اقوام متحدہ(صباح نیوز)ترکیہ نے اقوام متحدہ سے کہا ہے کہ سلامتی کونسل میں فوری طور پر اصلاحات کی جائیں، ویٹو کا اختیار ختم کیا جائے۔ ترکیہ کے اقوام متحدہ کے لئے مستقل نمائندہ سفیر سیدات اونال نے کہا ہے کہ “اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اصلاحات کی ضرورت سے نہ تو انکار کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی اس کام میں تاخیر کی جا سکتی ہے۔ افسوس ناک امر ہے کہ موجودہ مفلوج ساخت کی وجہ سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل فلسطین میں فائر بندی نہیں کروا سکی ہے۔ اقوام متحدہ جنرل کمیٹی میں سلامتی کونسل میں اصلاحات کے موضوع پر منعقدہ ، نشست سے خطاب میں انہوں نے کہا ہے کہ ترکیہ، بین الحکومتی مذاکرات میں آسٹریا اور کویت کی بحیثیت سہولت کار تعیناتی کا خیر مقدم کرتا ہے اور اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں اصلاحات کے موضوع پر رائے شماری کے لئے بحیرہ اسود اقتصادی تعاون گروپ کے جاری کردہ بیانات کی حمایت کرتا ہے۔
اونال نے کہا ہے کہ “سلامتی کونسل میں اصلاحات کی ضرورت سے نہ تو انکار کیا ہی جا سکتا ہے اور نہ ہی ان اصلاحات میں تاخیر کی جا سکتی ہے۔ موجودہ مفلوج ساخت کی وجہ سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نہ تو فلسطین میں فائر بندی کروا سکی ہے اور نہیں فلسطینی عوام کے ناقابل تعریف مصائب کا مداوا کر سکی ہے”۔انہوں نے کہا ہے کہ” سلامتی کونسل کے اصلاحاتی مرحلے کا، کونسل کی، موجودہ کوتاہیوں کو دور کرنا ضروری ہے۔ اس عمل کو سلامتی کونسل کو اس قابل بنانا چاہیے کہ کونسل منصفانہ اور جمہوری اہداف کو موئثر اور بااختیار شکل میں عمل میں لا سکے”۔اونال نے ،بحیرہ اسود اقتصادی گروپ کے موقف کا حوالہ دیا اور کہا ہے کہ “ویٹو کا اختیار ہو یا نہ ہو دائمی رکنیت کی حیثیت غیر جمہوری ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو، صرف دائروی اور علاقائی نمائندگی کی بنیاد پر کئے گئے انتخابات کے ذریعے، منتخب شدہ اراکین کے ساتھ وسعت دی جانی چاہیے”۔سفیر سیدات اونال نے کہا ہے کہ “نظریاتی اعتبار سے دیکھا جائے تو ویٹو کا اختیار ختم یا پھر کم سے کم کردیا جانا چاہیے۔ اقوام متحدہ کی جنرل کمیٹی اور سلامتی کونسل کے درمیان روابط اور تعاون میں اضافہ کیا جانا چاہیے”۔انہوں نے کہا ہے کہ “اصلاحاتی عمل میں پیش رفت کے لئے تمام رکن ممالک کے درمیان تعمیری ربط کی ضرورت ہے اور اس رابطے کا مشروع ترین پلیٹ فورم بین الحکومتی مذاکراتی پلیٹ فورم ہے۔ ترکیہ بین الحکومتی مذاکراتی عمل میں فعال شرکت کرے گا اور باہمی مفاہمت کے لئے مشترکہ نقطہ نظر پر اتفاق کے لئے کردار ادا کرنے کی کوشش کرے گا”۔