اسلام آباد(صباح نیوز)اسلام آباد کی سیشن عدالت نے نورمقدم کیس میں آئندہ سماعت پر مزید گواہوں کو طلب کر لیا۔
ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے اسلام آباد کے علاقہ ایف سیون میں قتل ہونے والی 28 سالہ لڑکی نور مقدم کے کیس کی سماعت کی ۔
دوران سماعت مرکزی ملزم ظاہر ذاکر جعفر بے قابو ہو گیا ۔ ملزم دوران سماعت مسلسل غلط الفاظ استعمال کرتا رہا ۔ ملزم نے کہا کہ پردے کے پیچھے کیا ہے میں اور میری فیملی انتظار کر رہے ہیں ۔ اس پر عدالت کے جج عطا ربانی نے کہا کہ ملزم ڈرامے کر رہا ہے اس کو لے جائیں ۔ باہر نکلنے کے حکم پر ملزم نے انسپکٹر مصطفی کیانی کو گریبان سے پکڑ لیا ۔ پولیس اہلکاروں نے ملزم کو بخشی خانے منتقل کر دیا ۔
دوران سماعت گواہان بیان ریکارڈ کروا رہے تھے کہ اسی دوران مرکزی ملزم ظاہر جعفر نے عدالت میں نازیبا الفاظ استعمال کرنے شروع کر دئیے اور مسلسل بولتا رہا اس دوران ملزم کو اس کے وکلاء بھی روکتے رہے تاہم وہ عدالتی کارروائی میں مسلسل مداخلت کرتا رہا ۔ ملزم عدالت اور وکلاء کے بارے میں نازیبا الفاظ کہتا رہا ۔
ملزم نے کہا کہ اس پردے کے پیچھے کیا اور یہ تمام کارروائی جو ہو رہی ہے اس کا کیا مقصد ہے اس بارے میں بتایا جائے ۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 10 نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر مزید گواہوں کو طلب کر لیا ۔محرر کے بیان پر جرح مکمل کر لی گئی ۔ آئندہ سماعت پر کرائم سین کے انچارج پولیس اہلکار سمیت چارگواہوں کو بیان ریکارڈ کرانے کیلئے طلب کر لیا ۔