وزیر اعظم نے وزارتوں کے اہداف مقرر کردیئے ،پی آئی اے نجکاری سے معیشت پر مثبت اثر پڑے گا،عطاء تارڑ

لاہور(صباح نیوز)وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے آئندہ 5سال کے لئے وزارتوں کے اہداف مقرر کردیئے ہیں، وزارتِ خزانہ کو مہنگائی میں کمی لانے کا ہدف دیا گیا،پی آئی اے کی نجکاری سے معیشت پر مثبت اثر پڑے گا، ہم نے 16 ماہ میں ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا ،اسی وجہ سے نگران حکومت میں استحکام آیا، آئی ایم ایف معاہدے سے مزید استحکام آئے گا۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ وزارتوں کو باقاعدہ دستاویز کے ذریعے 70 صفحات پر مشتمل تحریری ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ ان سے کیا توقعات ہیں اور انہوں نے کیا کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے اس معاملے پر کوشش کی ہے اور ہر وزارت کو حقیقت پر مبنی اہداف دیئے گئے ، وزارت خزانہ کو یہ ہدف دیا گیا کہ مہنگائی اوربیروز گاری میں کمی کرنی ہے، شرح نمو میں اضافہ کرنا ہے، آئی ایم ایف کے معاملات کو مکمل کرنا ہے، قرضہ جات کی ری سٹرکچرنگ کے حوالے سے بھی ہدف دیا گیا ۔عطا تارڑ نے کہا کہ وزیر اعظم ہر وزارت کو تحریری طور پر آگاہ کرتے ہیں کہ یہ اگلے 6 مہینے، 2 سال یا 5 سال کے اہداف ہیں اور ہم توقع رکھتے ہیں کہ آپ انہیں پورا کریں گے، پہلی دفعہ وازرتوں کو تحریری طور پر یہ اہداف ارسال کئے گئے ہیں، جب کابینہ کا اجلاس ہوگا تو وزارتوں سے جواب بھی لیا جائے گا اور اچھی کارکردگی والے وزرا کی ستائش بھی کی جائے گی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ خود احتسابی کا نظام بھی وضع کیا گیا ، جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے آئی ٹی کے ذریعے نیا نظام لایا جائے گا جہاں وزراتوں کی کارکردگی کو جج کیا جائے گا، یہ اہداف انتہائی کلیئر ہیں جیسے تجارتی خسارہ کم کرنا، زر مبادلہ بڑھانا، آئی ٹی کے شعبے میں ایکسپورٹس کو بڑھانا اور پے پال جیسی سہولیات کو فعال کرنا، ملک میں جدید ڈیجیٹل نظام کا نفاذ وغیرہ، یہ انتہائی کلیئر ٹارگٹ ہیں۔انہوںنے کہا کہ وزارت داخلہ کو غیرقانونی اسلحہ کے خلاف کریک ڈائون کرنے کا ہدف دیا گیا ، دہشتگردی کے وقعہ کی روک تھام کے لئے جدید بنیادوں کے نظام کو وضع کرنے، غیر قانونی طور پرمقیم غیر ملکیوں، سمگلنگ کی روک تھام وغیرہ کے لئے اہداف بھی دیا گیا ۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اس میں بڑی پیشرفت یہ ہے کہ صوبوں کے ساتھ موثر معاونت کا نظام وضع کیا گیا، اس میں یہ دیکھا جائے گا کہ 6ماہ کے اندر جو ہدف ہونا تھا وہ کیسے ہوا، بہت تیزی سے اس پر کام شروع ہوگیا، خاص طور پر چینی سکیورٹی اور دہشتگردی کی روک تھام کے لئے جو اجلاس کئے گئے ، اس میں بہت بڑا کردار ہماری انٹیلیجنس ایجنسی کا بھی ہے کہ وقت سے پہلے اقدام کیسے کیا جائے گا اور جس طرح نیشنل ایکشن پلان کے نفاذ کی نگرانی کی جاتی تھی انہی بنیادوں پہ باقاعدہ طور پر دیکھا جائے گا کہ صوبوں اور وفاق کے درمیان رابطہ کس طریقے سے ہورہا ہے۔ عطا تارڑ نے کہا کہ غیر قانونی اسلحے کے حوالے سے ضوابط بنائے جائیں گے، ماضی میں کبھی تحریری طور پر تفصیل کے ساتھ ہدایات وزارتوں کو جاری نہیں کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزارت قانون کو قانون سازی کے حوالے سے ہدایات دی گئی ہیں کہ جو کمزور طبقے ہیں، اقلیتیں ہیں ان کی تحفظ کے لئے قوانین بنائیں گے اور تمام قوانین کے لیے ای-پورٹل بنائے جائیں گے، قانون کے نفاذ کے لئے بھی ہدف دیئے گئے ہیں۔انہوںنے کہا کہ وزارت صنعت کو انڈسٹریل ڈویلپمنٹ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی بنانے کا ٹاسک دیا گیا ہے، شپ بریکنگ انڈسٹری کے فروغ کا بھی ہدف دیا گیا ، دوست ممالک کے ساتھ صنعتی پیداوار کو بڑھانے کا ہدف بھی دیا گیا۔

عطا تارڑ نے کہا کہ کامرس کی وزارت کو تجارتی خسارہ کم کرنے اور جدید ٹیکنالوجی کو رائج کرنے کے حوالے سے ہدف دیا گیا، فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ اور لوکل انویسٹمنٹ کے لئے کاروبار میں آسانی کا ٹاسک بھی دیا جا چکا ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ دسمبر 2027 تک خلیجی ممالک کی بر آمدات میں اربوں ڈالرز کے اضافے کے حوالے سے بھی ٹاسک دیا گیا، 5 سال کے لئے تجارتی، دوطرفہ تجاری معاہدوں کو تیار کرنے کا بھی کہا گیا ، یہ سب ٹائم لائن کے ساتھ کیا گیا ، 30 اپریل تک وزارت تجارت کو یہ کہا گیا کہ وہ کابینہ میں قومی صنعتی پالیسی لائیں اور اسے منظور کروایا جائے۔عطا تارڑ نے کہا کہ وزارت تعلیم کوسکول کی سہولت سے محروم بچوں کی سکول تک رسائی کاہدف دیا گیا، اس حوالے سے کلیئر احکامات دیئے گئے ہیں، پی ایچ ڈی سکالر شپس میں اضافہ اور پرائمری سکول میں ایڈمیشن بڑھانے کا ٹارگٹ دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ وزارت نجکاری کو پی آئی اے کی نجکاری کو فی الفور منطقی انجام تک پہنچانے کا کہا گیا ، کمرشل بینکس کے ساتھ پی آئی اے کے بقایا واجبات کے معاملات کامیابی سے منطقی انجام تک پہنچ گئے ہیں، یہ ایک بڑی پیشرفت ہے، پی آئی اے کی نجکاری سے معیشت پر مثبت اثر پڑے گا اور حکومتی ریونیو میں اضافہ ہوگا۔ عطا تارڑ نے کہا کہ یہ جو اہداف دیئے گئے ہیں انہیں کابینہ میں بھی دیکھا جائے گا، یہ تاریخی اقدامات ہیں جن سے عوام کی زندگیاں بہتر ہوں گی، کئی محکمے برائے نام چل رہے ہیں ان کو دوسرے محکموں کے ساتھ ضم کیا جائے گا، کابینہ کے اراکین بھی کوئی تنخواہ، کوئی مراعات نہیں لے رہے، ان خرچوں کو کم کیا جائے گا، بڑی سنجیدگی کے ساتھ ان تمام معاملات کو حتمی شکل دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے 16 ماہ میں ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا ،اسی وجہ سے نگران حکومت میں استحکام آیا، آئی ایم ایف معاہدے سے مزید استحکام آئے گا، وزیر خزانہ نے ان معاملات میں بھرپور توجہ دی ہے اور ہم اس اہداف کو حل کرنے میں اپنا خون پسینہ لگائیں گے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججوں کے خط کے معاملے پر سابق جج تصدق جیلانی کی سربراہی میں انکوائری کمیشن بنانے کے سوال پر انہوں نے جواب دیا کہ تصدق جیلانی اچھی شہرت کے حامل ہیں اور غیر متنازع ہیں اور کسی کو ان پر کوئی شک نہیں، اگر انہوں نے یہ ذمہ داری قبول کی ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ وہ اس ذمہ داری کو نبھانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔