اسلام آباد(صباح نیوز)جماعت اسلامی مقبوضہ جموں و کشمیر کے رہنما اور سابق ممبر مقبوضہ کشمیر اسمبلی مولانا غلام نبی نوشہری نے کہا ہے کہ ہمیں ہر حال میں تحریک آزادی کشمیر کو زندہ رکھنا ہے، ۔
مولانا غلام نبی نوشہری نے کشمیر الیوم سے خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ ہم سوچ سمجھ کر قدم اٹھائیں، ہمیں اپنے بچوں اور جوانوں کے ذہن سازی کرنی ہے، دین سکھانا ہے ،ہمیں نظام تعلیم مفید بنانا ہے اور مضبوط صف بندی کرنی ہے اس کے بعد دوسرا مرحلہ شروع کرنا ہے۔ دنیا میں واحد مسلمان ملک پاکستان ہے جو ہماری مدد کررہا ہے اور آئندہ بھی کرتا رہے گا۔ تحریک آزادی کشمیر کی موجودہ حالات سے میں قطعا مایوس نہیں ہوں میں یقین کے ساتھ کہتا ہوں کہ یہ تحریک زندہ ہے، زندہ رہے گی اور زندہ رہنے کے لئے ہے، یہ کبھی مٹے گی نہیں اس کے پیچھے معصوم لوگوں کا خون ہے، بے حد وحساب قربانیاں ہیں،اللہ ان کو کبھی ضائع نہیں کرے گا البتہ ہمیں سوچ سمجھ کر آگے بڑھنا ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ جس کا ہمیں احساس ہے کہ پاکستان اپنے اندرونی حالات کے خرابی اور عالمی دبائو کی وجہ سے ہماری مدد عسکری سطح پر فی الوقت نہیں کرسکتا ہے۔ ہم دعا گو ہیں کہ پاکستان جس عظیم مقصد کیلئے معرض وجود میں آیا تھا یہ اسی مقصد اور نظریے پر استوار ہو،کشمیری عوام روزِ اول سے ہی آزادی چاہتے تھے ،آزادی کا جذبہ ہر ایک کے دل میں موجزن تھا چاہے وہ جماعت اسلامی کے ساتھ تھا ،یا نیشنل کانفرنس یا کانگریس یاکسی اور تنظیم کے ساتھ تھا۔انڈیا کے ساتھ نفرت اور پاکستان کے ساتھ محبت ہردل میںتب بھی موجود تھی اور آج بھی موجود ہے۔اس لئے الحاق پاکستان ہی آزادی سمجھا جاتا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ یہ اللہ کا فضل وکرم تھا کہ میری کارکردگی دیکھ کر جماعت اسلامی نے مجھے 1972 میں ریاستی اسمبلی کے الیکشن میں ٹکٹ دیا میرا مقابلہ کانگریس کے ایجوکیشن منسٹرنورمحمد شیخ جو کٹر کیمونسٹ تھا،موہن کشن تکو جو سیشن جج اور شیخ عبداللہ کا وکیل بھی رہا تھا اور دیگر پانچ چھ افراد کے ساتھ تھا۔اللہ کا فضل ایسا ہوا کہ میں کامیاب ہوگیا۔ سید علی گیلانی سمیت جماعت اسلامی کے پانچ ارکان اسمبلی ممبران منتخب ہوئے اور یہ میری زندگی کاایک نیا باب نیا دور شروع ہوا۔جب ہم اسمبلی میں گئے تو بارہا بہت تنگ آگئے کیونکہ وہاں جب کوئی تقریب ہوتی تھی تو شراب کا دور چلتا تھا،گانا بجانا اور بے ہودہ ڈانس ہوتا تھا۔ہم پانچ ارکان الگ کمرے میںجاکر بیٹھے تھے اور سوچتے تھے کہ اس ناسور کو کیسے ختم کریں۔کانگریس کی حکومت تھی ،میر قاسم وزیر اعلی تھا ۔ یاد رہے مولانا نوشہری 1958 میں نے مولوی عالم اور مولوی فاضل کی ڈگری مکمل کی تھی ۔ پھرمیں دارلعلوم دیو بند سے فاضل دینیات کی سند حاصل کی تھی۔ دارلعلوم دیو بند سے واپسی پر جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر میں شامل ہوئے تھے ۔