سی سی آئی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی معاشی بہتری کے لیے ہر فرد کو خود کو آئی ٹی کی مہارتوں سے آراستہ کرکے ڈیجیٹل دنیا میں داخل ہونا ہوگا۔

بلال عزیز، پروگرام سپیشلسٹ (یوتھ اینڈ آڈٹ لٹریسی) جائیکا نے پاکستان بھر میں سکول نہ جانے والے بچوں کے بارے میں حقائق اور اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے زیادہ تر بچوں کا پہلے ہی اندراج ہو چکا ہے اور باقی 2025 کے آخر تک داخل ہو جائیں گے۔اسما ملک، سی ای او لفٹ فانڈیشن نے بتایا کہ کس طرح سکول سے باہر بچوں کو غیر رسمی سکولوں میں داخل کرایا جا سکتا ہے تاکہ انہیں تعلیم اور جدید ترین ہنر فراہم کر کے انہیں نتیجہ خیز افراد بنایا جا سکے۔سیمینار میں مختلف یونیورسٹیوں کے فیکلٹی ممبران اور طلبا، سول سوسائٹی کے ممبران، سٹیک ہولڈرز اور آئی سی سی آئی کے ایگزیکٹو ممبران نے بڑی تعداد میں شرکت کی جن میں آئی سی سی آئی کمیٹی برائے ایچ ای سی کے کنوینر عدنان مختار، عظمی مختار اور عروج ملک شامل تھے۔