کراچی(صباح نیوز)جماعت اسلامی منارٹی ونگ کے تحت ادارہ نورحق میں ”نیشنل منارٹی ڈے ”کے موقع پر اقلیتوں کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ”منارٹی کانفرنس ”کا انعقاد کیا گیا جس میں مسیحی ، ہندو،سکھ و بہائی برادری سے وابستہ افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی جن میں خواتین بھی شامل تھیں۔کانفرنس سے امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے خصوصی خطاب کیا۔تقریب سے نائب امیرجماعت اسلامی کراچی وانچارج منارٹی ونگ مسلم پرویز،جماعت اسلامی منارٹی ونگ کراچی کے صدر یونس سوہن ایڈوکیٹ ،گدی نشین ،صدر ورلڈ ہندو فیڈریشن شری رام ناتھ مشرا،ڈپٹی سکریٹری منارٹی ونگ سندھ انیل سنگھ ،پاسٹر امجد فاروق، بہائی برادری سے خان احسن امام ودیگر نے بھی خطاب کیا۔
اس موقع پر بشپ فیڈرک جان،پادر ی روبن راز، پادری معظم خان، پادری آشر منشا، اشوک ناتھ،میگ جی، ساجن دروان و دیگر بھی موجود تھے ۔کانفرنس میں اقلیتوں نے قومی ترانہ پڑھا ۔حافظ نعیم الرحمن کو یونس سوہن ایڈوکیٹ نے پگڑی پہنائی جب کہ پادری امجد فاروق نے مسلم پرویز کو سندھی ٹوپی اوراجرک پہنائی،اسٹیفن غلام نے سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف مذمتی قرارداد پیش کی ۔ تقریب میں مہمانوں کو گلدستہ پیش کیا گیا ۔حافظ نعیم الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہم منارٹی ڈے کے موقع پر جماعت اسلامی کے منارٹی ونگ کومبارکباد پیش کرتے ہیں جس نے خوبصورت محفل سجائی، جماعت اسلامی کا منارٹی ونگ پورے ملک میں سب سے زیادہ مضبوط اورفعال ہے ، قائد اعظم نے قیام پاکستان کے وقت کہا تھا کہ جس طرح مسلمانوںکی عبادت گاہوں کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے اسی طرح ہندو،سکھ سمیت دیگراقلیتوں کی حفاظت بھی ہم سب کی ذمہ داری ہے،پاکستان اسلامی نظریے کی بنیاد پر قائم ہوا تھا ۔قائد اعظم اسلامی نظریے کے تحت پاکستان بنانا چاہتے تھے بد قسمتی سے پاکستان اپنا اصل مقصد کو حاصل نہیں کرسکا،
موجودہ دور میں مذہب اور سیاست کو الگ کردیا گیا ہے، دین تمام معاملات کو ایڈرس کرتا ہے، اسلامی نظریے کی بنیاد پر ریاست قائم ہوگی تو وہ جتنا مسلمانوں کو تحفظ فراہم کرنے کی ذمہ دار ہوگی اتنا ہی دوسرے مذاہب کے لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کی ذمہ دار ہوگی، جماعت اسلامی ملک میں اسلامی نظام کے قیام کی جدوجہد کررہی ہے،کراچی شہر میں مسیحی،سکھ اور ہندو برادری کے لوگ بھی آباد ہیں ،ہمیں مل کر شہر کی تعمیر وترقی کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، ہم شکر گزار ہیں اقلیتی برادری کے بھی جس نے بلدیاتی انتخابات میں جماعت اسلامی کی بھرپور حمایت کی۔ سٹی کونسل میں بھی جماعت اسلامی منارٹی ونگ کے ارکان ہمارے ساتھ شہر کی تعمیر وترقی کے لیے مل کر مقدمہ لڑیں گے۔ہندو ستان میں موجود منارٹیز،مسلمانوں، سکھ اور خاص طور پر دلتوں پر ظلم ڈھائے جارہے ہیںاورزبردستی مذہب تبدیل کرنے کے لیے کہا جاتا ہے،انتہا پسند مودی کی سرپرستی میں خود مسیحوں اور دلتوں پر ظلم ڈھایا جاتاہے
اس کے خلاف بھی آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ میں مذاہب کی توہین کرنے والوں کے خلاف قانون سازی ہونی چاہیے تاکہ کسی بھی مذہب کے خلاف کوئی ناپاک جسارت نہ کرسکے ۔مسلم پرویز نے کہاکہ جماعت اسلامی نے ہمیشہ منارٹی ونگ کوپاکستانی بھائی کے لقب سے پکارا ہے ،ہم سب کو مل کر ہی ملک اورشہر کی تعمیر ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کرناہوگا۔بدقسمتی سے ہمارا سیاسی وحکومتی نظام ناکارہ ہوچکا ہے ، اقلیتی برادری اس نظام کو چلانے والے وڈیروں اور جاگیرداروں کے خلاف جماعت اسلامی کی جدوجہد کا ساتھ دے ۔یونس سوہن ایڈوکیٹ نے کہاکہ پاکستان بننے کے بعد جن لوگوں نے اقتدار سنبھالا انہوںنے اقلیتوں کو وہ حقوق نہیں دیے جو قائد اعظم نے بیان کیے تھے ، آج منارٹی ڈے کے انعقاد کا مقصد یہی ہے کہ اقلیتوں کو حقوق ملنا چاہیے ، سیاسی جماعتوں کا اقلیتی لوگوں کے ساتھ جو برتاؤ ہونا چاہیے وہ نہیں روارکھاجارہا ہے، پاکستان کی سیاسی جماعتوں میں سوائے جماعت اسلامی کے کوئی بھی پارٹی اقلیتوں کے حقوق کی بات نہیں کرتی یہی وجہ ہے کہ ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم جماعت اسلامی کے ساتھ مل کر پاکستان کو تعمیر و ترقی سے ہمکنار کریں گے ۔
مسیحی برادری گزشتہ 24سال سے جماعت اسلامی کے ساتھ مل کر شہر کی تعمیر وترقی کے لیے مل کر کام کررہی ہے اور ہم آئندہ بھی جماعت اسلامی کے ساتھ مل کر کام کریں گے ۔شر ی ناتھ رام نے کہاکہ پاکستان بالخصوص کراچی میں تما م مذاہب سے وابستہ افرا د رہائش پذیر ہیں اور سب ایک ساتھ مل کررہتے ہیں ،آج پاکستان میں منارٹی ڈے منایا جارہا ہے جس میں تمام اقلیتیں شریک ہیں ، جماعت اسلامی کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ جنہوں نے جماعت اسلامی میں منارٹی ونگ بنایا اور عزت بخشی ۔انیل سنگھ نے کہاکہ پاکستان میں موجود مسیحی برادری کی طرح سکھ برادری بھی پاکستان کی تعمیر وترقی کے لیے تعلیم اورصحت کے میدان میں مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے ۔ پاسٹر امجد فاروق نے کہاکہ قیام پاکستان میں جہاں مسلمانوں نے جانوں کا نذارانہ پیش کیا وہیں اقلیتوں نے بھی مسلمانوں کے ساتھ مل کر قربانیاں دیں، پاکستان میں رہنے والی اقلیتی برادری بھی جماعت اسلامی کے ساتھ مل کر پاکستان کو ترقی یافتہ ملک بنانے کے لیے اس کے شانہ بشانہ ہے ۔