دنیا بھر میں کشمیریوں نے بھارتی یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور منایا،کشمیریوں کے احتجاجی مظاہرے


سرینگر،مظفر آباد،اسلا م آباد: کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے بدھ کو بھارتی یوم جمہوریہ یوم سیاہ کے طورپرمنایاتاکہ دنیا کی توجہ مقبوضہ جموں و کشمیر پر بھارت کے جار ی غیر قانونی قبضے کیطرف مبذول کرائی جائے  ۔

یوم سیاہ منانے کی اپیل کل جماعتی حریت کانفرنس کے غیر قانونی طورپر نظربند چیئرمین مسرت عالم بٹ نے دی تھی جبکہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے دیگر تمام رہنمائوں نے اس کی حمایت کی تھی بدھ کومقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال رہی،تمام کاروباری مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک بھی معطل رہی ، وادی میں26جنوری کی تقریبات سے ایک دن پہلے ہی سرینگر سمیت وادی بھر میں سہ پہر بعد لوگوں کی آمد و رفت بری طرح متاثر رہی اور ٹرانسپورٹ بھی تقریبا بند ہوا۔لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا جموں  نے مولانا آزاد اسٹیڈیم جبکہ سرینگر کے سونہ وار کرکٹ اسٹیڈیم میں مشیر آر آر بھٹناگر نے مختصر تقاریب میں سلامی لی۔

سرینگر میں2روز قبل ہی سونہ وار اسٹیڈیم کو فورسز نے اپنی تحویل میں لیا  تھاجبکہ پیر کی شام تقریب کی جگہ تک جانے والے راستے کو دونوں جانب ہر طرح کی نقل و حمل کیلئے بند کیا گیا۔تقریبات کیلئے پر امن انعقاد کیلئے اگر چہ جموں وکشمیر کے دونوں خطوں میں ریڈ الرٹ جاری کردیا گیا ، تاہم وادی میں غیر معمولی حفاظت کے اقدامات اٹھائے گئے ۔ وادی میں منگل کی سہ پہر تک تقریبا عام لوگوں، اور مسافر گاڑیوں کی آمد و رفت بند ہوئی جبکہ نجی ٹرانسپورٹ میں بھی بہت کمی آگئی۔سیول لائنز کے سبھی بڑے بازار بند ہوئے اور سیکورٹی فورسز ہر جگہ دکھائی دے رہے تھے۔ اسٹیڈیم کے علاقوں کو فورسز کیمپوں میں تبدیل کر دیا گیا ہے ۔ سونہ وار کرکٹ سٹیڈیم کے ارد گرد تین ٹائروں والے حفاظتی اقدامات اٹھائے گئے ہیں ۔ اسٹیڈیم کے ارد گرد پولیس وفورسز کا حصار قائم کیا گیا  تھا ۔ اسٹیڈیم کی طرف جانے والی سڑکوں پر چیکنگ پوائنٹس قائم کئے گئے   تھے ۔

خاردار تاروں سے سڑکیں بند کی گئیں۔وادی کے ضلع صدر مقامات اور دیگر قصبوں میں بھی حفاظتی بندوبست سخت کیا گیا۔سبھی اضلاع کے بازاروں میں چہل پہل کم رہی اور سی پہر بعد لوگوں کی آمد و وفت میں بھی خلل پڑا۔ہر ایک قصبے میں پولیس و سیکورٹی فورسز نے چیکنگ پوائنٹس قائم کئے گئے اور تلاشیاں لی گئیں۔ادھرجموں شہر میں مولانا آزاد روڑ سٹیڈیم کے ارد گرد سیکورٹی سخت کردی گئی تھی۔شہر کے سبھی ناکوں پر پولیس تعینات رہی جو گاڑیوںکی چیکنگ کررہے تھے۔سخت ترین حفاظتی انتظامات کے باوجود کشمیریوں نے کئی مقامات پر احتجاجی مظاہرے کئے جبکہ کئی جگہوں پر سیاہ پرچم بھی لہرائے گئے،،علاوہ ازیں آزاد کشمیر ، پاکستان اورمختلف ممالک کے دارلحکومتوں میں بھارت مخالف مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں تاکہ عالمی برادری کو یہ پیغام دیا جاسکے کہ بھارت جس نے کشمیریوں کے تمام بنیادی حقوق سلب کر رکھے ہیں کو مقبوضہ علاقے میں اپنا یوم جمہوریہ منانے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔

آزاکشمیر کے تمام ضلعی و تحصیل صدر مقامات پر احتجاجی ریلیاں اور مظاہرے کئے گئے ،مظفرآبادمیں سب سے بڑی ریلی نکالی گئی جس کا اہتمام پاسبان حریت  نے کیا تھا ریلی مختلف کشمیری جماعتوں کے رہنماوں نے بھی شرکت کی اس موقع پر ایک اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے نام ایک یادشت اقوام متحدہ کے مبصردفتر میں پیش کی گئی جس میں یواین سیکریٹری جنرل پر زوردیا گیا کہ وہ کشمیر پر بھارتی غاصبانہ تسلط کے خاتمے اور کشمیریوں کواپنا حق خودارادیت دلانے میں اپناموثر کردار ادا کریں۔

اس موقع پر بھارت کے خلا ف اور آزادی کے حق میں شدید نعرہ بازی بھی کئی گئی ،پاکستان میں بھی کئی شہروں میں یوم سیاہ کے موقع پر احتجاجی مظاہرے کئے گئے ،وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے کشمیریوں نے مظاہرہ کیا اور مقبوضہ کشمیرمیں بھارت کی بڑھتی ہوئی ریاستی دہشت گردی کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی کشمیریوں نے اس موقع پر عالمی برادری خاص کر اقوام متحدہ پر زوردیا کہ وہ کشمیریوں کو خق خودارادیت دلانے کے لئے  اپنی قراردادوں کو فوری عملی جامہ پہنائے اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی دہشت گردی کا نوٹس لے،  دنیا بھر میں بھی کشمیریوں نے بھارتی یوم جمہوریہ یوم سیاہ کے طورمنایا اور احتجاجی مظاہرے کئے ،اس موقع پر اقوام متحدہ کے دفاتر اوربھارتی سفارتخانوں کے سامنے  کشمیریوں نے احتجاجی مظاہرے کئے، اور  یاداشتیں پیش کیں جن میں اقوام متحدہ اور بھارتی حکومت پر زوردیا گیا کہ وہ کشمیریوں سے کئے گئے اپنے وعدے پورا کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی قراردادوںکے مطابق انہیں اپنا حق خود ارادیت دیں،