مظفرآباد(صباح نیوز) جموں کشمیر پیس اینڈ جسٹس آرگنائزیشن(جے کے پی جے او)کے چیئرمین تنویر الاسلام نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جنم لینے والے انسانی المیہ، تباہی و بربادی اور انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے خاتمہ کے لیے فوری بین الاقوامی مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔جموں کشمیر پیس اینڈ جسٹس آرگنائزیشن کے زیر اہتمام “وائسز فار کشمیر: سیکنگ ٹروتھ، جسٹس اینڈ ڈگنیٹی” کے عنوان سے ایک ویبینار سے کلیدی مقرر کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے تنویر الاسلام نے کہا کہ کشمیری عوام خاص طور پر وہاں کے مسلمان گزشتہ کئی دہائیوں سے انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزیوں، بلاجواز نظربندیاں، ماورائے عدالت قتل، تشدد، اور جبری گمشدگیوں جیسے سنگین مسائل سے نبرد آزما ہیں۔
تنویر الاسلام نے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اور 35A کی تنسیخ، مقبوضہ ریاست میں سیاسی رہنماں اور سیاسی کارکنوں کو گرفتار کرکے طویل عرصے تک حراست میں رکھنے، اور پرتشدد جبر جیسے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ تمام واقعات عالمی ضمیر کے لئے ایک چیلنج کی حیثیت رکھتے ہیں۔ تنازعہ کشمیرکی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے اپنے مستقبل کا آزادانہ فیصلہ کرنے کے حق سے انکار نے 1947 میں برطانوی ہند کی تقسیم کے بعد اس تنازعے کو جنم دیا اور اس دیرینہ تنازعہ کو کشمیریوں کے اس بنیادی حق کو تسلیم کئے بغیر حل کرنا ممکن نہیں ہے۔ تنویر الاسلام نے اس ضرورت پر زور دیا کہ عالمی برادری اور دنیا کے بااثر ممالک کی سول سوسائٹی کو بھارت کے زیر قبضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں سے آگاہ کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔
انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں جنم لینے والے انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے اور کشمیری مسلمانوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے فیصلہ کن عملی اقدامات اٹھائے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ تنازعہ کشمیر کا منصفانہ حل تلاش کرنا نہ صرف عالمی برادری کی اخلاقی ذمہ داری ہے بلکہ علاقائی استحکام کے لیے بھی اس تنازعہ کا کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل ناگزیر ہے۔ پاک کشمیر یکجہتی کونسل کے صدر جناب سید عارف بہار نے تنازعہ کشمیر سے جڑی پیچیدگیوں کو حل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی گفت وشنید اور مذاکراتی عمل میں کشمیری عوام کی آوازوں اور بیانیے کو ترجیحی اہمیت دی جانی چاہیے۔پروفیسر شاہد حسن میر نے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مسلہ سے نمٹنے کے لیئے بین الاقوامی برادری کے کردار پر سیر حاصل گفتگو کرتے ہوئے انسانی حقوق کی پامالیوں کے ذمہ داروں کے عالمی احتساب اور مظالم کے شکار کشمیری عوام کے ساتھ بین الاقوامی یکجہتی کا مطالبہ کیا۔
ویبینار سے اپنے خطاب میں انسٹی ٹیوٹ آف پیس اینڈ ڈیولپمنٹ کے صدر محمد طاہر تبسم نے کشمیر کی سیاسی صورتحال اور سیاسی نظربندوں کی مشکلات کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔انہوں نیکشمیر میں سیاسی نظربندوں کی حالتِ زار ان کے انسانی حقوق کی پامالیوں پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری سیاسی نظربندوں کی رہائی نہ صرف انصاف کا تقاضا ہے بلکہ ان سیاسی اسیروں کی فوری رہائی خطے میں امن و استحکام کی بحالی کی طرف ایک اہم پیش رفت بھی ہو سکتی ہے۔ ویبنار کے دیگر شرکا نے امن عمل میں کشمیریوں کی عملی شمولیت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کشمیری اسٹیک ہولڈرز کو بااختیار بنانے اور کشمیریوں کی بنیادی شکایات کے ازالے کی جانب توجہ دیکر امن عمل کو آ گے بڑھایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کے حقوق، انصاف اور وقار کی بحالی کی حمایت کرے۔ ویبینار کے اختتام پر سیمینار کے شرکا نے ایک قرارداد کے ذریعے عالمی برادری سے اپیل کہ وہ خطے میں امن اور ترقی کے وسیع تر مفاد میں حق خودارادیت کی بنیاد پر مسئلہ کشمیر کے پرامن حل اپنا انسانی کردار ادا کرے۔