واشنگٹن (صباح نیوز)غزہ پر اسرائیل کے حملے کے بعد دنیا بھر میں عوامی سطح پر شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ ایسے میں اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی نہ کرنے کے بعد ایسی غیر ملکی کمپنیوں کی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جا رہا ہے جن کے مالکان یہودی ہیں اور یہ مہم زور پکڑتی جا رہی ہے۔ پوری دنیا میں سوشل میڈیا کے ذریعے اسرائیلی مصنوعات کے مکمل بائیکاٹ کا پیغام دیا جا رہا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق رواں سال اکتوبر میں سوشل میڈیا پر شروع ہونے والی اس بائیکاٹ مہم سے متعلق مختلف مواد شئیر کیا جا رہا ہے جن میں اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل کی جارہی ہے۔ اس مہم میں متبادل کے طور پر مقامی مصنوعات کی فہرست بھی شیئر کی جارہی ہے۔بائیکاٹ کرنے والوں کا خیال ہے کہ اگر وہ فلسطینیوں کے حق میں براہ راست جنگ نہیں لڑ سکتے تو اسرائیلی مصنوعات کا معاشی بائیکاٹ کر کے اس میں اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں۔
حال ہی میں امریکہ میں مقیم ایک کشمیری فلسطینی جوڑے نے DisOccupied کے نام سے ایک ویب سائٹ لانچ کی ہے جو اسرائیل کی حمایت کرنے والے برانڈز کی نشاندہی کرتی ہے، جس سے صارفین کے لیے اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنا آسان ہو گیا ہے۔ویب سائیٹ میں سرچ کا آپشن دیا گیا ہے جس پر نام لکھنے سے معلوم ہو جائے گا کہ یہ اسرائیلی برانڈ ہے اور اس کا بائیکاٹ کیا جائے جبکہ اس کے متبادل برانڈز کے آپشنز بھی دیے گئے ہیں کہ بائیکاٹ کی صورت کون کون سے برانڈز استعمال کیے جا سکتے ہیں۔فلسطینی نژاد نادیہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے شوہر کے ساتھ فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑے ہونے کے لیے ایک ویب سائٹ بنائی اور سوشل میڈیا پر شیئرکی۔۔