ہم غریب،امیر کے درمیان فرق کم کرناچاہتے ہیں۔بلاول بھٹوزرداری


لاڑکانہ(صباح نیوز)پاکستان پیپلز پارٹی کے  چیئرمین بلاول بھٹوزرداری نے کہا ہے کہ ہم اس پر اس لئے زیادہ حیران تھے کہ جب وزیر اعظم منتخب ہوا تواس نے سب سے پہلے کام یہ کیا کہ اس نے ایک معمولی فیس بھر کر اپنے بنی گالا کے گھر کو ریگولرائز کروالیا تھا۔ ہمیں امید تھی کہ اگر وزیر اعظم معمولی فیس اداکرکے اپنے گھر کو ریگولرائز کررہا ہے تو اب پاکستان بھر کی کچی آبادیوں میں بسنے والے عوام کے لئے وہی پالیسی ہو گی۔گجر نالہ کو ریگولرائز کرنے میں ہمیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن ہمیں بنی گالا کو ریگولرائرز کرنے میں کوئی مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ ہمیں دکھ ہوتا ہے کہ ہمیں اورنگی ٹائون کو بھی ریگولرائز کرنے میں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا مگر بحریہ تائون کو ریگولرائز کرنے میں اتنی مشکلات نہیں ہوتیں۔

ان خیالات کااظہار بلاول بھٹو زرداری نے لاڑکانہ میں کچی آبادی کے رہائشیوں کو مالکانہ حقو ق دینے کے حوالہ سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ میں جب بھی لاڑکانہ واپس آتا ہوں میں خوش ہی ہوتا ہوں لیکن آج ایک ایسا دن ہے اور موقع ہے کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو بھی خوش ہوں گے کہ پیپلز پارٹی آج بھی ان کے دیئے ہوئے نظریہ اورنعرہ ، روٹی کپڑا اور مکان پر عمل کررہے ہیں۔ لاڑکانہ کے عوام اور کچی آبادیوں کو مالکانہ حقوق دینے پر میں پاکستان پیپلز پارٹی کے تمام کارکنوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اور سندھ حکومت کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ قائد عوام نے جو آئین اور جوملک ہمیں دیا ہے ، اس کے مطابق یہ ملک پاکستان کے عوام کا ہے۔ جب سے موجودہ ظالم حکومت آئی ہے اور یہ دیکھتے ہوئے کہ اس معاشی بحران میں اورمشکل وقت میں غریبوں کے سر سے چھت چھینی جائے، ہم اس پر اس لئے زیادہ حیران تھے کہ جب وزیر اعظم منتخب ہوا تواس نے سب سے پہلے کام یہ کیا کہ اس نے ایک معمولی فیس بھر کر اپنے بنی گالا کے گھر کو ریگولرائز کروالیا تھا۔ ہمیں امید تھی کہ اگر وزیر اعظم معمولی فیس اداکرکے اپنے گھر کو ریگولرائز کررہا ہے تو اب پاکستان بھر کی کچی آبادیوں میں بسنے والے عوام کے لئے وہی پالیسی ہو گی۔ مگر افسوس کے ساتھ دیکھنا پڑا کہ کس طریقہ سے ساری طاقتیں ایک ہو رکرغریب کے سر سے چھت چھیننے پر تلی ہوئی تھیں تاہم لاڑکانہ کے عوام نے سب کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہا کہ یہ ہماری زمین ہے اور کوئی ہم سے نہیں چھین سکتا۔ میں لاڑکانہ کے عوام کو سلام پیش کرتا ہوں،ہمیں بہت دکھ ہوتا ہے کہ گجر نالہ کو ریگولرائز کرنے میں ہمیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن ہمیں بنی گالا کو ریگولرائرز کرنے میں ہمیں کوئی مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ ہمیں دکھ ہوتا ہے کہ ہمیں اورنگی ٹائون کو بھی ریگولرائز کرنے میں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا مگر بحریہ تائون کو ریگولرائز کرنے میں اتنی مشکلات نہیں ہوتیں۔ آج میں امید کرہا ہوں کہ آج نئے سفر کاآغاز ہو رہا ہے،سندھ حکومت کے اس قدم سے جہاں لاڑکانہ کی کچی آبادی کو ریگولرائز کیا گیا ہے اس کو مثال بنا کر ہم سندھ بھر میں جہاں، جہاں 40،40سال سے لوگ بس رہے ہیں ان کو بھی مالکانہ حقوق دینا چاہیں گے اور ان کی کچی آبادی کو بھی بچانا چاہیں گے، میں امید رکھتا ہوں کہ وزیر صاحب اور سندھ حکومت اس میں تیزی لے کر آئیں گے اور فروری میں اس کام میں زیادہ تیزی ہو گی۔ ہماری کوشش ہو گی کہ عام آدمی اورغریب آدمی کو ان کا حق دیا جائے، جہاں وہ نسل در نسل کئی جگہ رہ رہے ہیں ۔

ان کا کہنا تھا کہ پی پی پی نے کبھی اعتراض نہیں کیا جب کسی جج، بیوروکریٹ اور کسی اورکو پلاٹ دیا جاتا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ اب جبکہ غریب عوام کو ان کا حق اور حصہ دیا جارہا ہے تو کوئی اعتراض نہیں کرے گا ۔ کیا لوگ وہ پاکستان چاہتے ہیں کہ صرف اورصرف امیر عادمی کا فائدہ ہو اور عام آدمی پر ظلم ہوتے رہے ہیں یا وہ پاکستان چاہتے ہیں جس کا ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو نے وعدہ کیا تھا۔اگر عوام چاہتے ہیں کہ ان کو وہ پاکستان ملے جس میں ہر آدمی کو اس کے حقوق ملیں تو پھر لوگوں سے میری اپیل ہے وہ پیپلز پارٹی کا ساتھ دیں، میرا ساتھ دیں اورمیرے ہاتھ مضبوط کریں۔ اگر عوام ہمارا ساتھ دیتے ہیں تو ہم وہ پاکستان بنائیں گے جس میں عام آدمی کو اس کا حق دیا جاتا ہے۔ہم غریب اورامیر کے درمیان فرق کم کرناچاہتے ہیں۔ لاڑکانہ سے کچی آبادیوں کو مالکانہ حقوق دینے کا سفر پورے صوبہ سندھ میں اور کراچی میں بھی شروع ہوجائے گا اورآنے والے کل جب ملک میں پیپلز پارٹی کی حکومت آئے گی تو ہم ملک بھر میں یہ کام کریں گے اور ایک عام آدمی کو مالکانہ حقوق فراہم کریں گے۔