مظفرآباد(صباح نیوز)آزادجموں وکشمیر یونیورسٹی مظفرآباد کے کنگ عبداللہ کیمپس میں قائم مختلف تدریسی شعبہ جات کو سعودی فنڈ برائے ترقی (سعودی فنڈ فارڈویلپمنٹ)کے تعاون سے جدید ترین تعلیمی سازوسامان سے لیس کرنے کے ایک بڑے منصوبے کا آغاز ہوگیاہے ۔
جامعہ کشمیر کے شعبہ تعلقات عامہ سے جاری ہونے والی ایک پریس ریلیز کے مطابق برادراسلامی ملک نے کنگ عبداللہ بن عبدالعزیزکیمپس کے لیے چارارب چالیس کروڑروپے سے زائدکی خطیر رقم سے جدیدترین ایجوکیشنل ایکویپمنٹس کی فراہمی کا سلسلہ شروع کردیا ہے جو رواں سال اگست تک جاری رہے گا۔اس تعلیمی ساز و سامان میں سائنس لیبارٹریز،انفارمیشن و کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز،آرٹ اینڈڈیزائن کے لیے ٹیکسٹائل سے متعلقہ مشینیں اوردیگر سامان،بائیوٹیکنالوجی،بیالوجی،
وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کلیم عباسی نے کہا ہیکہ سعودی حکومت کی طرف سے جامعہ کشمیر کے مختلف شعبہ جات کی لیبارٹریز کو فراہم کیے جانے والے ان جدیدترین ایکویپمنٹس سے نہ صرف اس وقت موجودآن کیمپس دس ہزار سے زائدطلبہ و طالبات اور تین سو فیکلٹی ممبران مستفید ہونگے بلکہ آنے والی نسلوں کے لاکھوں طلبہ و طالبات بھی اس سے استفادہ کرتے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ سات ارب سے زائدکی خطیرلاگت سے کنگ عبداللہ کیمپس کی تعمیر اور اب چارارب چالیس کروڑروپے سے زائدمالیت کے تعلیمی ساز وسامان کی فراہمی سے ملک کے اس خوبصورت ترین کیمپس کو جدید تعلیمی سہولتوں سے آراستہ کرنا سعودی حکومت کا ایک ایسا کارنامہ ہے جسے آزادکشمیر کے عوام کبھی فراموش نہیں کریں گے۔
ریزیڈنٹ ڈائریکٹر کنگ عبداللہ کیمپس پروفیسرڈاکٹر ایازعارف نے اس تعلیمی سازوسامان کی پہلی کھیپ کی وصولی پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کے فراخدلانہ تعاون سے کنگ عبداللہ کیمپس کی سائنس لیبارٹریزکے لیے جدید ترین سامان،کمپیوٹر لیبز کو اپ گریڈ کرنے،ہیلتھ سائنسز اور آرٹ اینڈ ڈیزائن کے شعبوں کو میڈیکل اور ٹیکسٹائل کے جدید تعلیمی ساز و سامان کی فراہمی بلاشبہ ان شعبہ جات کے طلباء و طالبات کے لیے تحقیق و تنوع کے وہ انمول مواقع پیداکرنے میں مددگارثابت ہوگی جو دورحاضر میں صرف ترقی یافتہ ممالک کے طلباء کوہی میسر ہیں۔ریاستی دارلحکومت مظفرآباد میں حال ہی میں تعمیر کیا جانے والا آزاد جموں وکشمیر یونیورسٹی کاعظیم الشان کنگ عبداللہ بن عبدالعزیز کیمپس سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان لازوال سیاسی،اقتصادی اور علمی تعاون کا منہ بولتا ثبوت ہے۔سعودی عوام اور حکومت کی جانب سے کشمیریوں کو دیا گیا یہ خوبصورت تحفہ خطے میں انسانی وسائل کی ترقی میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔