صدر ڈاکٹر عارف علوی کا ایچ ای سی کی جانب سے طلبا کی ڈگریوں کی تصدیق میں تاخیر پر برہمی کا اظہار

اسلام آباد(صباح نیوز)صدر ڈاکٹر عارف علوی نے وفاقی محتسب کی طرف سے ایچ ای سی کو ڈگری کی تصدیق کے احکامات کو برقرار رکھتے ہو ئے طالبہ کی ڈگری کی تصدیق سے انکار پر شدید براہمی کا اظہار کیا ہے ۔صدر مملکت نے ہدایت دی کہ 7 دن کے اندر طالب علم کا وقت ضائع کرنے کے ذمہ داروں کے خلاف انکوائری شروع کی جائے ۔سویرا آفریدی (شکایت کنندہ) نے اپنی بی اے اور ڈی ایم سی کی ڈگری کی تصدیق کے لیے ایچ ای سی کو درخواست دی تھی لیکن انہیں بتایا گیا کہ چونکہ ان کی ڈگری کا سیشن 2020 تھا، اس لیے اس کی تصدیق نہیں کی جا سکتی تھی کیونکہ ایچ ای سی نے دو سالہ روایتی طریقہ کار کو مرحلہ وار ختم کر دیا تھا۔تعلیمی سال 2019 کے بعد طلبا کو روایتی بی اے اور بی ایس میں داخلہ دینے کی اجازت نہیں تھی۔ جس پر شکایت کنندہ نے وفاق محتسب سے رابطہ کیا جنہوں نے اس کے حق میں احکامات جاری کر دیئے۔

اس کے بعد ایچ ای سی نے وفاقی محتسب میں نظر ثانی کی درخواست دائر کی گئی جسے مستردکر دیا گیا ۔ بعد ازاں ایچ ای سی نے صدر مملکت کے پاس محتسب کے احکامات کے خلاف درخواست دائر کی۔ صدر مملکت نے کیس کی ذاتی سماعت کی اور ایچ ای سی کی نمائندگی کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے مشاہدہ کیا کہ شکایت کنندہ کو پشاور یونیورسٹی نے سیشن 2019-2020 کے لیے داخلہ دیا تھا اور شکایت کنندہ نے 01.09.2022 کو یونیورسٹی کا ایک خط پیش کیا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ شکایت کنندہ کا بی اے کی ڈگری کے لیے سیشن 2019-2020 تھا۔ چونکہ شکایت کنندہ کو یونیورسٹی کی جانب سے سیشن 2019-2020 کے لئے داخلہ دیا گیا تھا، اس لیے شکایت کنندہ کا کوئی قصور نہیں تھا اور اسے یونیورسٹی کی غلطی کا نقصان نہیں اٹھانا چاہیے ۔یونیورسٹی نے اس طالبہ کو رجسٹریشن کی اجازت دے کر ایچ ای سی کی پالیسی کی خلاف ورزی کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ وفاق محتسب نے بجا طور پر مشاہدہ کیا ہے کہ ایک ریگولیٹر کے طور پر یہ ایچ ای سی کی ذمہ داری ہے کہ وہ یہ دیکھے کہ آیا اس کے فیصلوں پر یونیورسٹیاں عمل درآمد کر رہی ہیں یا نہیں جو ایچ ای سی کی طرف سے اپنی قانونی ذمہ داریوں کو ادا کرنے میں ناکامی کے مترادف ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ ایچ ای سی یا یونیورسٹی کی عدم فعالیت سے طالب علم کو تکلیف نہیں ہونی چاہیے۔انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ایچ ای سی نے یونیورسٹی کے خلاف کوئی کارروائی کرنے کے بجائے شکایت کنندہ کو بغیر کسی غلطی کے غیر ضروری آزمائش میں ڈال دیا اور وہ اس کی ڈگری کی تصدیق نہیں کر رہی تھی۔لہذا صدر مملکت نے ایچ ای سی کی نمائندگی کو اس مشاہدے کے ساتھ مسترد کر دیا کہ ایچ ای سی کو ان یونیورسٹیوں کے خلاف سنشور کی کارروائی کرنی چاہیے جو اس کے رہنما اصولوں یا ہدایات پر عمل نہیں کر رہی ہیں تاکہ مستقبل میں طلبا کو اس کی عدم فعالیت کی وجہ سے نقصان نہ اٹھانا پڑے۔صدر نے یہ ہدایات ایچ ای سی کی جانب سے 7 دن کے اندر طالب علم کی بی اے کی ڈگری کے ٹیسٹ کرنے کی ہدایت کے وفاق محتسب کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی درخواست کو مسترد کر کر دیا۔