کراچی(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ وزیراعظم کا یہ کہنا کہ مہنگائی کی وجہ سے انہیں رات کو نیند نہیں آتی، مضحکہ خیز اور پریشان و تباہ حال کروڑوں افراد کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔ وہ سڑکوں پر آئیں یا دفتر میں بیٹھیں، دونوں صورتوں میں عوام کے لیے خطرناک ہیں۔
واضح ہوچکا ہے کہ وزیراعظم خود ناکامی کا اعتراف کررہے ہیں، عوام کی نہیں، جانے کی فکر سے ان کی راتوں کی نیند اڑگئی۔ سونامی، تبدیلی، ریاست مدینہ اور پتا نہیں کون کون سے دعوئوں کے محلات تعمیر کیے گئے، ساڑھے تین برس کی کارکردگی پر پی ٹی آئی والے عوام کو منہ دکھانے کے قابل نہیں۔ وزیراعظم کی ٹیم کے استعفے آرہے ہیں، کل تعداد گیارہ ہوگئی۔ چار وزرائے خزانہ بدلے گئے، معیشت نہ سنبھل سکی۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ، افراط زر میں اضافہ، گردشی قرضے، بے روزگاری کا طوفان پی ٹی آئی کی ساڑھے تین سال کی پرفارمنس رپورٹ ہے۔ دو بڑی اپوزیشن جماعتیں معصوم بننے کی کوشش نہ کریں، سب کے سب ایکسپوز ہوگئے۔
پی پی پی سندھ پر دہائیوں سے راج کررہی ہے، کراچی سے سکھر تک عوام بے حال، انفراسٹرکچر تباہ حال ہے۔سندھ میں 50فیصد بچے اور 52فیصد بچیاں سکول نہیں جاتیں۔ ایک دفعہ پھر واضح کرنا چاہتا ہوں کہ سندھ کا بلدیاتی قانون آئین و قانون کے متصادم، بنیادی جمہوریتوں کے اصولوں کی نفی ہے۔ کراچی کے تین کروڑ شہریوں کو حقوق پر ڈاکہ نہیں ڈالنے دیں گے۔ہماری لڑائی فرسودہ نظام کے خلاف ہے، جماعت اسلامی قرآن و سنت کی بات کرتی ہے۔ سندھ کے عوام کو جاگیرداروں اور وڈیروں کے چنگل سے نجات دلائیں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں صوبہ سندھ کے ذمہ داران جماعت کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سراج الحق اتوار سے سندھ اور کراچی کے دورہ پر ہیں۔ اجلاس میں نائب امرا ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی، راشد نسیم اور سندھ کے امیر محمد حسین محنتی نے شرکت کی۔ امیر جماعت نے کہا کہ قوم کو پارلیمانی و صدارتی نظام کی فضول بحث میں الجھایا جا رہا ہے۔ کوئی بھی آئین پر عمل درآمد کی بات نہیں کرتا۔ ہمارے پاس متفقہ اسلامی آئین موجودہے، اگر آج بھی آئین پر اس کی روح کے مطابق عمل ہو جائے تو پاکستان کو اسلامی فلاحی مملکت بننے سے کوئی نہیں رو سکتا۔ مگر بدقسمتی سے ہمارے حکمران طبقہ نے اس جانب کبھی دھیان نہیں دیا۔ حکومتوں نے اداروں کو کمزور کیا، قرضے لیے، سودی کاروبار کو بڑھاوا دیا اور تمام وقت اپنی عیاشیوں، اللے تللے اور غیر سنجیدہ کاموں میں صرف کیا۔ آج بھی حکومتی پارٹی اور دو بڑی اپوزیشن جماعتیں اپنے مفادا ت کی خاطر دست و گریبان ہیں اور عوام کا کوئی پرسان حال نہیں۔
سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی آئین و قانون کی بالادستی کی بات کرتی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ لوگوں کو انصاف کی فراہمی جلد از جلد ہو اور امیر و غریب کے لیے یکساں قانون ہو۔ ہم تعلیمی نظام کو ماڈرن اور اسلامی بناناچاہتے ہیں۔ جماعت اسلامی قوم کو تعصبات پر بانٹنے کی بجائے اسلام پر اکٹھا کرنا چاہتی ہے۔ جماعت اسلامی الیکشن کو صاف و شفاف بنانے اور پائیدار جمہوریت کی بات کرتی ہے۔
جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ ملک کے وسائل عوام پر خرچ ہوں۔ ہماری جدوجہد پاکستان کو اسلامی فلاحی مملکت بنانے کے لیے ہے۔ ہم ان شاء اللہ اپنے مقصد میں کامیاب ہوں گے۔امیر جماعت نے کہا کہ وزرائے اعظم دھمکیاں نہیں دیتے بلکہ اپنی کارکردگی قوم کے سامنے رکھتے ہیں۔ پی ٹی آئی جب سے اقتدار میں آئی سوائے بیوروکریسی میں تبدیلیوں، استعفے دینے اور ٹی وی سکرینوں کے ذریعے جھوٹ بولنے کے علاوہ کچھ نہیں کرسکی۔ کرپشن کے خلاف جنگ کرنے والے اب خود میدان چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا اگر مجموعی طور پر جائزہ لیا جائے تو پتا چلتا ہے موجودہ حکومت کے دور میں کرپشن، بے روزگاری، مہنگائی، قرض لینے کی رفتار بڑھی جبکہ روپے کی قدر، ترقی و خوشحالی میں کمی آئی۔
وزیراعظم اپنے وعدے کے برعکس نہ تو صحت و تعلیم کے شعبے میں کوئی بہتری لاسکے نہ ہی کرپشن کم کرسکے۔ جماعت اسلامی نہیں عالمی ادارے کہہ رہے ہیں کہ پاکستان میں کرپشن میں اضافہ ہوا۔
سراج الحق نے کہا کہ گزشتہ عرصے میں جہاں تبدیلی کی دعویدار پی ٹی آئی کا پول کھلا وہیں ملک کی دوبڑی اپوزیشن جماعتیں بھی مسلسل قوم کو بے وقوف بنانے کی کوشش کررہی ہیں۔ قوم نے تینوں کو آزما لیا، مارشل لاز اور نام نہاد جمہوری ادوار میں لوگوں کی تکالیف اضافہ ہوا، ادارے تباہ ہوئے اور ملک پیچھے گیا۔ اب قوم جماعت اسلامی کو موقع دے۔