اسرائیل ایک دہشت گرد ریاست ہے جو جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے۔ رجب طیب اردوان

 انقرہ(صباح نیوز)ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ اسرائیل ایک دہشت گرد ریاست ہے جو جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے۔انقرہ میں جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو اسلحہ، انٹیلی جنس سپورٹ دینے والے بھی ان جرائم میں برابر کے شریک ہیں، روزانہ سیکڑوں  بچے  بموں  سے مرتے ہیں، یورپی یونین سے امریکا تک سب خاموش کیوں ہیں؟

ترک صدر کا کہنا تھا کہ  چارلی ہیبڈو  واقعے میں 23 افراد ہلاک  ہوئے تو دنیا بھر سیلوگ پیرس میں مارچ میں شریک ہوئے، اب غزہ میں تقریبا 13 ہزار لوگ  مرچکے  ہیں، کہاں ہیں سربراہان  مملکت اور وزرائیاعظم ؟رجب طیب اردوان نے ا سرائیلی وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو تمہارے پاس  ایٹم  بم  ہے یا نہیں؟ اتنے ہی طاقت ور ہو تو اعلان کرو، جتنے ایٹم  بم  بنالو اب تمہارے انجام کا وقت آن پہنچا ہے۔

ایردوان نے کہا کہ میں  نتن یاہو سے  صدا بند ہو کر کہتا ہوں ،  تمہارے پاس ایٹم  بم ، نکلیئر بم ہیں اور تم ان کے بل بوتے  دھمکیاں دیتے ہو۔  تم چاہے  کس چیز کے بھی مالک کیوں نہ ہو، تمہاری روانگی عنقریب ہے۔صدر ایردوان نے کہا “اگر اسرائیل  قتل عام کو اسی طریقے سے جاری رکھتا ہے تو  یہ پوری دنیا میں لعنت و ملامت بھیجی جانے والی ایک دہشت گرد ریاست  ہونے کی توثیق کرا لے گا”۔ ترک صدر نے کہا کہ مغربی ممالک برسوں ہماری ہی سرزمین کو آرمینیا میں شامل کرنے کے  خواب  دیکھتے رہے، ہم نے انہیں کاراباخ  میں ایساسبق سکھایا ہے جس  پر  یہ سب خاموش  ہوگئے، اب اسرائیل بھی ایسے ہی فریب میں مبتلا ہے اور مایوسی ان کا مقدر ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ  آپ حماس کو  دہشت گرد قرار دیتے ہیں لیکن حماس سیاسی جماعت ہے، حماس فلسطین میں انتخابات میں کامیاب ہو کر برسر اقتدار  آئی ہے، الیکشن جیتنے کے بعد آپ نے حماس کے حقوق چھین لیے۔ ان کاکہنا تھا کہ اسرائیل غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے ، اپنے مقف کو دہراتے ہوئے ترک صدر نے کہا کہ حماس دہشت گرد تنظیم نہیں ہے۔ رجب طیب اردوان نے بتایا کہ اگر اسرائیل نے قتل عام جاری رکھا تو اسے پوری دنیا میں ایک دہشت گرد ریاست قرار دیا جائے گا۔ترک صدر نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اعلان کریں کہ اسرائیل کے پاس جوہری بم ہیں یا نہیں۔

انہوں نے  بتایا کہ “ہم، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی  میں 121 ‘ مثبت’ ووٹوں سے منظور کردہ  غزہ کی قرارداد پر  غیر جانبدا ر رہنے والے ممالک  سے ٹیلی فونک رابطے قائم کریں گے۔و ‘غیر حاضری’ کا مطالبہ کریں گے، جسے ۔ دو طرفہ بنیادوں پر ہم اسرائیل کو بین الاقوامی میدان میں تنہا کرنا جاری رکھیں گے۔ دو طرفہ منصوبے میں  فلسطین کو    ہر طرح کی انسانی امداد پہنچائی جا رہی ہے تو  ہم عالمی میدان میں اسرائیل کو  تنہا  بنانے   کی کوششوں پر عمل پیرا رہیں گے۔ ایردوان  نے مزید کہا کہ “ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کریں گے کہ غزہ کے مظلوم عوام کو بے دردی سے قتل کرنے والے اسرائیل کے سیاسی اور فوجی رہنماں کے خلاف بین الاقوامی عدالتوں میں مقدمہ چلایا جائے