نیب بلوچستان کے زیر اہتمام میر چاکر خان رند یونیورسٹی میں طلبا کے بدعنوانی کے خاتمے میں کردار بارے سیمینار کا انعقاد

کوئٹہ(صباح نیوز)نیب بلوچستان کے زیر اہتمام  میر چاکر خان رند یونیورسٹی میں طلبا کے بدعنوانی کے خاتمے میں  کردار کے حوالے سے  سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ ڈائریکٹر جنرل نیب بلوچستان ظفراقبال خان ، سمینار کے مہمان خصوصی تھے جبکہ دیگر شرکا میں  میزبان میر چاکر خان رند یونیورسٹی جان وش کریم، پرو وائس چانسلر مشتاق شاہد،ڈائریکٹر نیب ڈاکٹر محمد راشد  ڈپٹی کمشنر سبی خدائے رحیم، کنٹرولر  آف یونیورسٹی پروفیسر عبدانعیم ایس ایس پی سبی عنایت اللہ بنگلزئی ، ڈپٹی ڈائریکٹر نیب خرم شہزاد ،فیکللٹی ممبران،  یونیورسٹی کے طلبا  کی ایک کثیر تعداد شامل ہے۔  سیمینار کے دوران یونیورسٹی کے کنٹرولر پروفیسر عبدالنعیم  نے ڈائریکٹر جنرل نیب  و دیگر شرکا کو یونیورسٹی آمد  پر خوش آمدید کہا اور موضوع کے بارے میں اظہار خیال کیا۔

سنیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس جناب عنایت اللہ بنگلزئی نے  کرپشن کیخلاف اپنے خطاب میں طلبا کو اپنی زندگی اسلامی تعلیمات کے مطابق گزارنے کی تلقین کی۔ انہوں نے کہا ہم حقوق اللہ کو پورا کرتے ہیں لیکن حقوق العباد سے ہم بہت دور ہیں اور یہ ہمارے معاشرتی زندگی کی تباہی کا باعث بن رہا ہے ۔ہمیں اپنے تعلیمی نظام میں بہتری کی ضرورت ہے اور اپنے بچوں کو بدعنوانی کے اثرات پڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اس موذی مرض پر قابو پا سکے۔  عنایت اللہ بنگلزئی نے جھوٹ کو تمام برائیوں کا سرچشمہ قرار دیا اور بدعنوانی کی ایک اہم وجہ بتایا۔  سیمینار کے دوران ڈپٹی کمشنر خدائے رحیم  نے طلبا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلاشبہ کرپشن تمام برائیوں پر حاوی ہے اور یہ ہمارے معاشرے کو روز بروز کھوکھلا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بحثیت طالبعلم اپ کو کرپشن اور کرپشن کے مضمرات کے بارے میں معلوم ہونا چاہیے، انہوں نے مزید کہا کہ طلبا کسی بھی معاشرے کی ترقی میں ہمیشہ سے بہترین کردار ادا کرتے آئے ہیں ہمیں ماضی میں کئی مثالیں ملتی ہیں جب طلبا نے اپنے زور بازو اپنے ملکوں کی تقدیریں سنواریں ہیں ۔

سیمینار سے مہمان خصوصی ڈائریکٹر جنرل نیب ظفر اقبال خان نے طلبا سے خطاب کے دوران انہیں ترقی  یافتہ ممالک  کی ترقی  کی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ وہاں کرپشن کو آہنی ہاتھوں سے نمٹا جاتا ہے، کرپشن کرنے والے کا سوشل بائیکاٹ کیا جاتا ہے اور اسے انتہائی برا گردانا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے ان ترقی روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا ہم ہمیشہ دوسروں کی کرپشن کی بات کرتے ہیں جبکہ ہمیں خوداحتسابی کو اپنانا ہو گا ۔ طلبا سے ڈی جی نیب نے گزارش کی کہ وہ نیب کی کرپشن کے خلاف آگاہی مہم کا حصہ بنیں اور کرپشن کے خلاف اپنی آواز بلند کریں۔  نیب بلوچستان کے آگاہی سیمینار کا انعقاد اس بات کا عادہ ہے کہ عوام الناس بدعنوانی کے خلاف اس جنگ میں نیب کی آواز بنیں۔ عوام الناس کرپشن کے ہاتھوں پریشان ہیں لہذا اب ہمیں مل کر اس اسیب سے لڑنا ہو گا اور کرپشن کے باعث ہونے والی سسٹم کی خرابی  کو درست کرنا ہو گا۔

ماضی کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلے زمانے میں کرپشن کو بہت برا گردانا جاتا تھا ، لوگ بدعنوان عناصر کا سوشل بائیکاٹ کرتے تھے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ اب کرپشن ہمارے معاشرے میں عام ہو چکی ہے ۔ ڈی جی نیب نے طلبا سے کہا کہ کرپشن کا خاتمہ صرف تعلیم اور بدعنوانی کے خلاف آگاہی  سے ہی ممکن ہے تاکہ وہ سسٹم کی بہتری کے لیے منظم ہو کر کام کر سکیں۔  سابقہ چیف منسٹر  غوث بخش باروزئی نے بھی سیمینار کے شرکا سے بدعنوانی کے تدارک  کے لیے اپنا کردار ادا کرنے پر زور دیا۔ تقریب کے میزبان وائس چانسلر جان وش کریم نے اپنے اختتامی کلمات میں  ڈی جی نیب و دیگر شرکا کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے یونیورسٹی میں سیمینار کا انعقاد کیا۔ طلبا سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں کرپشن اور کرپشن کے اثرات کو سمجھنا ہو گا یہ مرض ہمارے معاشرے میں انتہائی حد تک سرائیت کر چکا ہے۔

انہوں نے طلبا کو تلقین کی کہ وہ تعلیم کے حصول کو اپنا نصب العین بنائیں تاک وہ ایک کرپشن سے پاک معاشرے کا حصہ بن سکیں اور اپنا کردار احسن طریقے سے ادا کر سکیں۔  ماضی کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کی دہائی میں لوگ  چین سے  پاکستان روزگار کی تلاش میں آیا کرتے تھے  لیکن انہوں نے کرپشن کے خلاف اقدامات کرتے ہوئے اپنی ملک کو ترقی سے ہمکنار کر دیا۔ وائس چانسلر نے طلبا کو پاکستان کی ترقی کے لیے اخری امید کہتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنی کوتاہیوں سے سیکھنے کی ضرورت ہے اور بدعنوانی کے خلاف اپنی آواز بلند کرنا ہو گی۔  سیمینار کے اختتام پر شرکا نے ایک بار پھر تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیا جنھوں نے اپنی مصروفیات سے قیمتی وقت نکال کر اس سیمینار میں شرکت کی۔  سیمینار کے اختتام پر کرپشن کے خلاف ایک علامی واک  کا بھی انعقاد کیا گیا جس میں مہمان خصوصی سیمت دیگر شرکا نے شرکت کی۔