غزہ میں اسرائیلی فضائی حملوں میں اقوام متحدہ کے103 سے زیادہ کارکن مارے گئے

قاہرہ(صباح نیوز) غزہ میں اسرائیلی فضائی حملوں میں اقوام متحدہ  کے103 سے زیادہ کارکن مارے گئے ہیں .اقوام متحدہ  کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (الانروا)کی ڈائریکٹر کمیونیکیشز جولیٹ ٹوما نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ غزہ میں11ہزار 500   سے زیادہ افراد مارے گئے ہیں ، اقوام متحدہ سے منسلک 103 کارکن بھی ان میں شامل ہیں   اقوام متحدہ کی 78 سال کی تاریخ میں یہ مہلک ترین اعداد و شمار ہیں۔جب بھی فہرست آتی ہے تو میری دھڑکنیں تیز ہو جاتی ہیں۔ یہ سب سے خوفناک خبر ہوتی ہے کہ آپ کا ایک ساتھی انتہائی خوفناک حالات میں مارا گیا۔ ہمارے بہت سے ساتھی اہل خانہ سمیت مارے گئے۔ لڑائی کے آغاز سے غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں میں پورے پورے خاندان ختم ہو گئے ہیں اسرائیل کی جانب سے کیے جانے والے سخت محاصرے میں کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں۔ ایندھن کے مطالبے کو اسرائیل تازہ ترین جنگی حربے کے طور پر استعمال کر رہا ہے، جو دراصل ان کے ادارے کے کام میں بھی خلل پیدا کر رہا ہے۔ہم جیسے اقوام متحدہ کے ادارے یا کسی اور امدادی ادارے کے لیے ایندھن کی بھیک مانگنا ناقابل قبول ہے۔ ہمیں انسانی امداد کے مقاصد کے لیے ایندھن کی ضرورت ہے اور ہمارے پاس گزشتہ پانچ ہفتوں سے ایندھن نہیں ہے۔

ایندھن کی ضرورت نہ صرف الاونرا کو ہے بلکہ غزہ میں موجود دیگر امدادی اداروں کو بھی ہے۔غزہ میں ایندھن کی کمی کی وجہ سے مواصلات اور انٹرنیٹ کی سروس بھی متاثر ہے۔ جولیٹ ٹوما نے کہا کہ غزہ میں بلیک آٹ کا مطلب ہے کہ ہمارا اپنے ساتھیوں کے ساتھ رابطہ ختم ہو جاتا ہے۔ غزہ میں لوگوں کا ایک دوسرے سے رابطوں کا سلسلہ ختم ہو جاتا ہے۔ وہ ایمبولینس بلا نہیں سکیں گے۔ ایمبولینس نہیں آ سکتی کیونکہ اس میں ایندھن نہیں اور وہ خود کو ایک دوسرے سے دور اور باقی دنیا سے کٹا ہوا محسوس کرتے ہیں۔غزہ میں صورتحال کی بہتری کے لیے حال ہی میں وائٹ ہاس نے کہا ہے کہ لڑائی میں ہر روز چار گھنٹے کا وقفہ دینے کے لیے مذاکرات کیے ہیں تاکہ اس دوران آسانی سے امداد پہنچائی جا سکے، تاہم جولیٹ ٹوما کے مطابق یہ کافی نہیں ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ جنگ بندی کی ضرورت ہے۔غزہ لوگوں کے لیے پانچ ہفتوں سے جہنم بن چکا ہے۔ اب جنگ بندی ہونی چاہیے۔

اب محاصرہ ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ سپلائی باقاعدگی سے داخل ہو۔ یہ وقت ہے۔ اس کو ہونا چاہیے تھا۔ انسانیت کی خاطر اب جنگ بندی ہو جانی چاہیے۔ ضرور ہونی چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ چند ہفتے قبل عالمی ادارے کے ساتھ مل کر ایک پیش رفت ہوئی تھی جب ہمیں الشفا میں جانے کی اجازت دی گئی اور وہاں ہم نے طبی سامان اور ایمرجنسی کی ادویات فراہم کیں۔ایک ماہ سے زیادہ عرصے میں ہمیں صرف اس کی اجازت دی گئی۔ ہسپتالوں سمیت طبی ادارے کو بین الاقوامی قانون کے تحت تحفظ حاصل ہے اور ان کو ہمیشہ تحفظ دینا چاہیے، تنازع کے دوران بھی۔اس جنگ کے دوران 11 ہزار 500 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جس میں ان کے 103 ساتھی بھی شامل ہیں۔ اقوام متحدہ کی 78 سال کی تاریخ میں یہ مہلک ترین اعداد و شمار ہیں۔جب بھی فہرست آتی ہے تو میری دھڑکنیں تیز ہو جاتی ہیں۔ یہ سب سے خوفناک خبر ہوتی ہے کہ آپ کا ایک ساتھی انتہائی خوفناک حالات میں مارا گیا۔ ہمارے بہت سے ساتھی اہل خانہ سمیت مارے گئے۔ لڑائی کے آغاز سے غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں میں پورے پورے خاندان ختم ہو گئے ہیں۔ یہ بہت خوفناک ہے۔

انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ غزہ میں کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں، نہ شمالی، نہ وسطی اور نہ ہی جنوبی علاقے۔یہ تاثر ہے کہ جنوبی علاقے محفوظ ہیں تاہم یہ سچ نہیں ہے۔ ہمارے ایک تہائی ساتھی جو مارے گئے ہیں وہ وسطی اور جنوبی علاقوں میں مارے گئے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے ساتھی حیران و پریشان ہیں کہ یہ کیا ہو رہا ہے۔ٹوما نے کہا کہ گزشتہ دنوں شمال سے وسطی اور جنوبی علاقوں کی جانب لوگوں کا جو انخلا دیکھا گیا تو بہت سے لوگوں کے لیے یہ 1948 کے صدمے جیسا تھا یا 1948 کی جنگ جیسا صدمہ جن سے ان کے والدین اور ان کے آبا اجداد گزرے تھے۔ان سے پوچھا گیا کہ آیا الاونروا کے کمشنر جنرل فیلیپی لازیرینی کی جانب سے عرب لیگ پر جنگ بندی کے لیے زور دینا صحیح تھا۔۔۔ اور آیا اسرائیل سننے کے لیے تیار تھا تو ان کا جواب واضح تھا۔انہوں نے کہا کہ ہر سطح پر بات کرنی چاہیے، اس مسئلے کے حل کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے تاکہ جنگ بندی ہو سکے۔