کوئٹہ(صباح نیوز) کوئٹہ ڈویلپمنٹ محاذ(کیو ڈی ایم )کے زیر اہتمام جماعت اسلامی کے میزبانی میںچمن دھرنا،سرحدی تجارت ودیگر امور کے حوالے سے قبائلی سیاسی جرگہ ہوا ۔ پالیسی ڈائیلاگ و جرگہ کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ملک وصوبے کے سلگتے ہوئے مسائل و معاملات سمجھنے کے لئے نکتہ نظر تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ خاص کر بڑے مسائل و مشکلات سے حکمرانوں اور اسٹیک ہولڈرز کی براہ راست رسائی و آگاہی کے لئے اشرافیہ اور مافیاز کے مفادات کے تحفظ و بقا کے بجائے عام آدمی کے مفادات و حقوق کی تحفظ و کامیابی کے عینک پہننے چاہئیں جیسے افغانستان و ایران کے ساتھ ملحق سرحدی علاقوں میں لاکھوں انسانوں کی زندگیوں میں بہتری و اطمینان لانے کے لئے ضروری کردار و اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کرنے کا حوصلہ و احساس دردمندی نہیں پارہے ہیں سرحدی شہر چمن کے معاملات گزشتہ 270 دنوں سے انتہائی گھمبیر صورت اختیار کرچکے ہیں جرگے کی صدارت کوئٹہ ڈیولپمنٹ محاذ کے چیئرمین عبدالمتین اخونزادہ نے کی جرگے سے جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مولانا عبد الحق ہاشمی ، پشتون خواہ نیشنل عوامی پارٹی کے صوبائی صدر نصر اللہ زیری ، نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدر ڈاکٹر محمد اسحاق بلوچ ، حق دو تحریک کے قائد و ممبر صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان بلوچ ،چمن پرلت و دھرنے کے مرکزی رہنما علامہ حافظ محمد یوسف،تحریک انصاف کوئٹہ کے صدر حاجی نور خان خلجی ،پرلت و دھرنے کے صدر مولوی عبدالمنان ، انجمن تاجران کے صدر عبدالرحیم کاکڑ ،
عوامی نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر ثنا اللہ کاکڑ ، شھید باز محمد کاکڑ فانڈیشن رجسٹرڈ کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر لعل خان کاکڑ ، ڈسٹرکٹ ژوپ کے چئیرمن حاجی محمد خان کبزئی ، چمن چیمبر آف کامرس کے نائب صدر اولس یار خان اچکزئی ، ممتاز ماہر و سماجی شخصیت ذاکر حسین کاسی ،کوئیٹہ ڈیولپمنٹ محاذ کے ڈپٹی چیئرمیننز نذیر بازئی ،سردار حبیب بڑیچ ،قاری عبیداللہ درانی،اسلامی جمیت طلبہ کے صوبائی صدر بہادر خان کاکڑ چمن پرلت و دھرنے کے رہنما قاری امداد اللہ ، محمد صادق خان اچکزئی اورکیو ڈی ایم کے مرکزی رہنماؤں حاجی موسی جان جمال زئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چمن میں عوام کے لئے باڈر ٹریڈ کے سہولیات کو عذاب میں تبدیل کردیا ہے_ اکیسویں صدی میں بارڈرز کی سختیاں کم ہو کر آسانیوں میں بدل گئی ہیں- لیکن چمن میں270 دنوں سے تاریخ کا سب سے طویل اور پرامن ترین احتجاج و دھرنا(پرلت)جاری ہے، جسے سمجھنے اور حل کرنے کے بجائے عام آدمی کے مفادات و تجاویز مرتب کرنے کے برعکس اشرافیہ اور مافیاز و نااہل نمائندوں کے درمیان مثبت و توانا آواز بلند کرنے کا فیصلہ کیا جائے حالانکہ ضرورت ہے کہ پاک افغان ایران بارڈرز بزنس کے لئے ,,خراسان،، کے نام سے بزنس یونین تشکیل دیا جائے_ مقررین نے کہا کہ عوام و خواص اور رضاکاروں و نوجوانوں کو پوری قوت و توانائی کے ساتھ چمن کے عوام و جونواں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے پرلت و دھرنے کی مکمل حمایت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے عام آدمی کے مفادات کے تحفظ کے لئے ضروری ہے کہ بزنس پالیسیاں از سر نو تشکیل دیا جائے اور اشرافیہ و بیوروکریسی معہ مافیاز کے مفادات کے تحفظ کے بجائے عام آدمی کی ضروریات زندگی کو تحفظ فراہم کیا جائے ظالمانہ سلوک کے باعث 70/80 سالوں میں ترقی و خوشحالی کے بجائے عام آدمی کی زندگی اجیرن کردی گئی ہیں،جرگے میں بریفننگ و تفصیلات فراہم کی گئی کہ شدید مشکلات و تکلیف دہ صورتحال میں یہ طویل عرصہ رہنے والا دھرنا و پرلت جاری ہے جس میں ابھی پیچلھلے ہفتے فورسز کی چڑھائی کے نتیجے میں دو نوجوان جانان خان اور محمد ایوب شھید ہوئے ہیں اور دس افراد زخمی ہوئے ہیں اور اب بیس دنوں سے زائد وقت سے چمن کے تمام معاملات زندگی مکمل طور پر بند رکھے گئے ہیں جس میں بینک و دفاتر بھی شامل ہیں اور مرحلہ بہ مرحلہ تلخیوں اور شدت میں اضافہ ہورہا ہے – صوبائی حکومت کے کمزور نمائندہ وفد نے قبائلی عمائدین اور دھرنا مظاہرین سے ملاقات و تبادلہ خیال سے قبل ہی حقائق و واقعات کے برعکس اشرافیہ کی پراسرار نمائندگی کرتے ہوئے عوام کو ملامت و تنبیہ کا فیصلہ سنایا ہے جس سے خدشات میں اضافہ ہورہا ہے اس لئے ضروری ہے کہ غیر جانبدار ثالثین اور انسانی نفسیات و ذہانت کا احساس رکھنے والے افراد و اشخاص کے خدمات حاصل کئے جائیں _پالیسی ڈائیلاگ و جرگہ میں فیصلہ کیا گیا کہ اس موقع پر بھرپور عوامی مقدمہ رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ عوامی بیداری کی موثر و بصیرت افروز تحریک شروع کیا جائے قرار دیا گیا کہ دبنگ و جرآت مندانہ انداز و سٹائل میں چمن کے مظلوم عوام کے لئے بھرپور و توانا آواز بلند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اور جمن کے عوام و لغڑیوں و کارکنان کا اس طویل احتجاج و دھرنا میں بہت بنیادی و کلیدی کردار ادا کرنے پر خراج تحسین پیش کیا گیااس موقع پر قرارداد منظور کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ چمن و تمام سرحدی علاقوں کے عوام کا احساس و مطالبہ پیش نظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرتی ہے کہ کشمیر و کراچی کے مقدمے ،پنجاب کے کسانوں کی مظلومیت اور گوادر میں کردار و اقدامات اٹھانے کی طرح صوبہ بھر میں عوام و سیاسی جماعتوں کو منظم کیا جائے -پالیسی ڈائیلاگ و جرگہ نے کہا کہ اس احتجاج کے تمام پہلوں اور ممکنہ آبرو مندانہ انداز میں اختتام و عوامی معاہدہ طے کرنے کے لئے ضروری کردار و اقدامات اٹھانے اور سنجیدہ اور باوقار انداز میں مذاکراتی عمل کے آغاز کا مطالبہ کیا گیا اور سرحدی علاقے کے عوام و جونواں اور رضاکاروں و لغڑیوں کو اپنی بھرپور اور معنی خیز معاونت کا یقین دلاتے ہوئے سرحدی علاقے کے مسائل و مباحث اور مغالطوں و حقائق سمجھنے کے لئے ضروری کردار و اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے